عورتوں کا نرم لہجے میں گفتگو کرنا
اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو، اگر تم پرہیزگاری اختیار کرو تو نرم لہجے میں بات نہ کرو کہ جس کی دل میں روگ ہو وہ کوئی برا خیال کرے اور ہاں باقاعدے کے مطابق کلام کرو- (الحزاب:32)
اللہ تعالی نے جس طرح عورت کے وجود کے اندر مرد کے لیے جنسی کشش رکھی ہے (جس کی حفاظت کے لیے بھی خصوصی ہدایات دی گئی ہیں تاکہ عورت مرد کے لیے فتنے کا باعث نہ بنے) اسی طرح اللہ تعالی نے عورتوں کی آواز میں بھی فطری طور پر دلکشی، نرمی اور نزاکت رکھی ہے جو مرد کو اپنی طرف کھینچتی ہے- بنابریں اس آواز کے لیے بھی یہ ہدایت دی گئی ہے کہ مردوں سے گفتگو کرتے وقت قصدا ایسا لب و لہجہ اختیار کرو کہ نرمی اور لطافت کی جگہ قدرے سختی اور روکھاپن ہو- تاکہ کوئی بدباطن لہجے کی نرمی سے تمہاری طرف مائل نہ ہو اور اس کے دل میں برا خیال پیدا نہ ہو-
یہ روکھا پن ، صرف لہجے کی حد تک ہی ہو، زبان سے ایسا لفظ نہ نکالنا جو معروف قاعدے اور اخلاق کے منافی ہو- ان اتفتین کہ کر اشارہ کر دیا کہ یا بات اور دیگر ہدایات قرآن و حدیث میں ہیں وہ متقی عورتوں کے لیے ہیں، کیونکہ انہیں ہی یہ فکر ہوتی ہے کہ ان کی آخرت برباد نہ ہو جائے- جن کے دل خوف الہی سے عاری ہیں، انہیں ان ہدایات سے کیا تعلق؟ اور وہ کب ان ہدایات کی پرواہ کرتی ہیں؟
نوٹ: میری پیاری بہنوں! جیسا کہ انٹرنیٹ ایک دنیا کے مافق ہے، یہ پرہجوم بازار ہے، اگر آپ اس میں داخل ہونگي تو آپ پر بھی ہر وہ حکم شرعی نافظ ہوگا جو کہ باہر کی دنیا میں آپ پر نازل ہوتا ہے، مثلا:
٭ باہر کی دنیا میں پردہ کا حکم ہے تو نیٹ کی دنیا میں بھی پردہ کا حکم ہے کہ آپ اپنی تصویر کسی کو مت بھیجیں۔
٭ باہر کی دنیا میں کسی نامحرم سے بات کرنا منع ہے تو یہی قانون نیٹ کی دنیا میں بھائی لاگو ہوتا ہے-
٭ کسی نامحرم سے بات کرنا یعنی اگر صرف اس کی آواز بھی سننا گناہ ہے جو ہر مرد و عورت پر لازم ہے-
٭ خاص کرکے چیٹ کے معاملے میں احتیاط برتنی چاہیے کیونکہ الفاظ آپ کی زبان کی عکاسی کرتے ہیں، اگر آپ غیر محرم سے نرم رویے سے بات کریں گی تو وہ آپ کی زبان کی عکاسی کرے گا اور اس سے فتنہ پیدا ہوگا جوکہ شریعت میں بالکل جائز نہیں ہے-
ہر وہ حکم جو باہر کی دنیا میں عورتوں پر لاگو ہوتا ہے اس ہی کی بنیاد پر نیٹ پر بھی لاگو ہوتا ہے-
نیٹ ایک بازار ہے وہاں پر جانے سے پہلے بڑی احتیاط کرنی پڑتی ہے ایک غلطی کی وجہ سے عزت جانے کا خطرہ رہتا ہے-
اگر آپ بازار میں جائيں گی تو آپ کو شریعت کے دائرے میں مجبوری کی حالت میں نکلنا پڑے گا تو اسی طریقہ سے نیٹ بھی ایک دنیا ہے جہاں دین کی خاطر جانے پر اپنے آپ کو شریعت کے دآئرے میں ڈھاپانے کی اشد ضرورت ہے-
میں امید کرتا ہوں کہ یہ میرا پیغام جس بھی بہن نے پڑھا ہوگا وہ کوشش کرے گی کہ کسی بھی طرح اپنے آپ کو شریعت کے دائرے سے باہر نہ کرے گی کیونکہ جوابدہ تو ہر انسان اللہ کے سامنے ہی ہے- ان شاءاللہ
نا محرم مرد ہو یا عورت سب پر یہ ہی قانون لاگو ہوتا ہے- اور ہر اچھے اور اللہ سے ڈرنے والے مسلمان کو ان اللہ کے قوانین کی پاسداری کرنی ہوگی کہ آخرت میں اللہ کی ذات کے سامنے سرخرو ہوسکے۔ ان شاءاللہ
بشکریہ اردو وب
متعلقہ تحریریں:
خواتين کے بارے ميں اسلام کي واضح، جامع اور کامل نظر
خواتين سے متعلق روايات ميں ظالمانہ فکر و عمل سے مقابلہ