• صارفین کی تعداد :
  • 2968
  • 10/6/2010
  • تاريخ :

امام عصر كی معرفت قرآن مجید كی روشنی میں (حصّہ دوّم)

امام مہدی (عج)

اس سلسلہ امامت كے پہلے امام، امیرالمومین علی ابن ابی طالب علیہ السلام ہیں اور آخری، امام عصر (ع) كی ذات گرامی ہے ـ  جن كے سپرد یہ كام كیا گیا ہے كہ وہ دنیا كو اسی طرح عدل و انصاف سے بھر دیں گے جس طرح وہ ظلم و جور سے بھر چكی ہوگی ـ

اس منصب خاص اور عہدہ جلیل كو قرآن مجید میں" امامت " كہیں " امانت " كہیں " ولایت امرسے تعبیر كیا گیا ہے ـ

اس سلسلے میں سب سے پہلے آیہ " اولی الامر " كی طرف ایك اشارہ مناسب معلوم ہوتا ہے ـ علامہ جمال الدین محدث جو اہل سنت كے جلیل القدر عالم گزرے ہیں اپنے مشہور تصنیف روضة الاحباب میں جناب جابر عبد اللہ انصاری سے روایت كرتے ہیں كہ جب خدانے اپنے رسول (ص) پر آیت نازل فرمائی كہ" یا ایھا الذین آمنوا اطیعوا اللہ و اطیعو الرسول و اولی الامر منكم " (1) یعنی ایمان لانے والو اللہ كی اطاعت كرو، اس كے رسول كی اطاعت كرو اور صاحبان امر كی اطاعت كرو تو جابر فرماتے ہیں كہ میں نے رسول اللہ (ص) سے عرض كیا كہ یا رسول اللہ (ص) ہم خدا اور اس كے رسول (ص) كو تو پہچانتے ہیں مگر یہ صاحبان امر كون ہیں جن كی اطاعت كو خدانے آپ كی اطاعت كے ساتھ ملادیا ہے ؟ پس رسول اللہ (ص) نے فرمایا :

"ھم خلفاتی من بعدی، اولھم علی بن البی طالب ٹم الحسن بن علی ثم الحسین بن علی ثم علی بن الحسین ثم محمد بن علی و ستدر كہ یا جابر فااذ لقیتہ فاقرئہ منی السلام، ثم الصادق جعفر بن محمد ثم موسی بن جعفر ثم علی بن موسی ثم محمد بن علی ثم علی بن محمد ثم حسن بن علی ثم حجة اللہ فی الارضہ و بقیة اللہ عزو جل علی یدیہ مشارق الارض و مغاربھا و ذالك الذی بغیب عن شیعتة و اولیائہ غیبة لا یثبت فیھا علی القول باماتة الا من امتحن اللہ قلبہ بالایمان "

وہ میرے بعد میرے بارہ خلیفہ ہیں جن میں پہلے علی (ع) بن البی طالب ہیں پھر حسن بن علی پھر حسین بن علی پھر علی بن حسین پھر محمد بن علی علیھم السلام ہیں ( جو توریت میں باقر كے لقب سے مشہور ہیں ) اور اے جابر ! تم عنقریب ان كا زمانہ پاؤ گے پس ان سے میرا سلام كہنا پھر ان كے بعد جعفر بن محمد پھر موسی بن جعفر پھر علی بن موسی پھر محمد محمد بن علی پھر علی بن محمد پھر حسن بن علی پھر محمد بن حسن ابن علی علیھم السلام ہیں جو زمین میں خدا كی حجت اور بندگان خدا میں بقیة اللہ ہوں گے ـ وہی ہیں جن كے ہاتوں پر خدا زمین كے مشرق و مغرب كو فتح كردے گا ـ اور وہی ہیں جو اپنے شیعوں اور دوستوں سے اس طرح پوشیدہ ہوجائیں گے كہ ان كی امامت كے اعتقاد پر كوئی باقی نہیں رہ جائے گا ـ سوائے ان لوگوں كے جن كے دل كا خدا نے ایمان سے امتحان لیا ہو ـ

اس كے بعد جابر بیان كرتے ہیں كہ میں نے دریافت كیا كہ یا رسول اللہ (ص) ! كیا زمانہ غیبت میں شیعوں كو ان كے وجود سے فائدہ پہنچے گا ؟ " فقال ای واللہ و الذی بعثنی بالنبوة انھم لیضیئون بنورہ و ینتفعوں بولایتة فی غیبة كانتفاع الناس بالشمس وان علاھا سحاب " رسول (ص) نے فرمایا كہ ہاں ! قسم خدا كی جس نے مجھے نبی بناكر بھیجا ہے ان كے شیعہ ان كے نور سے اسی طرح روشنی حاصل كریں گے اور ان كی ولایت سے فائدہ اٹھائیں گے جس طرح لوگ آفتاب سے فائدہ اٹھاتے ہیں اگر چہ وہ بادلوں میں چھپا ہوا ہو ـ

آپ نے ملاحظہ فرمایا كہ آیت كریمہ " اولی الامر " كی شرح كرتے ہوئے رسول خدا (ص) نے یہ حدیث ارشاد فرمائی جو اہل سنت كے ایك جلیل القدر عالم نے جابر بن عبداللہ انصاری جیسے معزز صحابی سے نقل كی ہے حضور (ص) نے اس میں بتادیا كہ اولی الامر وہ بارہ خلیفہ ہیں جس دنیا خالی نہیں رہ سكتی اور جن كی معرفت ہر مدعی دنیاوالوں كی نگاہوں سے مخفی ہوجائے گا اور اس كی غیبت اتنی طولانی ہوگی كہ بجز ان لوگوں كے جن كے دل كا خدا نے ایمان سے امتحان لے لیا ہو اور كوئی بھی اس كا مقرنہ رہ جائے گا ـ

اس آیہ شریفہ سے اور اس كے بارے میں جس روایت كا ذكر ہوا اس سے یہ بات بالكل واضح ہوجاتی ہے كہ یہ آیہ كریمہ ائمہ اثنا عشری كی شان میں نازل ہوئی اور اولی الامر سے مراد یہی ائمہ اہلبیت (ع) ہیں جن كی آخری فرد حضرت مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف ہیں ـ

 جاری ہے

 

تحریر :   سید قمر غازی زیدی


متعلقہ تحریریں:

قرآن اور حضرت امام زمانہ(عج) علیہ السلام

حضرت علی (ع) تفسیر بالرائے سے پرہیز کے سلسلہ فرماتے ہیں

قرآن کے بارے میں حضرت علی (ع) کی وصیت تفسیر بالرائے

قرآن کے بارے میں حضرت علی (ع) کی وصیت

اھل بیت علیھم السلام  سے محبت محبوبان الہی سے محبت ہے

 سورۂ کوثر کا نزول مبارک ہو

قرآن اور اہل بيت عليہم السلام

پيغمبر اسلام (ص)کے اہلبيت (ع) قرآن کريم کے ہم پلہ ہيں

قرآن امام سجاد (ع) کے کلام ميں