• صارفین کی تعداد :
  • 2318
  • 9/5/2010
  • تاريخ :

صیہونیستی ٹروریسٹ گروہوں کی تشکیل (حصّہ پنجم)

پالماخ گروپ

پالماخ گروپ:

یہ گروہ ھاگانہ دہشت گرد گروپ کی ایک شاخ تھی۔ 1941ء میں جب ھاگانہ کی موبائل ایکشن ٹیم تشکیل دی گئی تو یہ گروپ ھاگانہ کی کمانڈ میں جداگانہ طور پر تحریک مزاحمت کی آڑ میں قاتلانہ حملے انجام دیتا تھا۔ اس گروپ کی کچھ دہشت گردانہ کاروائیاں درج ذیل ہیں:

14 اور 15 فروری 1938ء: پالماخ کی تھرڈ بٹالین نے سعسع کے گاوں پر حملہ کیا اور 20 گھروں کو بم سے اڑا دیا جسکے نتیجے میں 60 عرب باشندے قتل ہو گئے جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی تھی،

30 اور 31 دسمبر 1947ء: پالماخ نے بلد الشیخ کے گاوں پر حملہ کیا اور 60 سے زیادہ عرب باشندوں کو انکے گھروں میں قتل کر ڈالا،

12 اپریل 1948ء: قلوینا کے گاوں پر حملہ کر کے 14 افراد کو قتل کر ڈالا،

12 جولائی 1948ء: لد کے شہر میں صیہونیستوں کے خلاف ہونے والے عوامی مظاہرے پر حملہ کر کے 250 افراد کو قتل کر دیا۔

تحریک مزاحمت:

دوسری جنگ عظیم اور جرمنی اور اٹلی کے خلاف نبرد آزمائی کی وجہ سے برطانیہ کی کمزوری نے فلسطین میں برطانوی استعمار کے زیر اثر حکومت پر دہشت گردانہ کاروائیوں کے ذریعے کاری ضربیں لگانے کا زمینہ فراہم کر دیا تھا۔ اس وقت یہود ایجنسی اور صیہونیزم سیاسی نے کئی حوالے سے فعالیت کا آغاز کر دیا۔ عالمی صیہونیزم کا اپنے اہداف کے حصول کی خاطر امریکا کی طرف جھکاو ایسے وقت میں تھا جب سوشلسٹ صیہونیزم نے امپریالیسٹ امریکہ کی پناہ حاصل کی۔ اسکے علاوہ شدت پسند ترین صیہونیستی دہشت گرد گروہوں کی مدد سے تحریک مزاحمت کا قیام فلسطین میں برطانیہ کے مفادات کو دھچکا پہنچانے، برطانوی فوجیوں کو وہاں سے نکالنے اور انکی جگہ صیہونیستی گروہوں کو بٹھانے کی غرض سے عمل میں آیا۔ اسی مقصد کے حصول کیلئے 1945ء میں ھاگانہ، اشٹرن اور ارگون کا اتحاد تحریک مزاحمت کی شکل میں وجود میں آیا۔ یہود ایجنسی جو ھاگانا کو چلا رہی تھی اور ارگون میں ایک خفیہ معاہدہ طے پایا۔ اس تحریک میں ارگون اور مناخیم بگین دہشت گردانہ کاروائیوں میں مرکزی کردار ادا کرتے تھے۔

” دہشت گرد صہیونیست گروہوں نے 1930ء سے لے کر رژیم صیہونیستی کی تشکیل تک عالمی صیہونییزم اور برطانیہ کی سیاست اور پالیسیوں پر انتہائی گہرا اثر ڈالا۔ “

بگین اپنی یاداشتوں میں لکھتا ہے: "ہمارا پروگرام تین بنیادوں پر استوار تھا۔ ملک میں حکومت کی طرف سے اختیار کئے جانے والے طریقوں کا بغور مطالعہ، بین الاقوامی حالات کا جائزہ اور دوسری جنگ جہانی کے خاتمے پر برطانیہ کے اندرونی حالات کا مکمل جائزہ۔ ہم اپنے ہدف تک پہنچنے کیلئے اس نتیجے پر پہنچے کہ برطانیہ کا رعب و دبدبہ ختم کیا جائے تاکہ فلسطین میں اسکی حکومت زوال پذیر ہو سکے"۔

تحریک مزاحمت کی دہشت گردانہ کاروائیاں:

مناخیم بگین کی ڈائری کے مطابق تحریک مزاحمت کی کچھ مشترکہ دہشت گردانہ کاروائیاں درج ذیل ہیں:

۱۔ حیفا میں دو اور یافا میں ایک کشتی کو غرق کرنا جنکا کام مہاجرین کا پیچھا کرنا تھا،

۲۔ ریلوے ٹریکس کو 186 مختلف مقامات پر 500 دھماکوں کے ذریعے تباہ کرنا جسکے نتیجے میں شام سے غزہ، یافا سے سمخ اور لد سے قدس کے درمیان تمام ٹرینیں بند ہو گئیں،

۳۔ لد کے ریلوے سٹیشن پر حملہ اور جانی و مالی نقصان پہنچانا،

۴۔ حیفا میں آئل ریفائنری پر حملہ،

۵۔ فلسطین میں برطانوی مستعمرہ حکومت کے ہوائی اڈوں پر حملے اور جنوب فلسطین میں بڑے پیمانے پر تخریب کاری،

۶۔ جولائی 1946ء ملک داود ہوٹل کو منہدم کرنا،

۷۔ اپنے دہشت گرد ساتھیوں کو آزاد کروانے کیلئے اشٹرن اور ارگون کا قدس جیل پر حملہ،

۸۔ قدس اور یافا میں CID کے مراکز پر دہشت گردانہ حملہ۔

یہود ایجنسی ان تمام دہشت گردانہ کاروائیوں کی مکمل نگرانی کر رہی تھی اور یہ تمام کاروائیاں اسکی مرضی سے انجام پائی تھیں۔ اشٹرن، ارگون اور پالماخ گروپس ھاگانا کی جانب سے ان دہشت گردانہ کاروائیوں کی منصوبہ بندی اور اجراء کرتے تھے۔

بشکریہ اسلام ٹائمز


متعلقہ تحریریں:

صیہونیستی ٹروریسٹ گروہوں کی تشکیل (حصّہ چهارم)

مسلح گروہوں کی تشکیل میں صہیونیستوں کا پہلا قدم