• صارفین کی تعداد :
  • 2714
  • 12/22/2010
  • تاريخ :

مغربی میڈیا اور امت مسلمہ ( حصہ دوّم )

میڈیا

وقت کا تقاضا ہے کہ مسلم ممالک اپنی روایات، ثقافت اورنظریاتی اساس کے پیش نظر اپنی میڈیا پالیسی ترتیب دیں۔

حالات حاضرہ کے پروگرام ”ٹاک شو“ قومی ونظریاتی تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے چاہییں۔ پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کو مغرب کی اندھی تقلید اورنقالی نہیں کرنی چاہیے۔

 ٹی وی ڈراموں میں اسلامی تاریخ وثقافت کو پروان چڑھانا چاہیے۔ اگر احساس زندہ ہو تو آج بھی مثبت اور تعمیری تفریح کومسلم ممالک میں فروغ دیا جا سکتا ہے۔ تعمیری، اصلاحی، تاریخی اورمعلوماتی پروگرام تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ فلم کے میدان میں ایران نے خاصی ترقی کی ہے اور عالمی ایوارڈ بھی حاصل کیے ہیں۔ ایسی فلمیں جو اصلاح وتطہیر کا فریضہ سرانجام دیں اورجن کے ذریعے اسلامی معاشرے میں تعلیم وتربیت کا عمل بڑھ سکے ان کو مسلم ممالک میں رواج دینے کی ضرورت ہے۔

مغرب کی یہ حکمت عملی رہی ہے کہ وہ امتِ مسلمہ کے جذبات کو جانچنے کے لیے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا میں ایشوز اٹھاتا رہتا ہے۔ اسلامی شعائر کی توہین کی جاتی ہے، تو مسلم دنیا میں احتجاجی مظاہروں کے ذریعے ہی ردِعمل سامنے آتا ہے، لیکن میڈیا کے ذریعے اس کا جواب نہیں دیا جاتا۔ مسلم دنیا کو الیکٹرانک میڈیا اور انٹرنیٹ پراسلامی تشخص کوعام کرنے اور مغربی پروپیگنڈے کا موثر جواب دینے کے لیے اپنے دائرہ کار اورکاوشوں کو موثر اور منظم اندازمیں بڑھانے کی ضرورت ہے۔

مسلم ممالک اورمغرب میں موجود مسلم تنظیمیں بڑے محدود دائرے میں میڈیا کا کام کر رہی ہیں۔ مغرب نے جس سطح پر میڈیا سے کام لیا ہے، وہ مغربی ایجنڈا دنیا پرمسلط کرنے کے لیے خاصا کارگرثابت ہوا ہے۔ مسلم تنظیموں، اداروں اور تحریکوں کے لیے بے حد ضروری ہے کہ میڈیا کے لیے مناسب بجٹ مختص کریں۔ الیکٹرانک میڈیا بالخصوص ٹی وی چینلوں کو ہدف بنا کر کام کیا جائے۔ ”پروڈکشن ہاوس“ کے ذریعے اینکرپرسنز اور پروڈیوسرز کی تربیت کا بند و بست کیا جائے۔ آیندہ 10 سال کا منظرنامہ سامنے رکھا جائے تو مسلم دنیا میں الیکٹرانک میڈیا میں ایسے افراد بڑی تعداد میں دستیاب ہو سکیں گے جو قومی و دینی سوچ اور نظریاتی شناخت کے حامل ہوں گے۔

جاری ہے

تحریر: محمد فاروق چوہان

بشکریہ کراچی اپ ڈیٹ


متعلقہ تحریں :

شیعہ ہونے والی ٹونی بلئیر کی سالی لاورن بوتھ

توہین کا سامنا کیا مگر حجاب کو اختیار کیا