• صارفین کی تعداد :
  • 3027
  • 4/16/2011
  • تاريخ :

اسلام میں تربیت کی روش (حصّہ دوّم)

بچّی

اسلامی تربیت کو جس کا سرچشمہ وحی الھی ،کتاب خدا اور سنت رسول اکرم (ص) ہے اسے تین مختلف مرحلوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے  جو انسان کی سعادت حصول کمال اور مکمل تعلیم وتربیت کے لۓ ضروری ہیں ۔

اعتقادی مرحلہ :

اس مرحلہ میں مکلف کی فکر پر نظر رکھی جاتی ہے اور انسان کی عقل کو مخاطب کیا جاتا ہے اس بارے میں سورہ بقرہ کی چوالیسویں آیۃ میں اشارہ کیا گيا ہے ارشاد ہوتاہے "اتامرون الناس بالبر و تنسون انفسکم وانتم تتلون الکتاب افلا تعقلون۔ تم لوگ دوسروں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو جبکہ قرآن کی تلاوت بھی کرتے ہو کی تم عقل سے کام نہیں لیتے ۔

عملی مرحلہ :

اس مرحلہ میں فعل مکلف پر نظر رکھی جاتی ہے اس میں اسلامی احکام شامل ہیں جو انسان کی دنیوی اور اخروی سعادت کے ضامن ہیں ،اس مرحلے میں فردی و اجتماعی زندگی بلکہ حیات بشری کی ھمہ گیر سلامتی ملحوظ نظر ہے یا بالفاظ دیگر حقیقی معنی میں انسانیت کا احیاء مقصود ہے اس سلسلےمیں سورہ انفال کی چوبیسویں آیت دیکھی جا سکتی ہے .

آخری مرحلہ :

اس مرحلہ میں مکلف کی صفات پر نظر رکھی جاتی ہے یعنی اس سے مراد اسلامی اخلاق کا حصول ہے اوریہ مرحلہ اسلامی تعلیم و تربیت کا مقصد و ھدف ہے اسی مرحلہ میں کا میابی سے انسان تقوی حاصل کرنے میں کامیاب ہوتاہے سورہ بقرہ کی آیت ایک سو ستھتر میں تربیتی پرگراموں جیسے خداو قیامت ،ملائکہ ،انبیاء، انفاق، نماز، زکات، ایفاے عھد و صبر و غیرہ کو تقوی میں شامل کیا گيا ہے۔

البتہ مذکورہ امور کے علاوہ اسلام تعلیم و تربیب کے لۓ اپنی خاص روشیں رکھتا ہے جن میں بعض کی طرف اشارہ کیا جا رھا ہے ۔

1 -عبادت:

عبادت ھدف ہونے کے علاوہ تربیت کا طریقہ بھی ہے اس طرح کہ دعاکے مضامین انسان کو عظمت خداوند متعال ،اس کی رحمت اور نعمتوں کی طرف متوجہ کرتے ہیں اس کے علاوہ انسان کو یہ سکھاتے ہیں کہ وہ ایک نھایت حقیر و عاجز مخلوق ہے اسے اپنے اعمال کا حساب کرکے گناہوں کا اعتراف کرنا چاھیے اور ماضی کا تدارک کرنےکا عھد کرنا چاھیے ، اسی کے ساتھ ساتھ اسے رحمت و مغفرت خداوندی سے ھرگز مایوس نہیں ہونا چاھیے اور تزکیہ نفس کی کوشش کرتے ہوۓ حصول کمال کی طرف متوجہ ہونا چاھیے ۔

2 – ایمان و عمل

3 – علم و عمل

4 – سیرہ رسول و آل رسول علیھم السلام کی پیروی کے ذریعے عملی تربیت ۔

5 – عقل کی پیروی

6 – امر بہ معروف و نھی ازمنکر

7 – جھاد در راہ حق

8 – جزاو سزا

9 – توبہ

10 – موعظہ ونصیحت

11 – ماضی کی قوموں کی سرگذشت و تاریخ سے عبرت حاصل کرنے کے ذریعے تربیت ۔

اس باب کے اختتام پر عالم اسلام پر تربیت اسلامی کے اثرات کے زیر عنوان جزیرۃ العرب کے حالات – قبل و بعد از اسلام- کا ذکر کیا جا سکتا ہے ۔

رسول اسلام صلی للہ علیہ و آلہ وسلم کی بعثت کے سے قبل کے زمانے کو زمانہ جاھلیت کہا جاتا ہے اور اس دور کے عربوں کو جاھلی عرب سے موسوم کیا جاتاہے، جاھلیت کا زمانہ تعلیم و تربیت کے نظام سے عاری تھا اور جاھلی عرب اپنے قومی تعصبات کے اظہار کے لۓ کسی حد کے قائل نہیں تھے قرآن نے جاھلی عربوں کی اس صفت کو حمیت جاھلی کا نام دیا ہے  ۔

جزیرۃ العرب میں تربیتی نظام کے نہ ہونے پر سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ اس زمانے میں کسی کو پڑھنا لکھنا نہیں آتا تھا اور شعر و شاعری میں بھی یہ لوگ عشق و شراب و شکار ایک دوسرے کی ھجو ،خرما کی صفت بیان کرنے نیز آپسی جنگ کے بیان سے آگے نہیں بڑھے تھے واضح ہے کہ یہ مضامین تربیتی مضامین نہیں ہیں لیکن ظہور اسلام کے بعد جزیرۃ العرب میں تعلیم و تربیت کا ایک نیا باب کھلا  اور اسلامی تھذیب وتمدن کے کارھاے نمایاں سے ساری دنیا متاثر ہونے لگی اور یہ سلسلہ تین یا چار صدیوں میں عالمگیر ہوگيا جو کسی معجزہ سے کم نہیں ہے.

جاری ہے

بشکریہ : الحسنین ڈاٹ کام


متعلقہ تحریریں:

میرا  بد صورت جیون ساتھی

میرا  بد صورت جیون ساتھی  ( حصّہ دوّم )

میرا  بد صورت جیون ساتھی  ( حصّہ سوّم )

بچہ اور ریڈیو ٹى وی

ذہنی سکون کو کم یا تباہ کرنے والے عوامل