• صارفین کی تعداد :
  • 4081
  • 12/21/2010
  • تاريخ :

خلاء سے آسمانی بجلی کی نشاندہی کا منصوبہ

آسمانی بجلی

امریکہ اور یورپ اس دہائی کے دوران آسمانی بجلی کی نشاندہی کے لیے خلا میں کیمرے نصب کریں گے۔ اس وقت موسمیاتی ادارے زمین سے آسمانی بجلی کا مشاہدہ کرتے ہیں جبکہ اس کے علاوہ زمین کے قریبی مدار میں موجود امریکی آلات سے بھی اس سلسلے میں مدد لی جاتی ہے۔

لیکن اب جن کیمروں کی تنصیب کی بات کی جا رہی ہے وہ زمین سے چھتیس ہزار کلومیٹر اوپر خلا سے آسمانی بجلی کے بارے میں وہ کلیدی معلومات دیں گے جن کی مدد سے طوفانوں کی پیشنگوئی آسان ہوجائے گی۔

یہ معلومات ہوابازی کی صنعت کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوں گی اور ان سے استفادہ کرتے ہوئے جہاز محفوظ ہوائی راستہ اختیار کر سکیں گے۔

یورپی ماہر ڈاکٹر گرینڈل کے مطابق ’آسمانی بجلی خراب موسم کی اہم نشانی ہے۔ درحقیقت یہ سب سے بڑی نشانی ہوتی ہے۔ اکثر آسمانی بجلی اس وقت چمکتی ہے جب تیز بارش یا ژالہ باری ہونے والی ہو یا پھر آندھی آنے والی ہو‘۔

صرف رات کے وقت ہی آسمانی بجلی کی نگرانی نہیں کی جائیگی بلکہ جب سورج بادلوں کے اوپر ہوتا ہے، یعنی دن کے وقت میں بھی آسمانی بجلی کا مشاہدہ کیا جائیگا۔ تکنیکی نکتہ نگاہ سے دن کے وقت بادلوں میں موجود آسمانی بجلی کا پتہ چلانا کسی چیلنج سے کم نہیں۔

ایک سائنسدان کا کہنا ہے کہ یہ آسمانی بجلی سے محفوظ رہنے کے لیے بھی اہم ہے اور ہوابازی کی صنعت کے لیے بھی یہ اہم خبر ہے کہ تمام طوفان آسمانی بجلی پیدا نہیں کرتے۔

واضح رہے کہ موجودہ موسمیاتی اعداد و شمار کے مطابق کرہ ارض کے مختلف حصوں میں ہر وقت دوہزار سے زیادہ گرج چمک کے طوفان بنتے رہتے ہیں۔ ایسے طوفان سمندروں کے مقابلے میں زمین پر زیادہ بنتے ہیں اور اس میں بھی براعظم افریقہ سب سے زیادہ متاثر دیکھا گیا ہے۔

ڈاٹرگرینڈل نے یہ بھی بتایا کہ صرف رات کے وقت ہی آسمانی بجلی کی نگرانی نہیں کی جائیگی بلکہ جب سورج بادلوں کے اوپر ہوتا ہے، یعنی دن کے وقت میں بھی آسمانی بجلی کا مشاہدہ کیا جائیگا۔ تکنیکی نکتہ نگاہ سے دن کے وقت بادلوں میں موجود آسمانی بجلی کا پتہ چلانا کسی چیلنج سے کم نہیں۔

موسمیات پر نظر رکھنے والے کئی اداروں نے آسمانی بجلی کا پتہ چلانے کے لیے آلات نصب کررکھے ہیں جو بہت موثر طریقے سے کام کر رہے ہیں۔

موجودہ موسمیاتی اعداد و شمار کے مطابق کرہ ارض کے مختلف حصوں میں ہر وقت دوہزار سے زیادہ گرج چمک کے طوفان بنتے رہتے ہیں۔ ایسے طوفان سمندروں کے مقابلے میں زمین پر زیادہ بنتے ہیں اور اس میں بھی براعظم افریقہ سب سے زیادہ متاثر دیکھا گیا ہے۔ ریڈار کے نظام بھی مفید معلومات فراہم کرتا ہے۔

ریڈار عموماً ہوائی اڈوں کے قریب نصب کیے گئے ہیں، تاکہ ہوائی صنعت کے حکام کو بروقت بتایا جا سکے، جس کی مدد سے وہ جہازوں کو راستہ بدلنے یا اگر ضرورت ہو تو زمین پر رہنے کی ہدایات جاری کر سکتے ہیں۔

نیا نظام ماحولیات تبدیلیوں کے بارے میں تحقیق کرنے والوں کے لیے بھی فائدے مند ہوگا۔مثال کے طور پر اگر ایک خاص مدت میں آسمانی بجلی چمکنے کی تعداد کا علم ہوجائے ۔ اس بارے میں موسمیاتی سائینسداں ڈاکٹر رالف سٹل مینکا کہنا ہے کہ اگر آسمانی بجلی کے بارے میں چند برسوں کا ڈیٹا دستیاب ہو جائیگا تو اس تحقیق میں بہت مدد مل سکتی ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں آسمانی بجلی کے عمل کو کس حد تک متاثر کرسکتی ہیں۔

خلا میں کیمروں کا نظام نصب ہونے کے بعد توقع ہے کہ خاصی بڑی تعداد میں معلومات جرمنی کے موسمیات کے ہیڈ کواٹر میں آنی شروع ہوجائینگی۔ جہاں سے مطلوبہ معلومات دوسرے ملکوں کے موسمیات کے اداروں کو پہنچائی جائیگی تاکہ وہ اسے عوامی فائدے کے لیے استعمال کرسکیں۔

بشکریہ بی بی سی اردو ڈاٹ کام


متعلقہ تحریریں:

موبائل کی خطرناک شعائوں سے بچنے کا آلہ تیار

بغیر ڈرائیور کی گاڑیوں کی کامیاب آزمائش

چاند پر پانی کی موجودگی کے شواہد مل گئے

گوگل کی نئی کار۔۔ جو ڈرائیور کے بغیر چلتی ہے

  ‘اوزون تہہ’ کو محفوظ رکھنے کی کوششیں

اندھیرے میں امید

گوس خلائی مشن میں دوبارہ تکنیکی خرابی

موبائل فون کنکشنز کی تعداد کمپیوٹرز سے تین گنا بڑھ گئی

سورج کی سرگرمی میں اضافہ، انسانی ٹیکنالوجی کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ

سماعت کی خرابی کی وجہ سے زبان سیکھنے کی استعداد متاثر ہوتی ہے