• صارفین کی تعداد :
  • 4316
  • 10/19/2010
  • تاريخ :

شیخ سعدی کی حکایت نمبر (2)

فارسی

حکیمی پسران را پند ھمی داد کہ جانان پدر ھنر آموزید کہ ملک و دولت دنیا اعتماد را نشاید و سیم و زر در سفر بہ محل خطرست  ۔ یا دزد بہ یک بار  ببرد یا خواجہ بتفاریق بخورد  اما ھنر چشمہ زایندہ است و دولت پایندہ و اگر ھنرمند از دولت بیفتد غم نباشد کہ ھنر در نفس خود دولت است ، ھر جا کہ ردو قدر بیند و بر صدر نشیند و بی ھنر لقمہ  چیند و سختی بیند ۔

 سخت است پس از جاہ تحکم بردن

خو کردہ بناز ، جور مردم بردن

وقتی افتاد فتنہ در شام

ھر کس از گوشہ ای فرا رفتند

روستا زادگان دانشمند

 بہ وزیری پادشا رفتند

پسر  وزیر ناقص عقل

بہ گدایی بہ روستا رفتند

ترجمہ :

ایک دانا آدمی اپنے بیٹوں کو نصیحت کر رہا تھا کہ پیارے بیٹو ! ھنر سیکھو کیونکہ دنیا کے  مال و دولت پر اعتماد کرنا نامناسب ہے ۔ مال و دولت کو سفر کے دوران خطرہ لاحق ہوتا ہے ۔ یا چور ایک ہی بار لے جاتا ہے یا مالدار آدمی اسے تھوڑا تھوڑا کرکے کھا جاتا ہے  لیکن ھنر خود بخود بڑھنے والا چشمہ اور ہمیشہ پاس رہنے والی دولت ہے ، اگر ہنرمند دولت سے محروم ہو جاۓ تو بھی کوئی غم نہیں کیونکہ ھنر بذات خود دولت ہے  وہ جہاں بھی جاۓ عزّت پاتا ہے اور اسے اونچا مقام حاصل ہوتا ہے ۔ بےھنر بھیک مانگتا ہے اور تکلیف اٹھاتا ہے ۔

٭ حکمرانی کے بعد ( دوسروں کی ) فرمانبرداری کرنا اور ناز پروری کے عادی شخص کا لوگوں کے ظلم برداشت کرنا مشکل ہے ۔

٭ جب شام میں فتنہ برپا ہوا تو ہر کوئی ایک گوشے سے فرار ہو گیا ۔

٭ دیہات میں پیدا ہونے والے عالم بادشاہ کے وزیر بن گۓ ۔

٭ وزراء کے کم عقل بیٹے بھیک مانگنے کے لیۓ دیہات میں چلے گۓ ۔

 

پیشکش : سید اسداللہ ارسلان


متعلقہ تحریریں:

خط میخی  کا ارتقاء

فارسی زبان سے ہمارا رشتہ

قدیم زمانے میں شاہنامہ

عمر خیام اردو میں

زبان اوستا اور پہلوی

فارسی کا  ارتقاء

فارسی زبان کا گھر

حکیم عمر خیام نیشاپوری کی رباعیات کا منظوم اردو ترجمہ

حکیم عمر خیام نیشاپوری کی رباعیات کا منظوم اردو ترجمہ-2-

عارف رومی کی ایک مشہور غزل مع ترجمه