• صارفین کی تعداد :
  • 1127
  • 3/1/2011
  • تاريخ :

بانگِ درا کی غزل نمبر (10)

پهول

کشادہ دست  کرم جب وہ  بے نیاز کرے

نیازمند نہ کیوں عاجزی پہ ناز کرے

بٹھا کے عرش پہ رکھا ہے تو نے اے واعظ!

خدا وہ  کیا ہے جو بندوں سے احتراز کرے

مری  نگاہ  میں وہ  رند  ہی  نہیں  ساقی

جو  ہوشیاری و مستی میں امتیاز کرے

مدام گوش بہ دل رہ، یہ ساز ہے ایسا

جو ہو شکستہ تو پیدا نوائے راز کرے

کوئی یہ پوچھے کہ واعظ کا کیا بگڑتا ہے

جو بے عمل پہ بھی رحمت وہ بے نیاز کرے

سخن میں سوز،  الہی کہاں سے آتا ہے

یہ چیزوہ ہےکہ پتھر کو بھی گداز کرے

تمیزلالہ  و گل سے  ہے  نالۂ  بلبل

جہاں  میں وانہ  کوئی  چشم  امتیاز  کرے

غرور زہد  نے  سکھلا دیا ہے واعظ  کو

کہ  بندگان خدا پر زباں  درازکرے

ہوا ہو ایسی کہ  ہندوستاں سے اے اقبال

اڑا  کے  مجھ  کو غبار رہ  حجاز کرے

شاعر کا  نام : علامہ محمد اقبال ( iqbal )

کتاب کا نام : بانگ درا  ( bang e dara )

پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ  تحریریں:

بانگِ درا کی غزل نمبر (6)

بانگِ درا کی غزل نمبر (5)

بانگِ درا کی غزل نمبر (4)

بانگِ درا کی غزل نمبر (3)

بانگِ درا کی غزل نمبر (2)

بانگِ درا کی غزل نمبر (1)