• صارفین کی تعداد :
  • 921
  • 1/10/2011
  • تاريخ :

 ایران کی زبردست کامیابیاں، مختلف آزمائشوں میں سرخروئی کا ثمرہ

قم

رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج تہران میں مقدس شہر قم کے ہزاروں افراد کے اجتماع سے خطاب میں حالات کی صحیح شناخت و بصیرت، فرض شناسی اور بروقت اقدام کو اللہ کی جانب سے لئے جانے والے امتحانوں میں کامیابی کے تین بنیادی عوامل اور روحانی و مادی پیشرفت کی تمہید قرار دیا۔

ابنا: آپ نے فرمایا کہ گزشتہ 32 برسوں میں ملت ایران گوناگوں امتحانوں اور آزمائشوں سے گذرتے ہوئے آج ہمیشہ سے زیادہ طاقتور بن چکی ہے اور محکم ارادے، پختہ عزم، مکمل اتحاد اور ہوشیاری کے ساتھ سعادت و کمالات کی بلندیوں اور دنیا و آخرت میں "حیات طیبہ" کی سمت اپنی پیش قدمی جاری رکھے گی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے انیس دی سن تیرہ سو چھپن ہجری شمسی (بمطابق نو جنوری انیس سو اٹھتر عیسوی) کے دن اہل قم کے تاریخی قیام کی سالگرہ پر منعقد ہونے والے اس اجتماع میں اس عظیم واقعے کو بصیرت، فرض شناسی اور بر وقت اقدام کے سلسلے میں اہل قم کے پیش پیش رہنے کی علامت قرار دیا اور فرمایا کہ نو جنوری انیس سو اٹھتر کا اہل قم کا یہ قدم طاغوتی شاہی حکومت اور سامراجی محاذ کے منہ پر طمانچہ تھا جو امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی قیادت و رہنمائی میں گيارہ فروری انیس سو اناسی کو اسلامی انقلاب کی فتح کی تمہید بن گیا۔

آپ نے زور دیکر کہا کہ قم کے عوام اور اس شہر میں واقع دینی علوم کے مرکز کے سلسلے میں دشمنوں کی حد سے زیادہ تشویش کی وجہ اہل قم کی یہی بصیرت، فرض شناسی اور بر وقت اقدام ہے۔

آپ نے فرمایا:

میرے دورہ قم کے دوران شہر کے عوام، دینی علوم کے مرکز، علماء اور نوجوانوں کی اپنی توانائی کا زبردست مظاہرہ کیا جس کے نتیجے میں دشمن کے رد عمل سے دشمن کی کمزوری اور عاجزی ثابت ہوئی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اسلامی انقلاب کی کامیابی اور گزشتہ بتیس برسوں کے دوران دنیائے کفر و استکبار کے روئے اور برتاؤ کو اسلامی نظام کے دشمنوں اور بدخواہوں کی کمزوری کی ایک اور علامت اور ملت ایران کی عظیم تحریک کا شاخسانہ قرار دیا۔

آپ نے فرمایا کہ ایران میں اسلامی نظام کی تشکیل اور دنیا میں غنڈہ گردی کرنے والی طاقتوں کے سامنے اس کی استقامت در حقیقت اسلامی بنیادوں پر استوار ایک نئی روش کا تعارف تھا جو ظلم و استکبار کے محاذ کے لئے ہرگز قابل قبول نہیں ہو سکتی اور اسلامی جمہوریہ ایران سے اس کی دشمنی کی اصلی وجہ بھی یہی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ملت ایران کے کارہائے نمایاں اور مختلف میدانوں میں سرخروئی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ قوم الہی آزمائشوں میں کامیاب ہوکر خود کو مادی و روحانی معیاروں کے مطابق بہت بلندی پر پہنچا چکی ہے اور ملک کے اندر سائنس و ٹکنالوجی کے میدانوں میں بڑی کامیابیاں اور لوگوں کی خدمت مادی پیشرفت کی علامتیں ہیں۔

آپ نے ان تمام کامیابیوں میں نصرت و الطاف الہی کے شامل حال رہنے کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ملت ایران نے مختلف میدانوں میں خداوند عالم کے دست قدرت کو باقاعدہ دیکھا اور محسوس کیا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے گزشتہ سال کے (صدارتی انتخابات کے بعد رونما ہونے والے) فتنے کی ناکامی کو بھی الطاف خداوندی کی ایک علامت قرار دیا اور فرمایا کہ اللہ تعالی کے لطف و عنایات سے عوام الناس بیداری کے ساتھ میدان میں اتر پڑے اور انہوں نے ایک بہت بڑے فتنے کو نقش بر آب کر دیا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ گزشتہ سال رونما ہونے والے فتنے کے سارے پہلوؤں کا اب بھی افشاء نہیں ہو سکا ہے اور کئي زاویوں سے اس کا تجزیہ کئے جانے کی گنجائش ہے۔ کیونکہ دشمن نے بڑی باریکی سے اس فتنے کی منصوبہ بندی کی تھی اور اندازے لگائے تھے۔

آپ کے مطابق سن دو ہزار نو کے فتنے کے اصلی ذمہ دار غیر ملکی عناصر تھے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عوام الناس جنہیں فتنے کا سرغنہ قرار دے رہے ہیں وہ در حقیقت اصلی منصوبہ سازوں کے ہاتھوں کا کھلونا تھے جنہیں دشمن نے دھکا دے کر میدان میں پہنچا دیا تھا، انہیں چاہئے تھا کہ اپنا راستہ دشمن سے الگ کر لیتے تاہم انہوں نے ایسا نہیں کیا اور ایک بڑے گناہ کے مرتکب ہوئے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا:

