• صارفین کی تعداد :
  • 1453
  • 12/25/2010
  • تاريخ :

بانی پاکستان کا یوم پیدائش

قائداعظم

آج بانی پاکستان کا یوم پیدائش ہے ۔ قائداعظم جیسے انسان صدیوں میں ایک آدھ پیدا ہوتے ہیں، پر یہ معدودے چند لوگ دنیا اور قوموں کی تاریخ کا نقشہ بدل دیتے ہیں ۔ تقسیم ہند کی جو تحریک برصغیر میں چلی تھی اس میں کئی زعماء نے بے مثال قربانیاں دی تھیں اس میں ہندو بھی شامل تھے ، سکھوں کا بھی حصہ تھا اور مسلمانوں کی بھی کاوش شامل تھی پر مسلمانان ہند میں قائداعظم محمد علی جناح کا جو مقام تھا ، جو وژن تھا وہ ان سب میں اونچا اور بلند تھا ۔ یہ ٹھیک ہے انسان ، انسان ہوتا ہے ، پیغمبر نہیں ہوتا ۔ اس سے غلطیاں بھی سرد زد ہو سکتی ہیں اس کے سیاسی اندازے بھی غلط ثابت ہو سکتے ہیں۔  پر دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ اس کی نیت کیا تھی اگر اس کی نیت میں کوئی فتور نہیں تھا یا اس کی شخصیت میں  Minus Points  سے زیادہ Plus Points تھے تو پھر اس شخص کو ، اس لیڈر کو تاریخ دان اعلیٰ مقام دیتے ہیں ۔

قائد اعظم بے پناہ خوبیوں کے مالک تھے ان کی سب سے بڑی خاصیت یہ تھی کہ وہ انمول تھے۔ ان کو کسی قیمت پر بھی خریدا نہیں جا سکتا تھا ، ہندوؤں اور فرنگیوں نے ان کے ساتھ کئی داؤ پیچ کھیلے اور ان کو کیا کیا لالچ نہ دیئے کہ وہ کسی طرح پاکستان کے مطالبے سے دستبردار ہو جائیں یہاں تک کہ ان کو یہ آفر بھی دی گئی کہ اگر وہ پاکستان کے مطالبہ سے دستبردار ہو جائیں تو انہیں متحدہ ہندوستان کا تاحیات وزیر اعظم بنایا جا سکتا ہے ہمارے ملک میں درجنوں ایسے سیاسی لیڈر ہیں کہ جو صرف پاکستان کا وزیر اعظم بننے کیلئے اپنا ایمان اپنے اصول اور اپنی دفاداریاں بیچنے کو تیار بیٹھے رہتے ہیں ۔ قائداعظم جیسا آئین دوست سیاست دان برصغیر نے نہیں دیکھا قانون کی حکمرانی پر ان کا ایمان تھا ۔ ان کی راست گوئی اور سچائی پر لوگوں کو اندھا یقین تھا وہ انگریزی میں تقریر کرتے اور سامعین کی بڑی تعداد جو انگریزی زبان کی ابجد سے بھی واقف نہ ہوتی وہ ان کی تقریر کے دوران والہانہ انداز میں تالیاں بجاتی ۔ جب ان سے پوچھا جاتا کہ آپ کس بات پر تالیاں بجا رہے ہیں جبکہ آپ کو انگریزی زبان کی سمجھ ہی نہیں تو وہ بڑی معصومیت سے کہتے کہ اتنا ہمیں پتہ ہے کہ قائد اعظم جو کچھ بھی کہہ رہے ہیں وہ سچ ہے اور حقیقت پر مبنی ہے اس سے بلند خراج عقیدت بھلا کسی لیڈر کیلئے اور کیا ہو سکتا ہے۔ ان کی کفایت شعاری کے قصے جب ہم ان کے ADC اور دیگر ذاتی سٹاف کی زبانی سنتے ہیں کہ جو ان کے بہت قریب رہے تھے تو آج کے لیڈر ہمیں بونے نظر آتے ہیں ۔

قائد اعظم کی زیر صدارت ہر میٹنگ میں صرف سادہ پانی رکھا جاتا ، آج کل اس قسم کے اجلاسوں میں کھانے پینے پر جس طرح سرکاری پیسے کو ’’ پانی ‘‘ کی طرح بہایا جاتا ہے اس سے پوری قوم با خبر ہے ۔وہ رات کو گورنر ہاؤس کی فالتو بتیاں اپنے ہاتھ سے بند کردیتے کہ بجلی کا بےجا ضیاع نہ ہو انہوں نے وزراء کو سختی سے منع کیا ہوا تھا کہ وہ ان کو ائیرپورٹس پر ریسیو اورسی آف کرنے کیلئے آنے کی تکلیف نہ کیا کریں کہ اس سے نہ صرف ان کا وقت اور انرجی ضائع ہوتی ہے بلکہ پروٹوکول کے نام پر قومی خزانے سے پیسہ بھی خرچ ہوتا ہے ۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ بانی پاکستان کے بعد اس ملک کا جو شخص بھی حکمران بنا اس نے قائد اعظم کے ارشادات اور ہدایات کی نفی کی اور ان کی دھجیاں اڑائیں۔

قائداعظم نے اس قوم کو تین بنیادی سیاسی اصول اپنانے کوکہا تھا، اتحاد، تنظیم اور یقین محکم، پر افسوس کا مقام ہے کہ اس قوم اور ملک میں ان تینوں بنیادی اصولوں کا فقدان ہے ۔ نہ یہاں اتحاد دکھائی دیتا ہے نہ تنظیم اور نہ یقین محکم ان تینوں کو ہم نے ملک بدر کردیا ہے ۔

بشکریہ روزنامہ آج


متعلقہ تحریریں:

اردو میں ناول کے خد و خال

احمد ندیم قاسمی کا 94واں یوم پیدائش

سُرخ ٹوپی (حصّہ ششم)

سُرخ ٹوپی (حصّہ پنجم)

سُرخ ٹوپی (حصّہ چهارم)

سُرخ ٹوپی (حصّہ سوّم)

سُرخ ٹوپی (حصّہ دوّم)

سُرخ ٹوپی

مفکر پاکستان اور فلسفی شاعرعلامہ ڈاکٹر محمد اقبال کا یوم پیدائش

اُردو، ایک تہذیب یافتہ زبان ہے