• صارفین کی تعداد :
  • 3207
  • 10/26/2010
  • تاريخ :

بربھاری كے عقائد

وھابیت

قارئین كرام! آپ حضرات نے ملاحظہ فرمایا كہ بربھاری كے بارے میں خلیفہ الراضی كا فرمان ان عقائد كی طرف اشارہ ھے جو بعد میں ابن تیمیہ اور محمد بن عبد الوھاب كے ذریعہ ظاھر هوئے، (اور فرقہ وھابیت تشكیل پایا)

بربھاری كے عقائد اورنظریات كا خلاصہ مسئلہ زیارت او رچند دوسرے مذكورہ مسائل كے علاوہ بربھاری كے كچھ اور بھی عقائد تھے ھم یھاں صرف ابن عماد حنبلی كے قول كو نقل كرنے پر اكتفاء كرتے ھیں:

بربھاری نے شرح كتاب السنة میں كھا: اس زمانہ میںجو كچھ بھی لوگوں سے سنو، اس كو قبول كرنے میں جلدی نہ كرو، اور اس كے مطابق عمل نہ كرو، یھاں تك كہ كسی دوسرے سے یہ معلوم كرلوكہ اس سلسلہ میں اصحاب پیغمبر یا علماء اسلام نے نظریہ بیان كیا ھے یا نھیں؟ اور اگر معلوم هوگیا كہ ان باتوں پر اصحاب پیغمبر یا علماء كرام میں سے كسی نے فرمایا ھے تو اس پر عمل كیا جائے لیكن اس كے علاوہ دوسری باتوں پر عمل نہ كرو، ورنہ مستحق جہنم هو جاؤ گے۔

خداوند عالم كے بارے میں كچھ نئی نئی باتیں پیدا هوگئی ھیں جو بدعتیں او رگمراھی كے علاوہ كچھ بھی نھیں ھے،(لہٰذا ان كو قبول نھیں كرنا چاہئے) خداوندعالم كے بارے میں صرف وھی باتیں كھی جاسكتی ھیں جن كو خود خداوند عالم نے قرآن مجید میں اپنے بارے میں بیان فرمایا ھے یا پیغمبر اكرم نے اصحاب كے مجمع میں ان كو بیان فرمایا ھے۔

ھم لوگوں كو چاہئے كہ خدا وندعالم كا روز قیامت ان ھی سر كی آنكھوں سے دیدار كا عقیدہ ركھیں، روز قیامت خود خداوندعالم بغیر كسی پردہ اور حجاب كے لوگوں كے حساب وكتاب كے لئے سب كے سامنے آئے گا۔

اسی طرح یہ ایمان بھی ركھنا ضروری ھے كہ پیغمبر اكرم (ص)كے لئے روز قیامت ایك حوض هوگا، اور تمام دیگر پیغمبروں كا بھی ایك حوض هوگا، سوائے صالح پیغمبر كے ،كہ ان كا حوض ان كے ناقہ (اونٹنی)كے پستان هوںگے۔

اسی طرح یہ عقیدہ بھی ركھنا ضروری ھے كہ حضرت رسول اكرم (ص)روز قیامت پل صراط پر تمام گناہكاروں اور خطا كاروں كی شفاعت كریں گے، اور ان كو نجات دلائیں گے،نیز تمام پیغمبروں، صدّقین اور شہداء وصالحین كو روز قیامت حق شفاعت هوگا۔

اسی طرح اس بات پر بھی ایمان ركھنا ضروری ھے كہ خداوند عالم نے جنت وجہنم كو خلق كر ركھا ھے اور جنت ساتویں آسمان پر ھے اور اس كی چھت عرش ھے، اور دوزخ زمین كے ساتویں طبقہ میں ھے۔

نیز اسی طرح یہ عقیدہ بھی ضروری ھے كہ حضرت عیسیٰ ں آسمان سے زمین پر تشریف لائیں گے، اور دجّال كو قتل كریں گے اور شادی كریں گے، اور قائم آل محمد (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) كے پیچھے نماز پڑھیں گے، اس كے بعد اس دنیا سے چلے جائیں گے۔

جو شخص كسی بدعت گزار كی تشییع جنازہ میں شركت كرے تو وہ وھاں سے واپس لوٹ آنے تك خدا كا دشمن ھے، وغیرہ وغیرہ ۔

ابن تیمیہ اس كا نام ابو العباس احمد بن عبد الحلیم حرّانی (متولد661 ھ متوفی 728ھ) تھا اور ابن تیمیہ كے نام سے مشهور تھا، وہ ساتویں اور آٹھویں صدی ہجری كے مشهور ومعروف حنبلی علماء میں سے تھا، لیكن چونكہ اس كے نظریات اور عقائد دوسرے تمام مسلمانوں كے برخلاف تھے جن كووہ ظاھر كرتا رھتا تھا جس كی بناپر دوسرے علماء اس كی سخت مخالفت كرتے رھتے تھے، اسی وجہ سے وہ مدتوں تك زندان میں رھا اور سختیاں برداشت كرتا رھا، چنانچہ اسی شخص كے نظریات اور عقائد بعد میں وھابیوں كی اصل اور بنیاد قرار پائے ھیں۔

