• صارفین کی تعداد :
  • 3981
  • 8/31/2010
  • تاريخ :

اندھیرے میں امید

آنکه

سوئیڈن میں لیباٹری میں مصنوعی طریقے سے تیار کردہ قرنیہ یا انسانی آنکھ کی جھلی سے دس افراد کی بینائی بحال کرنے میں بڑی حد تک مدد ملی ہے۔

مصنوعی طریقے سے بنائے گئے قرنیہ سے ایک امید سے پیدا چلی ہے کہ اب قرنیہ کے عطیات جمع کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

مصنوعی طریقے سے بنائے گئے یہ قرنیہ ’امپلانٹس‘ جو ضرورت مند کو سامنے رکھ کر خاص طور پر اس کے لیے بنائے جاتے ہیں انسانی آنکھ کے خلیوں اور رگوں کی افزائش میں مدد کرتے ہیں۔

یہ پہلا موقع ہے کہ اس طریقے سے بینائی کو بحال کیا گیا ہو۔ انسانی بینائی قرنیہ کی وجہ سے ہے جو آنکھ کی پتلی، آنکھ کے ڈھیلے اور سامنے کے حصہ کے اوپر چڑہی ہوتی ہے۔ اس سے گزرنے کے بعد روشنی کی شعائیں رٹینا یا آنکھ کے پردے پر پڑتی ہیں۔

دنیا بھر میں اندھے پن کا شکار ہونے والے ایک کروڑ افراد میں سے آدھے سے زیادہ لوگوں کی آنکھ کی روشنی قرنیہ میں پڑنے والے نقائص کی وجہ سے چلی جاتی ہے۔

ان ملکوں میں جہاں قرنیہ کے عطیات دینے اور انھیں محفوظ رکھنے کے بینک موجود ہیں قرنیہ کی بیماریوں اور نقائص کا علاج کرنے میں بڑی مدد ملتی ہے اور انسانی عطیہ کیئے ہوئے قرنیہ اندھے پن کا شکار لوگوں میں ٹرانسپلانٹ یا لگا دیئے جاتے ہیں۔لیکن انسانی آنکھ کے عطیات اتنی بڑی تعداد میں جمع نہیں ہوتے کے ساری دنیا میں اندھے پن کا شکار لوگوں کا علاج کیا جا سکے۔

اندھے پن کا شکار افراد کے قرنیہ میں بیمار ٹشوز کو نکال کر بائیو سنتھیٹک ٹشوز لگا دیئے گئے۔ ان افراد کے آنکھ کے آپریشن کے دو سال بعد تک ان کو زیر مشاہدہ رکھا گیا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ یہ طریقہ کار کس حد تک کار گر ثابت ہوتا ہے۔

ایسے چھ افراد کی بینائی 20/400 سے بہتر ہو کر 20/100 ہو گئی جس کا مطلب تھا کہ وہ آپریشن کے بعد چار گنا زیادہ دوری پر چیزیوں کو دیکھ سکتے تھے۔

ان تمام دس افراد کی بنیائی بڑی حد تک بحال ہو گئی ہے۔ سوئیڈن کی لنکوپنگز یونیورسٹی کے پروفیسر اور اس تحقیق میں شامل ڈاکٹر مے گریفتھ کا کہنا ہے کہ یہ دس افراد انسانی آنکھ کے عطیے کے منتظر تھے۔

پروفیسر گریفنتھ کا کہنا تھا کہ ٹشوز کی افزائش کی رفتار انسانی عطیہ کیئے ہوئے کورنیہ کی نسبت زیادہ تھی۔


متعلقہ تحریریں:

سماعت کی خرابی کی وجہ سے زبان سیکھنے کی استعداد متاثر ہوتی ہے

امریکی سائنسدان مصنوعی جاندار تیار کرنے میں کامیاب ہو گئے