• صارفین کی تعداد :
  • 2800
  • 2/19/2011
  • تاريخ :

حاکميت قرآن (حصّہ سوّم)

قرآن حکیم

عزيز مسلمان بھائيو اور بہنو!

ہم بھي قرآن سے دور، قرآن دشمن عالمي منصوبے کا شکار تھے قرآن کي طرف بازگشت کي لذت اور لطف سے نا آشنا تھے۔ ايران کا پرشکوہ اسلامي انقلاب اور نظام جمہوري اسلامي کا قيام اس بازگشت کي ايک برکت کا اثر ہے۔ ج يہ قوم اپني حيات اجتماعي، معاشرتي تعلقات،حکومت کي تشکيل وہيئت، اپنے رہنما کے اخلاق وعادات ،سياست خارجہ، نظام تعليم وتربيت ميں قرآني تعليمات کے کچھ شرارے ديکھ رہي ہے۔ اب تک بہشت قرآن کي ايک نسيم کا جھونکا ہم تک آتا ہے ليکن اس حقيقي جنت کے اندر جانے کا راستہ کھلا ہے۔

ہميں فخر ہے کہ ہم نے اپنے گوش ہوش صدائے قرآن کے حوالے کرديئے ہيں۔ تمام اقوام کي ذمہ داري بھي يہي ہے، خصوصاً علماء دين، دانشوروں، خطيبوں، مصنفوں اور محققين پر يہ سب سے بڑا فريضہ ہے۔

اس کانفرنس نے اگر قرآن معارف پيش کئے اور معرفت قرآن کے موضوع کي طرف نئے قدم بڑھائے تو اس کا مطلب يہ ہوگا کہ اس نے اپنا مقصد حاصل کرليا۔ اس کانفرنس کے پروگرام ميں جو موضوع زير بحث آئيں وہ ذہنوں کو مطمئن کريں کہ زندہ انساني معاشرے کي گردش وحرکت کے لئے ہر چيز قرآن ميں موجود ہے۔ ذہني معلومات سے عملي اندازوں اور حرکت فريں رہنما اورنظام بخش عقيدے سے لے کر اجتماعي ومعاشرتي زندگي کے رنگارنگ نظام تشکيل نظام دينے والے معاملات تک اور گزشتہ تاريخ بشر کي تحليل و تجزئے سے مستقبل کي پيشين گوئيوں تک آج تمام فلسفے، تمام نظريات، مادي آئيڈيالوجي کے رنگارنگ پہلو، ذہني وعملي بھول بھليوں کي حيثيت اختيار کرچکے ہيں، وہ انساني قوتوں کو سميٹنے اور ايک دوسرے کو جذب کرنے سے عاجز ہو چکے ہيں۔

اب قرآن کي حاکميت کا دور ہے اب قرآن ہي انسان کے ذہني وعملي خلا کو پر کرے گا، وہ ل’’يظہرہ علي الدين کلہ‘‘ کي بشارت دے رہا ہے۔

بھائيو اور بہنو!

 علم سے عمل، تلاوت سے تفسير، قبول ذہني سے وجود خارجي تک اپني کوششوں کا محور قرآن کو قرارديجئے۔ اسي کا اتباع کيجئے۔ قرآن کي طرف رجوع وبازگشت کا نعرہ اپنے ملکوں اور اپنے عوام ميں لے جايئے اور اس نصب العين کو عملي بنانے کے لئے عوام کو قريب لائيے اور ان کي ہمت بڑھائيے۔

اس مبارک کوشش ميں مجھے اميد ہے کہ روح قرآن آپ کي مدد اور رہنمائي کرے گي۔

                                      والسلام عليکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

ولي امر مسلمین حضرت آیت اللہ سید علي خامنہ اي کے خطاب سے اقتباس

يہ پيغام آپ نے ١٤٠٤ھ ميں تہران مين منعقدہ فکر اسلامي کا نفرنس کے شرکاء کے نام ديا،  جب کہ آپ کادوسرا خطاب اسي برس تہران ميں منعقدہ بين الاقوامي مقابلہ حسن قرآت کے افتتاحي اجالاس سے تھا۔


متعلقہ تحریریں:

عوام قرآن سے سبق حاصل کريں

قوميں قرآن کي محتاج ہيں

قرآن مجيد ذريعہ نجات

قرآن اور علم

قرآن و سنت کی روشنی میں امت اسلامیہ کی بیداری