• صارفین کی تعداد :
  • 3484
  • 12/14/2010
  • تاريخ :

زمین جیسی کھربوں دنیائیں

زمین جیسی کھربوں دنیائیں

ماہر فلکیات کی ایک تحقیق کے مطابق ہو سکتا ہے کہ کائنات میں موجودہ سوچ سے تین گناہ زیادہ سٹارز یا ستارے موجود ہوں۔

یہ اندازہ ایک نئے مشاہدے میں لگایا گیا ہے جس کے مطابق ہو سکتا ہے کہ دوسری کہکشاؤں کی ساخت ہماری کہکشاں ملکی وے سے مختلف ہو۔

محققین نے جریدے دی جرنل نیچر کو بتایا کہ زیادہ ستارے ہونے کا مطلب ہو سکتا ہے کہ شاید اور بہت زیادہ سیارے ہوں، جیسے کہ ’ زمین جیسی کھربوں دنیائیں‘۔

ییل یونیورسٹی کی قیادت میں کئی گئی اس تحقیق میں امریکی ریاست ہوائی میں نصب دوربین کِک کا استعمال کیا گیا ہے۔

دریافت کی وجہ سے کائنات میں سیاروں کی تعداد کا اندازہ لگانے میں مدد ملی ہے اور کائنات میں زندگی کی موجودگی کے امکانات بھی بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے .

اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ قدیم کہکشاؤں میں بیس گنا سرخ چھوٹے مگر ٹھوس ستارے موجود ہیں۔ یہ ستارے ہمارے سورج کے مقابلے میں مدھم اور چھوٹے ہوتے ہیں اور ان کی نشاندہی کے لیے دوربینوں کا کافی طاقت ورر ہونا ضروری ہے۔

اس تحقیق کے سربراہ ییل یونیورسٹی کے پروفیسر پیٹر وین ڈوکم کا کہنا ہے کہ ’ دریافت کی وجہ سے کائنات میں سیاروں کی تعداد کا اندازہ لگانے میں مدد ملی ہے اور کائنات میں زندگی کی موجودگی کے امکانات میں بھی بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔انھوں نے مزید کہا ہے کہ ’ یہ ممکن ہے کہ کھربوں دنیائیں ان ستاروں کے مدار میں گردش کر رہی ہوں، یہ سرخ ستارے عام طور پر دس ارب سال پرانے ہوتے ہیں جو ان کے گرد سیاروں پر پیچیدہ زندگی کا قدرتی عمل شروع ہونے کے لیے کافی ہے، اور یہ ایک وجہ ہے جس کی وجہ سے لوگوں کی اس قسم کے سیاروں میں زیادہ دلچسپی ہوتی ہے۔

بشکریہ بی بی سی اردو ڈاٹ کام


متعلقہ تحریریں:

بغیر ڈرائیور کی گاڑیوں کی کامیاب آزمائش

چاند پر پانی کی موجودگی کے شواہد مل گئے

گوگل کی نئی کار۔۔ جو ڈرائیور کے بغیر چلتی ہے

  ‘اوزون تہہ’ کو محفوظ رکھنے کی کوششیں

اندھیرے میں امید

گوس خلائی مشن میں دوبارہ تکنیکی خرابی

موبائل فون کنکشنز کی تعداد کمپیوٹرز سے تین گنا بڑھ گئی

سورج کی سرگرمی میں اضافہ، انسانی ٹیکنالوجی کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ

سماعت کی خرابی کی وجہ سے زبان سیکھنے کی استعداد متاثر ہوتی ہے

امریکی سائنسدان مصنوعی جاندار تیار کرنے میں کامیاب ہو گئے