• صارفین کی تعداد :
  • 869
  • 2/27/2011
  • تاريخ :

بانگِ درا کی غزل نمبر (7)

پهول

ظاہر کی  آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی

ہو دیکھنا تو دیدۂ  دل وا کرے کوئی

منصور کو  ہوا لب  گویا پیام موت

اب  کیا کسی  کے عشق کا دعوی کرے کوئی

ہو دید  کا جو  شوق تو آنکھوں کو  بند کر

ہے  دیکھنا  یہی کہ  نہ  دیکھا کرے کوئی

میں  انتہائے عشق ہوں، تو انتہائے حسن

دیکھے مجھے کہ تجھ کو تماشا کرے  کوئی

عذر آفرین جرم  محبت  ہے حسن دوست

محشر میں عذر  تازہ نہ پیدا کرے  کوئی

چھپتی  نہیں ہے یہ نگہ  شوق  ہم نشیں!

پھر اور کس طرح انھیں دیکھا کرے کوئی

اڑ بیٹھے کیا سمجھ کے بھلا طور پر کلیم

طاقت  ہو دید کی تو  تقاضا کرے  کوئی

نظارے کو  یہ جنبش مژگاں بھی بار ہے

نرگس کی آنکھ سے تجھے دیکھا کرے کوئی

کھل جائیں، کیا  مزے ہیں تمنائے شوق میں

دو چار دن جو میری تمنا  کرے کوئی

شاعر کا  نام : علامہ محمد اقبال ( iqbal )

کتاب کا نام : بانگ درا  ( bang e dara )

پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ  تحریریں:

ابر

داغ

نیا شوالہ

ہندوستانی بچوں کا قومی گیت

صبح کا ستارہ