• صارفین کی تعداد :
  • 871
  • 2/22/2011
  • تاريخ :

 بڑے شیطان کی مداخلت روکنے سے قوموں کے مسائل حل ہوجائیں گے

رہبر انقلاب اسلامی

رہبر انقلاب اسلامی  : بڑے شیطان کی مداخلت روکنے سے قوموں کے مسائل حل ہوجائیں گے

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج ملک کے حکام، اسلامی ممالک کے سفیروں اور مختلف عوامی طبقات کے اجتماع سے خطاب میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور فرزند رسول حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کی مبارکباد پیش کی اور علاقے کی بعض قوموں میں پیدا ہونے والی بیداری کو اسلام اور پیغمبر اسلام کے حیات بخش خورشید سے بہرہ مند ہونے کی انسانی لیاقت بڑھنے کی علامت قرار دیا۔

ابنا:

آپ نے فرمایا کہ علاقے کی قوموں کے مسائل اور مشکلات کا حل ملکوں اور قوموں کے مستقبل کو شیطان بزرگ امریکہ کی دست برد سے محفوظ رکھنے کی صورت میں ہی ممکن ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ولادت با سعادت کو انسانی زندگی کی درخشاں صبح سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ زمانہ گزرنے کے ساتھ جیسے جیسے انسان کا شعور و ادراک عمیق سے عمیق تر اور اس کی صلاحیتیں کامل تر ہوں گی انسانی معاشروں کی تقدیر اور مستقبل کے سلسلے میں بعثت پیغمبر اسلام کی سعادت بخش برکتیں اتنی ہی زیادہ آشکارا ہونگی۔ چنانچہ آج علاقے میں اس حقیقت کی علامات کا بخوبی مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نےعلاقے کے بعض ممالک منجملہ مصر اور تیونس میں نظر آنے والی اسلامی بیداری کو تحقیر، تاریکی اور مظالم سے قوموں کا پیمانہ صبر لبریز ہو جانے اور اس سے نجات حاصل کرنے کے لئے ان کے اقدامات کی علامت قرار دیا۔

آپ نے فرمایا کہ ملکوں کے سیاسی، اقتصادی، ثقافتی اور سماجی امور میں استکباری طاقتوں اور ان میں سر فہرست امریکہ کی مداخلتوں اور تسلط پسندی سے قوموں کا پیمانہ صبر لبریز ہو گیا اور انہوں نے راہ حل کی تلاش شروع کر دی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے مغربی ممالک میں بھی عوام کی قابل لحاظ تعداد کی مادہ پرستانہ مکتب فکر سے بیزاری کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر مسلمان اپنی رفتار و گفتار سے اسلام کو صحیح طور پر دنیا میں متعارف کرانے میں کامیاب ہوجائيں تو یقینی طور پر اسلام کی جانب عمومی رجحان دنیا پر چھا جائیگا۔ لہذا اس نکتے کی بنیاد پر اپنی فکر اور عملی زندگی کی اصلاح کی مسلمانوں کی ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے استکباری طاقتوں سے بیزاری کو علاقے کی بعض قوموں میں پیدا ہونے والی بیداری کا اولیں نتیجہ قرار دیا اور فرمایا کہ امریکی خود کو اس عظیم تحریک کی زد سے دور رکھنے کی بڑی کوششیں کر رہے ہیں لیکن انہیں کامیابی نہیں مل سکتی کیونکہ قوموں کو معلوم ہو چکا ہے کہ امریکہ اور اس کے مہروں کی پالیسیاں قوموں کی تحقیر اور ان کے باہمی اختلافات و تفرقے کی بنیادی وجہ ہیں لہذا مسلمانوں کی مشکلات کا حل علاقے سے امریکہ کی بساط لپیٹ دئے جانے میں مضمر ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے قوموں اور حکومتوں کے مابین شگاف اور خلیج کو امریکہ کی مشرق وسطی اسٹریٹیجی کی دین قرار دیا اور فرمایا کہ میدان عمل میں قوموں کی موجودگی جابر طاقتوں کے خنجر کو کند کر دیتی ہے اور اگر حکومتیں قوموں کی خواہشات کے مطابق عمل شروع کر دیں تو امریکہ یا کوئی بھی توسیع پسند طاقت ان پر اپنی مرضی مسلط نہیں کر سکتی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے جعلی صہیونی ریاست کو ایک سرطان اور علاقے میں متعدد سیاسی و اقتصادی "بیماریوں اور بلاؤں" کی جڑ قرار دیا اور فرمایا کہ اس جنگ افروز اور تفرقہ انگیز سرطان کو باقی رکھنے کے لئے سامراج جی توڑ کوششیں کر رہا ہے لیکن اس سرطان سے علاقے کے عوام کی نفرت اس وقت بالکل آشکارا ہو چکی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے علاقے میں روز افزوں اسلامی بیداری کی لہر کو صحیح سمت میں آگے لے جانے کے تعلق سے علمائے دین، سیاسی اور علمی ہستیوں کی ذمہ داری کو بہت اہم قرار دیا اور فرمایا کہ علاقے کے ملکوں کی ذمہ دار شخصیتوں کو چاہئے کہ سامراج کو کسی بھی حربے کے ذریعے عوامی قیام کو یرغمال بنانے اور قوموں کی عظیم تحریک کو سبوتاژ کرنے کا موقعہ نہ دیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اسلامی بیداری کی تحریک کی حفاظت اور صحیح سمت میں رہنمائی کو علاقے اور امت مسلمہ کے تابناک مستقبل کی تمہید قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی تعداد، ان کے پاس موجود بیکراں ذخائر اور ان کے خاص جغرافیائی محل وقوع کی اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ مسلم امہ کی موجودہ حالت میں تبدیلی لانا چاہئے اور انشاء اللہ فضل پروردگار اور اسلام کی برکتوں سے یہ تغیر مستقبل قریب میں رونما ہونے والا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے قرآنی آیات کی روشنی میں اللہ تعالی پر توکل اور اس کی بارگاہ میں خضوع وخشوع، برادران دینی سے ہمدردی اور سامرجی و استبدادی طاقتوں کے خلاف پائيداری و استقامت کو مسلم انسان اور اسلامی معاشرے کا خاصہ قرار دیا اور فرمایا کہ ملت ایران توفیق خداوندی سے اس سعادت بخش راستے پر گامزن ہے اور دوسری مسلمان قومیں بھی رفتہ رفتہ اسی سمت میں قدم بڑھا رہی ہیں۔ چنانچہ وعدہ الہی "و العاقبۃ للمتقین" پورا ہوکر رہے گا۔

صدر مملکت ڈاکٹر محمود احمدی نژاد نے بھی اس اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پیغمبر کے صبر و استقامت، عبادت خداوندی و عوام دوستی، انصاف پسندی و مظلوم نوازی اور عزت و کرامت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ کی تعلیمات دنیا کا نصب العین اور عمومی مطالبہ بن چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سامراجی طاقتوں کے پیچیدہ منصوبوں کے باوجود قوموں میں بیداری اور انبیاء کے راستے پر چلنے کی رغبت پیدا ہو رہی ہے اور اسلامی جمہوریہ، مصلح عالم کی حکومت کے قیام کی الہی دعوت کی بلند آواز ہے۔