• صارفین کی تعداد :
  • 1027
  • 5/22/2012
  • تاريخ :

 بلاد الحرمين ميں انقلاب کي آمد آمد ہے

آل سعود کو نئی صورت حال کا سامنا

بلاد الحرمين ميں انقلاب کي آمد آمد

اہل البيت (ع) نيوز ايجنسي ـ ابنا ـ کي رپورٹ کے مطابق آل سعود مخالف جماعت حزب الامۃ الاسلامي نے آل سعود کو يمن ميں امريکي منصوبوں کا ساتھ دينے کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے اعلان کيا ہے کہ سعودي عرب ميں بھي انقلاب عنقريب شروع ہونے والا ہے- اطلاعات کے مطابق سعودي عرب کي ايک سياسي جماعت حزب الامۃ الاسلامي نے آل سعود کو يمن ميں امريکي منصوبوں کا ساتھ دينے پر خبردار کيا ہے اور کہا کہ کہ سعودي حکمران يمن کے پرامن عوامي انقلاب کے مدمقابل امريکيوں کے ساتھ ايک ہي مورچے ميں آکھڑے ہوئے ہيں اور يوں انھوں نے بلاد الحرمين کے عوام کو ـ جو يمني عوام پر روا رکھے جانے والے ظلم و جبر کر خلاف ہيں ـ چيلنج کيا ہے-

ــ عزم اقوام کا طوفان آل سعود کے دامنگير ہورہا ہے بحرين کي حرکۃالاحرار کے سيکريٹري جنرل نے کہا: آج علاقے کے عوام جان گئے ہيں کہ عوامي انقلابات کے خلاف ہونے والي تمام سازشوں کا سرچشمہ سعودي عرب ہے- اطلاعات کے مطابق بحرين کي حرکۃالاحرار کے سيکريٹري جنرل ڈاکٹر سعيد الشہابي نے کہا: آج سعودي حکومت ملتوں اور انقلابات کے بيچ گھر چکي ہے اور دنيائے عرب اس حقيقت کا پورا ادراک رکھتي ہے چنانچہ ملتوں کے عزم کا طوفان بہت جلد آل سعود کا دامن پکڑنے والا ہے- سعيد الشہابي نے کہا: علاقے کے عوام جان چکے ہيں کہ تمام انقلابات کے خلاف ہونے والي سازشوں کا اصل سرچشمہ آل سعود کي حکومت ہے اور امريکہ بھي مالي اور فوجي لحاظ سے آل سعود کي حمايت کررہا ہے-

حزب الامۃ الاسلامي کے سينئر بورڈ کے ممبر شيخ محمد بن سعد آل مفرح نے کہا: يمني عوام کے خلاف سعودي حکومت کے غيراخلاقي اور غيرذمہ دارانہ اقدامات اس بات کي گواہي ديتے ہيں کہ کہ بلادالحرمين کے عوام انقلاب يمن کي حمايت کرتے ہيں-انھوں نے امريکيوں کے ساتھ آل سعود کے اشتراک عمل کو مسترد کرتے ہوئے کہا اور آل سعود کو جاننا چاہئے کہ امريکي انتظاميہ نے علاقے ميں اپنے تمام کٹھ پتليوں کا ساتھ چھوڑ ديا ہے اور اس حکومت کو بہت جلد ملک گير سياسي تبديليوں کا سامنا کرنا پڑے گا- 

انھوں نے کہا: سعودي عرب علاقے ميں مغرب کا آخري مورچہ ہے اور اگر سعودي عرب نہ ہو تو اسرائيل کو علاقے کي ايسي اقوام کا براہ راست سامنا کرنا پڑے گا جو اپني قسمتوں کا مقابلہ خود کرنا چاہتي ہيں- انھوں نے کہا: علاقے کي قوميں تمام مقبوضہ سرزمينوں کي آزادي کے خواہاں ہيں تا ہم آل سعود کي حکومت عربي اور اسلامي معاشروں کو دبا کر رکھنے کے حوالے سے علاقے ميں مغربي اسٹراٹيجي ميں اہم کردار ادا کر رہي ہے اور اپنے تمام وسائل اور اوزاروں کو بروئے کار لاکر عرب انقلابات کا چہرہ بگاڑنے کي کوشش کررہي ہے- انھوں نے کہا: آل سعود ہتھياروں اور طاقت کے سہارے بحرين ميں داخل ہوئے ہيں اور مصر و يمن  حتي کہ شام ميں عوامي تحريکوں کو خانہ جنگيوں ميں تبديل کرچکے ہيں