پہن کے میں پولیس کی وردی
کرتا خوب آوارہ گردی
ہوتا چوروں سے دوچار
کاش میں ہوتا تھانیدار
دیکھ کے ہاتھ میں مولا بخش
ڈرتا مجھ سے ہر اک شخص
کہتے سب آئیے سرکار
جو بھی غنڈہ گردی کرتا
فوراً میرے ہتھے چڑھتا
کرتا توبہ استغفار
رشوت کی کب لیتا پائی
ڈاکو ہوتے میرے بھائی
دیتے تحفے میں وہ کار
غفلت سے کب لیتا کام
فرض نبھاتا صبح و شام
یعنی رہتا میں بے کار
محمد شاہد فیروز
متعلقہ تحریریں:
شریر لڑکا
خوانچے والا
منّے کی ماں
گپ شپ
ٹوٹ بٹوٹ
نہر میں آگ
کالا ریچھ
کھیرا
نرالا شہر
سانپ کی دم
دوستوں کو ارسال کریں