• صارفین کی تعداد :
  • 2010
  • 11/6/2010
  • تاريخ :

غیبت كے نقصانات

پهول

غیبت كا سب سے بڑا نقصان تو یھی ھے كہ غیبت كرنے والے كی معنوی وجودی شخصیت ٹوٹ پھوٹ جاتی ھے ۔ جو لوگ غیبت كے عادی ھو گئے ھیں انھوں نے اپنی فكری موز ونیت و نظم اخلاقی كو كھو دیا ھے، یہ لوگ عیوب كو اور رازوں كو ظاھر كر كے لوگوں كے دلوں كو زخمی كرتے ھیں ۔

غیبت بزرگترین محل فضیلت كو ویران كر دیتی ھے اور انسان كے پاك وصاف خصائل و ملكات كو بھت جلد كمزور كر دیتی ھے بلكہ یہ غیبت خود غیبت كرنے والے كے دل میں فضیلتوں كی رگوں كو جلا دیتی ھے اور نا پید كر دیتی ھے ۔ مختصر یہ كہ یہ بری عادت روشن افكار كو بدل كر اس كے ذھن كے سامنے فھم و تعقل كے دریچوں كو بند كر دیتی ھے ۔

اگر آپ معاشرے كو گھری نظر سے دیكھیں تو اس غیبت نے پیكر اجتماع پر ضرب كاری لگا كر اس كو مجروح كر دیا ھے اور معاشرے كے اندر كینہ و دشمنی كو بڑھاوا دیا ھے ۔ جس قوم كے اندر یہ صفت راسخ ھو گئی ھے اس نے قوم كی عظمت كو خاك میں ملا دیا ھے اس كی شھرت كو داغدار بنا دیا ھے ۔ اور اس ملت كے اندر ایسا شگاف ڈال دیا ھے جو بھرنے والا نھیں ھے ۔

بڑے افسوس كے ساتھ ھم كو اس تلخ حقیقت كا اعتراف كر لینا چاھئے كہ آج غیبت كا بازار ھر جگہ گرم ھے ۔ اور اس نے ھر طبقہ كے اندر رخنہ پیدا كر دیا ھے جس طرح گیتی كے حادثات باھم مرتبط ھوتے ھیں ۔ اسی طرح اگر لوگوں میں روحانی انحراف پیدا ھو جائے تو وہ ھر طبقہ میں سرایت كر جاتا ھے ۔ غیبت كی وسعت دامانی كی وجہ سے لوگوں كے افق افكار پر مایوسی و بد بینی كی روح سایہ فگن ھو چكی ھے ۔ آپسی اعتماد ختم ھو گیا ھے اس لئے جب تك اچھے صفات و روح یگانگت كا سایہ معاشرے پر نہ پڑے خلوص كا تحقق نا ممكن ھے ۔ جس معاشرے میں اخلاق پسندیدہ كا وجود نہ ھو وہ حیات كی نعمتوں سے محروم رھتا ھے ۔


متعلقہ تحریریں:

احسن انداز سے بات کرنا سیکھیں

بدخلقي

حسن خلق كے اُخروى فوائد

اخلاق حسنہ

آداب نشست

نبی اکرم (ص) کے کھانا کھانے اور آرائش کے آداب

بداخلاقى كا انجام

ظاہرى آرائش، مہمان نوازى اور عيادت  کے آداب

آپ (ص) کے رخصتی اور دوسروں کو پکارنے کے وقت اخلاق

 آنحضرت (ص) كا لوگوں كے ساتھ سلام کرنا