• صارفین کی تعداد :
  • 2010
  • 4/6/2011
  • تاريخ :

قریش کو معاف کر دیا

بسم الله الرحمن الرحیم
حضور اکرم (ص) کو یہ بات بالکل پسند نہیں کہ اسلامی معاشرہ میں اور مسلمانوں کے بیچ بغض و کینہ اور دشمنی پائی جائے- یہی وجہ ہے کہ ہمیشہ آپ لوگوں کے درمیان محبت کی فضا قائم کرنے میں کوشاں رہے۔

یہاں تک کہ جب اسلام کا دائرہ وسیع ہوا اور اس نے مکہ کو بھی اپنے دائره میں لے لیا تو آنحضرت (ص) نے اس شہر کے باشندوں کو  بہی معاف کردیا جبکہ یہ وہی اہل مکہ تھے جنہوں نے آپ (ص) کو اپنے وطن سے ہجرت کرجانے پر مجبور کر دیا تھا- یہ وہی لوگ تھے جنہوں نے تیرہ برسوں تک آپ (ص) کو ستایا تھا- آپ (ص) کے ساتھ جنگیں کی تھیں، بہت سے مسلمانوں کو شہید کیا تھا- نتیجہ میں مسلمانوں نے بھی انہیں قتل کیا تھا۔ ایسی صورت میں اگر وہی حالات برقرار رہتے تو برسوں ان کے درمیان صلح و آشتی کی فضا قائم نہ ہو پاتی یہی وجہ تھی کہ جیسے ہی رسول اکرم (ص) وارد مکہ ہوئے، اعلان کر دیا:''انتم الطلقاء'' یعنی میں تم سب کو معاف کرتے ہوئے آزاد کرتا ہوں۔ آپ (ص) نے قریش کو معاف کردیا ''بات وہیں ختم ہوگئی۔''

ولي امر مسلمین حضرت آیت اللہ سید علي خامنہ اي کے خطاب سے اقتباس

(خطبات نماز جمعہ، تہران)


متعلقہ تحریریں:

معاشرہ  کی تربیت کا نبوی (ص) طریقہ کار

اسلام کی سب سے بڑی تبلیغ

 نبی (ص) کی ذات محور اتحاد

 عزم راسخ اور سعی مستقل

 اعلی انسانی  اخلاق  پرچم لہرانا