• صارفین کی تعداد :
  • 2428
  • 1/30/2011
  • تاريخ :

یہ مدینہ ہے (حصّہ دوّم)

جنت البقیع

بقیع کی فضیلت میں رسول خدا صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے خاصی تعداد میں احادیث نقل ہوئی ہیں من جملہ آپ نے فرمایا :بقیع سے ستّر ہزار افراد محشور ہونگے جن کے چہرے چودھویں کے چاند کی طرح درخشاں ہونگے ۔

ایک دوسری حدیث میں آپ نے فرمایا :؛بقیع سے ہزار لوگ ایسے محشور ہونگے جن کے چہرے چودھویں کے چاند کی طرح چمک رہے ہونگے اور وہ بغیر حساب و کتاب بہشت میں داخل ہونگے ۔

آئمہ بقیع کے مزار ات کی تاریخ میں ہے کہ یہ قبرستان دیوار ،چھت کے بالائی حصہ ،گنبد اور آستانہ پر مشتمل تھا ؛حتی خادم ، دربان ، اور گرانقیمت صندوق بھی اس کی رونق بڑھا رہے تھے۔

لیکن افسوس! یہ قبرستان 8  شوال 1344 ھ ق کو منہدم کر دیا گیا باوجودیکہ بقیع کی حالت 41  صدیاں گزر جانے کے بعد مکمل طور پر بدل چکی ہے لیکن اسکے بعد بھی قبور کی یہی تعداد موجودہ منابع اور مورخین کے قول سے استناد کے بعد اس قبرستان کی خاص نظم و ترتیب کی بیانگر ہے ۔

مثال کے طور پر رسول اسلام صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے خاندان سے متعلقہ افراد کی قبور بقیع کے مغربی حصے میں واقع ہیں اور 4 ائمہ معصوم علیہم السلام کی قبور ، یا جناب عباس اور فاطمہ بنت اسد کی قبور ایک خاص مقام پر آپکی زوجات ایک دوسری جگہ نیز آپ سے منسوب بیٹیاں ایک متعین جگہ مدفون ہیں ۔

چنانچہ بعض مورخین اور محققین کی مختلف تعبیرات اور صریح جملات سے یہ نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ بقیع کے اطراف میں متعدد گھر اور گلیاں موجود تھیں ۔

باب بقیع وہ دروازہ ہے کہ جو مسجد رسول اللہ سے بقیع کی طرف کھلتا تھا اور اسمیں شک نہیں کہ رسول خدا صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم اسی جانب سے بقیع کی طرف جاتے تھے ۔

بقیع زمین کے ایک اونچے ٹیلے نما بلندی پر واقع تھا جو حصہ گذشت ایام کے ساتھ فرسودہ ہوکر بیٹھ گیا بقیع پیغمبراکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے لئے اس دیار کے ساکنوں سے انکے دیرینہ تعلق خاطر کی یاد دلاتا ہے ۔

آپ اپنے اصحاب کے غم و رنج اور انکی جانفشانیوں کو یاد فرما کر انکی ارواح پر درود بھیجتے تھے ۔

بشکریہ الحج ڈاٹ او آر جی


متعلقہ تحریریں :

مغربی دنیا کے دلفریب نعر ے

امریکہ کے مذموم مقاصد

تہذیب و ثقافت  سے کیا مراد ہے ؟

تہذیب و ثقافت ( دوسرا حصہ )

بابری مسجد کی شہادت کی یاد سنہ  2010 ء