• صارفین کی تعداد :
  • 1882
  • 3/5/2011
  • تاريخ :

حسن و عشق

پهول

جس طرح ڈوبتی ہے کشتی سیمین قمر

نور خورشید کے طوفان میں ہنگام سحر

جسے ہو جاتا ہے گم نور کا لے کر آنچل

چاندنی رات میں مہتاب کا ہم رنگ کنول

جلوۂ طور میں جیسے ید بیضائے کلیم

موجۂ نکہت گلزار میں غنچے کی شمیم

تو جو محفل ہے تو ہنگامۂ محفل ہوں میں

حسن کی برق ہے تو ، عشق کا حاصل ہوں میں

تو سحر ہے تو مرے اشک ہیں شبنم تیری

شام غربت ہوں اگر میں تو شفق تو میری

مرے دل میں تری زلفوں کی پریشانی ہے

تری تصویر سے پیدا مری حیرانی ہے

حسن کامل ہے ترا، عشق ہے کامل میرا

ہے ترے سیل محبت میں یونہی دل میرا

ہے مرے باغ سخن کے لیے تو باد بہار

میرے بے تاب تخیل کو دیا تو نے قرار

جب سے آباد ترا عشق ہوا سینے میں

نئے جوہر ہوئے پیدا مرے آئینے میں

حسن سے عشق کی فطرت کو ہے تحریک کمال

تجھ سے سر سبز ہوئے میری امیدوں کے نہال

قافلہ ہو گیا آسودۂ منزل میرا

شاعر کا  نام : علامہ محمد اقبال ( iqbal )

کتاب کا نام : بانگ درا  ( bang e dara )

پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ  تحریریں:

بانگِ درا کی غزل نمبر (12)

بانگِ درا کی غزل نمبر (11)

بانگِ درا کی غزل نمبر (10)

بانگِ درا کی غزل نمبر (9)

بانگِ درا کی غزل نمبر (8)