• صارفین کی تعداد :
  • 1720
  • 1/10/2011
  • تاريخ :

مسدس حالی

مسدس حالی

اردو شاعری میں مولانا حالی کا اعلی ترین کارنامہ ان کی طویل نظم ”مدوجزر اسلام“ ہے جو عام طور پر ”مسدس حالی“ کے نام سے مشہور ہوئی ۔ یہ نظم اس قدر مقبول ہوئی کہ اس نے مقبولیت اور شہرت کے اگلے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے۔ کہا جاتا ہے کہ کئی سال تک برصغیر کے طول و عرض میں جو کتاب قرآن کریم کے بعد سب سے زیادہ شائع ہوئی وہ ”مسدس حالی“ تھی۔ بقول سر سید احمد خان:

” بے شک میں اس کا محرک ہوا ہوں اور اس کو میں اپنے اعمال حسنہ میں سے سمجھتا ہوں کہ جب خدا پوچھے گا کہ دنیا سے کیا لایا۔ میں کہوں گا کہ حالی سے مسدس حالی لکھوا کر لا یا ہوں اور کچھ نہیں “

مولانا نے جس میدان میں بھی قدم رکھا اس میں شمشیر قلم کا لوہا منوایا۔ خواہ وہ نظم کی اختراع ہو یا سادہ نثر کی تخلیق غزل کی رنگینی ہو، یا مرثیے کا سوز، قصیدے کی شان و شوکت ہو یا نظم کی آن ہو ۔ ناصح کے روپ میں ہوں یا مصلح قوم ۔ غرض یہ کہ جس میدان میں بھی قدم رکھا، اپنی حیثیت کو تسلیم کروایا ۔ مولانا نے ”مسدس“ میں اپنی قوم کو اس کے عروج و زوال کے افسانے ایسے دلکش انداز اور دلنشین پیرائے میں سنائے کہ قوم تڑپ اٹھی اور اپنی ناکامی و نامرادی کے اسباب اور وجوہات کی کھوج میں لگ گئی۔ مسدس حالی مسلمانوں کی بالخصوص اور ہندوستان کی بالعموم اس وقت کے فکری اور تاریخی غداری کی داستان ہے۔ جس میں مسلمانوں نے اپنے مقاصد کے ساتھ غداری کرکے اپنے لئے اپنے مسخ شدہ ضمیر کا دوزخ خریدا۔


متعلقہ تحریریں:

اقبال کے کلام میں کربلا

اقبال کے کلام میں کربلا (حصّہ دوّم)

سیّد الشّہداء

سُرخ ٹوپی (حصّہ ششم)

سُرخ ٹوپی (حصّہ پنجم)

سُرخ ٹوپی (حصّہ چهارم)

سُرخ ٹوپی (حصّہ سوّم)

سُرخ ٹوپی (حصّہ دوّم)

سُرخ ٹوپی

مفکر پاکستان اور فلسفی شاعرعلامہ ڈاکٹر محمد اقبال کا یوم پیدائش