انسان کو دشمن کے ہاتھوں کا کھلونا نہیں بننا چاہئے اور اگر اس سے غفلت سرزد ہو گئی ہے تاہم بیچ راہ میں اسے حقیقت کا پتہ چل گيا ہے تو اسے چاہئے کہ فورا اپنا راستہ الگ کر لے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے گزشتہ سال کے فتنے کے مختلف پہلوؤں کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ اصلی عناصر دوسرے لوگ تھے جنہوں نے منصوبہ سازی کی تھی اور اپنی سازش اور منصوبے میں انہوں نے اسلامی جمہوریہ کی نفی اور نظام کو تبدیل کرنے کی کوشش کی تھی۔ دشمنوں کا اصلی منصوبہ یہ تھا کہ ایرانی معاشرے سے دینی حقائق اور مذہبی شعار نیز اسلامی جمہوریہ کا پوری طرح خاتمہ کر دیا جائے اور پھر اپنی مرضی کے مطابق حکومت کا خاکہ تیار کیا جائے۔

رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اصلی منصوبہ سازوں نے ایک اور منصوبہ بھی تیار کر رکھا تھا کہ اگر اصلی منصوبے میں کامیابی نہ ملی تو ملک میں فتنہ و آشوب کی آگ بھڑکا دی جائے اور اسلامی انقلاب کی نقل کرتے ہوئے اس کا ایک جعلی خاکہ تیار کرکے اپنے اہداف کی تکمیل کی جائے لیکن ملت ایران نے حالات کی صحیح شناخت، فرض شناسی اور بروقت اقدام کے ذریعے سازش رچنے والوں کے منہ پر طمانچہ مارا اور ان کی بساط لپیٹ دی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس بڑے اور پیچیدہ امتحان و آزمائش میں ملت ایران کی فتح و کامرانی کو ملک میں دین و انقلاب کا رنگ اور گہرا ہو جانے اور اسلامی نظام کی طاقت بڑھ جانے کا مقدمہ قرار دیا۔

آپ نے فرمایا کہ روز افزوں طاقت در حقیقت اس امتحان میں کامیابی پر ملنے والا الہی انعام ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے عوام الناس اور حکام کو بیداری و ہوشیاری، اصلی اور فروعی مسائل کی تشخیص اور ان میں خلط ملط کرنے سے اجتناب کی سفارش کی اور فرمایا کہ بصیرت کا فقدان اور الہی آزمائش میں ناکامی معاشرے کی تنزلی اور انحطاط کا باعث بنے گا جیسا کہ امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے زمانے میں الہی امتحان میں عوام الناس کی ناکامی اور محراب عبادت میں شقی ترین انسان کے ہاتھوں آپ کی شہادت، واقعہ کربلا میں حضرت امام حسین اور آپ کے اصحاب با وفا علیہم السلام کی شہادت پر منتج ہوئی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ملت ایران کے موجودہ بلند مقام، داخلی امور میں اس کی زبردست کامیابیوں اور علاقائی و عالمی مسائل میں اس کے موثر کردار کو مختلف امتحانوں میں اس قوم کی کامیابی و سرخروئی کا ثمرہ قرار دیا اور فرمایا کہ دشمن اقتصادی دباؤ، وسیع پیمانے پر جھوٹے پروپیگنڈے اور اسلامی جمہوریہ ایران سے قوموں کو ہراساں کرنے جیسی مختلف کوششوں کے ذریعے اسلامی نظام کی پیشرفت اور ترقی کا سلسلہ روک دینا چاہتا ہے لیکن اسے کامیابی نہیں مل سکی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فلسطین، لبنان، افغانستان اور عراق میں امریکی پالیسیوں کی شکست فاش کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ امریکا اسلامی جمہوریہ ایران کو اپنی شکست اور ناکامیوں کی اصلی وجہ قرار دیتا ہے جبکہ حقیقت حال یہ ہے کہ امریکا کو قوموں کی بیداری اور ان کے صحیح موقف کی وجہ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ علاقے اور قوموں میں اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت اور اس کا اثر و رسوخ روحانی و معنوی اثر و رسوخ ہے کیونکہ اسلامی نظام قوموں میں بیداری پیدا کرتا ہے اور اسی صورت حال کا نتیجہ ہے کہ امریکا عراق کی موجودہ حکومت کو بر سر اقتدار آنے سے روکنے کی سر توڑ کوشش کرتا ہے لیکن عوام کی بیداری و ہوشیاری کی وجہ سے یہ حکومت ملک کی باگڈور سنبھالتی ہے اور امریکا بے بسی سے ہاتھ ملتا رہ جاتا ہے۔

آپ نے فرمایا کہ ملت ایران دنیا و آخرت کی "حیات طیبہ" اور بلند چوٹیوں تک رسائی حاصل کرنے تک اپنے راستے پر گامزن رہے گی۔

آپ نے فرمایا کہ اس راہ پر چلنے کے لئے عوام اور حکام میں بھرپور اور اطمینان بحش عزم و ارادہ پایا جاتا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ترقی و اقتدار کا سفر کامیابی سے جاری رکھنے کی شرط ہے بیدار رہنا اور دشمن کو ہرگز چھوٹا نہ سمجھنا۔ آپ نے فرمایا کہ عوام الناس خاص طور پر نوجوانوں، علمائے دین، یونیورسٹی کے حلقوں اور حکام کو چاہئے کہ پوری طرح ہوشیار و بیدار رہیں۔

آپ نے فرمایا کہ حکام کا بیدار رہنا، عوام کی خدمت کرنا اور اپنے اتحاد کو برقرار رکھنا دشمن کی آنکھوں میں کانٹا بن کر کھٹکتا رہے گا۔