• صارفین کی تعداد :
  • 2623
  • 3/5/2011
  • تاريخ :

سید رضی  اور پہلی یونیورسٹی

بسم الله الرحمن الرحیم

شریف رضی ایك دردمندجوان تھے۔ وہ بغض و حسد كے ڈنك كو گوشہ نشینی اور رہبانیت پر ترجیح دیتے تھے اور خدمت كے میدان میں كمر ہمت باندھ كر میدان میں اتر پڑے تھے اور معاشرہ كی سختیاں اپنے دوش پر لے لیتے تھے ۔

سید بزگوار رہبری اور عدالت جیسے دشواركاموں كے ساتھ طلاب كی تعلیم كی فكر میں بھی تھے اسی بنا پرآپ شاگردوں كی علمی سطح كے ارتقاء كے لئے ایك نئے نقشہ راہ كی فكر میں لگ گئے جس كے نتیجہ میں ایك یونیورسٹی تشكیل پائی جو اس وقت تك انجام عمل میں نہ آسكی تھی ۔ آپ كے پاس مالی امكانات كم تھے پھر بھی جب كچھ طلاب اور شاگردوں كو اپنے سے وابستہ دیكھا تو ان كے لیے ایك مكان مہیّا كركے اسے اپنے شاگردوں كے لئے مدرسہ قرار دے دیا اور اس كا نام دارالعلم ركھا اوراس میں طلاب كی تمام ضروریات كو فراہم كیا ۔

آپ نے دارالعلم كے لیے تمام لوازمات سے آرستہ كتابخانہ كا اہتمام بھی كیا ۔ قابل توجہ ہے كہ بغداد كا مدرسہ نظامیہ جو حكومت كے خزانے كے بل بوتے نظام الملك طوسی (۴۵۷) كے حكم سے بنایا گیا تھا اس سے دسیوں سال پہلے سید رضی نے دارالعلم كی بنیاد ڈالی ہے اس نے سید رضی كے تقریباً اسّی سال بعد اس كام كا اقدام كیا ہے ۔

 

مولف: محمد ابراھیم نژاد

مترجم: زهرا نقوی

(گروہ ترجمہ سایٹ صادقین)


متعلقہ تحریریں:

سید رضی  اور خدمت كا شیدانہ كہ قدرت كا پیاسا

سید رضی اور ذمہ دار اشعار

سید رضی، علم و معرفت كے دلباختہ

تقدیر بنا دینے والا خواب

سید رضی موسوی