• صارفین کی تعداد :
  • 1034
  • 2/27/2011
  • تاريخ :

بانگِ درا کی غزل نمبر (2)

پهول

نہ  آتے، ہمیں  اس  میں تکرار کیا تھی

مگر وعدہ  کرتے ہوئے عار کی تھی

تمھارے پیامی نے سب راز کھولا

خطا اس میں بندے کی سرکا کیا تھی

بھری بزم میں اپنےعاشق کو تاڑا

تری  آنکھ مستی  میں ہشیار کیا تھی!

تامل تو تھا ان کو آنے میں قاصد

مگریہ بتا طرز انکار کیا تھی

کھنچے خود بخودجانب طور موسی

کشش تیری اے شوق دیدار کیا تھی!

کہیں ذکر رہتا ہے اقبال تیرا

فسوں تھا کوئی، تیری گفتار کیا تھی

شاعر کا  نام : علامہ محمد اقبال ( iqbal )

کتاب کا نام : بانگ درا  ( bang e dara )

پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ  تحریریں:

ابر

داغ

نیا شوالہ

ہندوستانی بچوں کا قومی گیت

صبح کا ستارہ