ابن تیمیہ كے حالات زندگی دوستوں اور دشمنوں دونوں نے لكھے ھیں اور ھر ایك نے اپنی نظر كے مطابق اس كاتعارف كرایاھے، اسی طرح بعض مشهور علماء نے اس كے عقائد اور نظریات كے بارے میں كتابیں بھی لكھی ھیں جن میں سے بعض اب بھی موجود ھیں، اس سلسلہ میں جوسب سے قدیم اور پرانی كتاب لكھی گئی ھے اور جس میں ابن تیمیہ كے حالات زندگی كو تفصیل كے ساتھ لكھا ھے اور اس كی بھت زیادہ عظمت و اھمیت بیان كرنے كی كوشش كی گئی ھیں، وہ ابن كثیر كی كتاب البدایہ والنھایہ ھے، اسی طرح عمربن الوَردی نے اپنی تاریخی كتاب میں، صلاح الدین صفدی نے اپنی كتاب الوافی بالوفَیات میں، ابن شاكر نے فوات الوفَیات میں اور ذھبی نے اپنی كتاب تذكرة الحفاظ میں ابن تیمیہ كی بھت زیادہ تعریف وتمجید كی ھے۔

لیكن دوسری طرف بھت سے لوگوں نے اس كے عقائد ونظریات كی سخت مذمت اور مخالفت كی ھے، مثلاً ابن بطوطہ نے اپنے سفر نامہ ”تحفة النُظّار“ میں، عبد اللہ بن اسعد یافعی نے ”مرآة الجنان“میں، تقی الدین سبكی (آٹھویں صدی ہجری كے علماء میں سے) نے” شفاء السِقام فی زیارة خیر الانام “ اور” درّة المفیدہ فی الردّ علی ابن تیمیہ“ میں، ابن حجر مكی نے كتاب ”جوھر المنظم فی زیارة قبر النبی المكرم“ اور ”الدُّرَرُ الكامنہ فی اعیان الماٴة الثامنہ“ میں، عزالدین بن جماعہ اور ابو حیان ظاھری اندلسی، كمال الدین زَملكانی (متوفی 727ھ) 21 نے كتاب ” الدّرَةُ المضیئة فی الرد علی ابن تیمیہ“ حاج خلیفہ كی” كشف الظنون“كی تحریر كے مطابق، ان تمام لوگوں نے ابن تیمیہ كی سخت مخالفت كی ھے اور اس كے عقائد كو ناقابل قبول كھا ھے۔

قاضی اِخنائی  ابن تیمیہ كے ھم عصر  نے” المقالة المرضیة“ میں اور دوسرے چند حضرات نے بھی ابن تیمیہ كی شدت كے ساتھ مخالفت كی ھے اور اس كے عقائد كی سخت مذمت كرتے هوئے ان كو مردود اور ناقابل قبول جانا ھے۔

اسی زمانہ میں ابن تیمیہ نے (نبی اكرم (ص)سے) استغاثہ كا انكار كیا،اس پر اس كے ھم عصر عالم علی ابن یعقوب بكری(متوفی724ھ) نے آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے استغاثہ كے سلسلہ میں ایك كتاب لكھی جس میں اس بات كو ثابت كیا كہ جن موارد میں خداوندعالم سے استغاثہ كیا جاسكتا ھے ان میں آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے بھی استغاثہ كرنا جائز ھے۔ ابن تیمیہ نے اس كتاب كی ردّمیں ایك كتاب لكھی جو اس وقت بھی موجود ھے۔

ابن تیمیہ كے ایك اور ھم عصر بنام شیخ شھاب الدین بن جُھبُل (شافعی) متوفی 733ھ نے ایك رسالہ لكھا جس میں خداوندعالم كے لئے جھت وسمت كو مضبوط ومحكم دلیلوں كے ذریعہ مردود اور باطل قرار دیاھے۔ ابن تیمیہ كے طرفدار لوگ كھتے ھیں: چونكہ ابن تیمیہ بھت سے علوم اور قرآن وحدیث میں مھارت ركھتا تھا جس كی بناپر اس وقت كے حكمراں اور بادشاہ نیز دیگر علماء اس كا بھت زیادہ احترام كرتے تھے اور اس كی اھمیت كے قائل تھے، اسی وجہ سے دوسرے علماء كو اس سے حسد هونے لگا جس كی وجہ سے اس كے عقائد كو فاسد اور كفر آور كہنے لگے۔

ابن تیمیہ كے مخالف افراد كھتے ھیں: اس نے مسلمانوں كے اجماع كے خلاف اپنی آواز اٹھائی اوروہ خداوندعالم كے دیدار اور اس كے لئے جھت وسمت كا قائل هوا، نیز اولیاء اللہ كی قبور كی زیارت سے ممانعت كی، و غیرہ و غیرہ۔

متاخرین میں بھی ابن تیمیہ كے طرفدار اور مخالفوں نے ابن تیمیہ كے حالات زندگی میں كتابیں لكھی ھیں فارسی زبان میں اب تك جو كتابیں اس كے بارے میں لكھی گئی ھیں ”كتابنامہٴ دانشوران“ میں ان كتابوں كو شمار كیا گیا ھے۔

كتاب:تاریخ وھابیت

مؤلف : فقیهى، علي اصغر

مترجم / مصحح : اقبال حیدر حیدری


متعلقہ  تحريريں:

 جعفر صادق کا شیعہ کون ہے؟

اخلاص کا نتیجہ

شیعیان کی سفارش قبول ہوگی

علامات شیعہ از نظر معصومین علیھم السلام

شیعت کا آغاز اور تعد اد

شیعوں کا عقیدہٴ عدل الٰھی

شیعوں کاعقیدہٴ وظائف امامت

شیعوں کے عبادی اعمال

شیعوں کے یھاں مختلف زیارتوں کے اہتمام کی علت

شیعوں کا عقیدہٴ توسل اور شفاعت