• صارفین کی تعداد :
  • 2268
  • 2/27/2011
  • تاريخ :

بانگِ درا کی غزل نمبر (6)

پهول

انوکھی وضع ہے، سارے زمانے سے نرالے ہیں

یہ عاشق کون سی بستی کے یا رب رہنے والے ہیں

علاج درد میں بھی درد کی لذت پہ مرتا ہوں

جو تھے چھالوں میں کانٹے، نوک سوزن سے نکالے ہیں

پھلا پھولا رہے یا رب! چمن میری امیدوں کا

جگرکا خون دے دے کر یہ بوٹے میں نے پالے ہیں

رلاتی ہے مجھے راتوں کو خاموشی ستاروں  کی

نرالا عشق ہے میرا، نرالے میرے نالے ہیں

نہ پوچھو مجھ سے لذت خانماں برباد رہنے کی

نشیمن سینکڑوں میں نے بنا کر پھونک  ڈالے  ہیں

نہیں بیگانگی  اچھی رفیق راہ منزل  سے

ٹھہر جا اے شرر، ہم  بھی  تو آخر مٹنے والے ہیں

امید حور نے  سب کچھ سکھا رکھا ہے واعظ کو

یہ حضرت دیکھنے میں سیدھے سادے، بھولے بھالے ہیں

مرے اشعار اے اقبال کیوں پیارے نہ  ہوں  مجھ  کو

مرے  ٹوٹے ہوئے دل کے یہ درد  انگیز  نالے ہیں

شاعر کا  نام : علامہ محمد اقبال ( iqbal )

کتاب کا نام : بانگ درا  ( bang e dara )

پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ  تحریریں:

ابر

داغ

نیا شوالہ

ہندوستانی بچوں کا قومی گیت

صبح کا ستارہ