• صارفین کی تعداد :
  • 3572
  • 2/22/2011
  • تاريخ :

کرہ ارض کا مرکز ( حصّہ پنجم )

کرہ ارض
گزشتہ سال قطر میں ایک کانفرنس منعقد ہوئی تھی ،جس کا عنوان ’مکہ مرکز عالم ،علم وعمل تھا۔ اس میں کچھ مسلمان علمائے دین اور سائنسدانوں نے مطالبہ کیا تھا کہ گرینچ کے معیاری وقت کی بجائے مکہ مکرمہ کے وقت کو معیار کے طورپر اپنانا چاہیے کیونکہ بقول ان کے مکہ مکرمہ ہی دنیا کا مرکز ہے۔

 اس کانفرنس میں شریک ایک ماہر ارضیات کا کہنا تھا کہ جغرافیائی لحاظ سے مکہ مکرمہ قطب شمالی سے دیگر طول بلد کے مقابلے میں بہترین مطابقت رکھتا ہے۔ شرکاء کانفرنس کا کہنا تھا کہ انگریزوں نے برطانوی راج کے دور میں دیگر ممالک پر قبضہ کرکے، باقی دنیا پر زبردستی گرنیچ کا وقت مسلط کر دیا تھا۔ اب اس صورت حال کو بدلنے کا وقت آ گیا ہے۔

معروف عالم دین شیخ یوسف القرضاوی نے اس کانفرنس میں کہا کہ جدید سائنسی طریقوں سے اب یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ مکہ مکرمہ کرہ ارض کا اصل مرکز ہے۔ جس سے قبلے کی اہمیت بھی واضح ہوتی ہے۔ اس کانفرنس میں مکہ واچ، نامی منصوبے کا بھی جائزہ لیا گیا۔ یہ ایک فرانسیسی سائنسدان کی ایجاد کردہ گھڑی ہے جو الٹی طرف چلتی ہے اور اس سے دنیا میں کہیں بھی موجود مسلمانوں کو قبلے کے رخ کا پتہ چل سکتا ہے۔ اب جب کہ سائنسی تحقیقات اور سیٹلائٹ تصاویر نے بھی اس تحقیق کی حمایت کردی ہے کہ مکہ ہی زمین کا مرکز ہے تو کئی دہائیوں سے جاری اس تنازع اور بحث و مباحثہ کو ختم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ بین الاقوامی طور پر وقت کے معیار کے لیے گرینچ کی بجائے ’مکہ ‘ ہی کو مرکزقراردیاجائے۔ اب اگر مکہ کے وقت کو بین الاقوامی طورپر نافذ کردیا جائے تو ہر ایک کے لیے نمازوں کے اوقات کا معلوم کرنا بالکل آسان ہوجائے گا۔ لہذا مکة المکرمہ جو کہ ایک مبارک شہر ہے، کو دنیا کے دیگر شہر وں پر فضیلت کا حق ملنا چاہیے ۔

ختم شد.

بشکریہ :  التنزیل ڈاٹ کام


متعلقہ تحریریں:

مریخ کے تودوں کی ہیئت ہر سال بدلتی ہے

کرہ ارض کا مرکز ( حصّہ دوّم )

کرہ ارض کا مرکز ’گرینچ‘ یا ’مکة المکرمہ ؟

فیس بک کی مقبولیت ہیکرز کے لیے فائدہ مند ہے

خلاء سے آسمانی بجلی کی نشاندہی کا منصوبہ