امامت کے عام معنی ( حصّہ چهارم)
شیعوں کی نظر میں” امامت“ رسالت کا ایسا جز ھے جس کے ذریعہ رسالت کامل هوتی ھے اوراس کا وجود جاری وساری رہتا ھے، چنانچہ عقل بھی اس بات کا حکم کرتی ھے کیونکہ امامت لطف ھے اور ھر لطف خدا پر واجب ھے جیسا کہ علم کلام میں واضح طور پر بیان کیا گیا ھے۔
امامت لطف کیوں ھے؟ تو اس کے جواب میں یہ عرض کیا جائے گا کہ چونکہ لطف اس شیٴ کا نام ھے جس کے ذریعہ سے انسان خدا کی اطاعت سے قریب، اس کی نافرمانی سے دوراور راہ حق پر گامزن رہتا ھے او رحقیقت بھی یھی ھے کہ امامت کے ذریعہ مذکورہ معنی متحقق هوتے ھیں (یعنی انسان امامت کے ذریعہ خدا کی اطاعت سے قریب اور اس کی نافرمانی سے دور هوتا ھے)جیسا کہ ھر شخص جانتا ھے کہ اگر مبسوط الید (صاحب طاقت وقدرت) قائد جس کی لوگ اطاعت کریں تو وہ ظالم کو نابود کرنے والا، مظلوم کے ساتھ انصاف کرنے والا اور لوگوں کے امور کو اخلاص وایمان کے ذریعہ منظم کرنے والا نیز لوگوں کو هوا وهوس اور انانیت سے باھر نکالنے والا هوتا ھے جن کے ذریعہ سے انسان خدا کی اطاعت سے قریب، معصیت وبرائی سے دور اور اس راہ پر گامزن هوجاتا ھے جس کو خداوندعالم نے پسند کیا ھے، اور یھی معنی ھیں ”لطف“ کے جس کو ھم نے ابھی بیان کیا ھے۔
چنانچہ اس سلسلہ میں مزید گفتگو کی ضرورت نھیں ھے کیونکہ قدیم زمانے سے آج تک تمام قوم وقبیلہ کا ایک رئیس اور سردار رھا ھے جس کے ذریعہ اس قوم کے مسائل حل هوتے ھیں اور اپنے لئے دستور وقوانین معین کئے جاتے ھیں چنانچہ آج کا سماج بھی رئیس اور حکومت کی ضرورت کو محسوس کرتا ھے کہ کوئی ایسی حکومت هو جو انسانی زندگی کے تمام امور مثلاً: سیاست، اقتصاد، عدالت، تربیت اور لشکری امور کو بہترین طریقہ سے انجام دے۔
چنانچہ اسلام کی نظر میں حکومت کی ریاست کے لئے وسیع نظر ھے اس لحاظ سے کہ دین او ردنیا دونوں امور میں اسی کا حکم نافذ هونا چاہئے وہ امور جن کو شریعت اسلام نے پیش کیا ھے جن میں اسلامی مناطق میں تمام طور وطریقہ کو بیان کیا گیا ھے،چاھے وہ انسان کا خدا سے رابطہ هو یا انسان کی اجتماعی زندگی میں ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ هو۔
اورچونکہ انسانی سماج کے قوانین انسان کے بنائے هوئے هوتے ھیں اور زمان ومکان کے لحاظ سے قابل تبدیل هوتے ھیں لیکن اسلام کا قانون ایسا نھیں ھے کیونکہ آسمانی دین میں تغییر وتبدیلی نھیں هوتی، لیکن دین اسلام کے مکمل اور کامل هونے کے ساتھ ساتھ بعض بنیادی اصول میں نصوص بہت زیادہ واضح نھیں ھیں لہٰذا ضروری ھے کہ مکمل طریقہ سے ان مسائل کی تشریح اور وضاحت کی جائے
بشکریہ صادقین ڈاٹ کام
متعلقہ تحریریں:
امامت، قرآن و حدیث کی روشنی میں
پیغمبر (ص) امامت کو الٰہی منصب سمجھتے ہیں
امامت پر شیعہ نظریہ کی صحت کی دلیلیں
امامت کے سلسلہ میں دو نظریئے
امام کی شناخت کا فلسفہ
امامت کے بارے میں مکتب خلفاء کا نظریہ اور استدلال
مسئلہ امامت فروع دین میں سے ہے نہ کہ اصول دین میں سے
معنائے ولی اور تاٴویل اھل سنت
قرآن اور امامت علی ( ع)
مسئلہ امامت و خلافت
ضرورت وجود امام