• صارفین کی تعداد :
  • 2455
  • 3/5/2011
  • تاريخ :

سید رضی  اور عظیم ذمہ داری

بسم الله الرحمن الرحیم

جیسے جیسے دن گزر رہے سید رضی كے باصلاحیت ہاتھوں سے اسلام كی روشن اور درخشاں تاریخ میں زرّین اوراق كا اضافہ ہوتا جا رہا ۔ انھوں نے اپنے روان قلم اور فراوان علم سے اسلام كی بہترین خدمات انجام دی ہیں ۔ آپ نے كتاب وحی كی تفسیر، فقہی احكام كی تالیف، فصیح اشعار اور اعلیٰ قصائد كے ذریعہ معرفت كا سیلاب جاری كیا اورحتیٰ الامكان دینی، سیاسی اور سماجی ذمہ داریوں كو قبول فرمایا ان سب كے باوجود اپنے كام كو ناتمام ہی سمجھتے تھے اور ایك خلا كا ہمیشہ احساس كرتے تھے گویا دوسری ذمہ داری بھی ہے جو اس سے زیادہ اہمیت ركھتی ہے ۔

وہ آزاد فضا سے كماحقہ استفادہ كرنے كو اپنے لیے واجب و لازم جانتے تھے وہ اسلام كے واقعی چہرے اور شیعیت كی اصلی تصویر كو دنیا والوں كے سامنے پیش كرنا چاہتے تھے ۔ سید رضی اچھی طرح جانتے تھے كہ امامت كے بغیر رسالت ناقص ہے، پیغمبر اسلام كے علم كا شہر حضرت علی علیہ السلام كے وجود كے بغیر بے در كے ہے اور معصوم كے بغیر قرآن بے مفسر كے ہے، لہٰذا لازم ہے كہ میدان عمل میں قدم ركھیں اور ان كاموں كو جنہیں دوسرے لوگ انجام نہ دے سكے انہیں پایہٴ تكمیل تك پہونچائیں ۔

شریف رضی نے اس الٰہی فكر كے ذریعہ ایك عظیم كام كا آغاز كیا ۔ یہ وہی كام ہے جس كا شریں ثمرہ مولا علی علیہ السلام كے بلند مرتبہ كلام كے طور پر ملا اور ہمیشہ كی باقی رہنے والی كتاب نہج البلاغہ كو تحفہ كے طور پر لایا ۔ اس نے سید رضی كے نام كو ہمیشہ كے لیے محفوظ كرلیا، در حقیقت آپ ہی سب سے پہلے وہ عالم ہیں جنھوں نے امیر المومنین علیہ السلام كے فصیح و بلیغ خطبات اور كلمات كی تدوین و تالیف كی ہے ۔

مولف: محمد ابراھیم نژاد

مترجم: زهرا نقوی

(گروہ ترجمہ سایٹ صادقین)


متعلقہ تحریریں:

سید رضی  اور گلستان معرفت

سید رضی  اور دلیر روح

سید رضی اور سیاسی مكر و فریب

سید رضی  اور خدمت كا شیدانہ كہ قدرت كا پیاسا

سید رضی اور ذمہ دار اشعار