• صارفین کی تعداد :
  • 2910
  • 8/24/2010
  • تاريخ :

قدس کے سابق مفتی اور مسجد الاقصی کے خطیب شیخ عکرمہ صبری کا انٹرویو

شیخ عکرمہ صبری
یوم قدس کے موقع پر ہم یہاں آپ کے لیئے قدس کے سابق مفتی اور مسجد الاقصی کے خطیب شیخ عکرمہ صبری کا انٹرویو پیش کر رہے ہیں

 س: جیسا کہ آپ جانتے ہیں رمضان المبارک کا آخری جمعہ عالمی یوم قدس کے طور پر منایا جاتا ہے آپ اس مناسبت سے اسلامی قوموں سے کیا کہنا چاہتے ہیں ؟

شیخ عکرمہ : روز قدس کے موقع پر مسلمان قوموں کو چاہیے کہ وہ سرکاری اور عوامی سطح پر قدس شریف کو صیہونی قبضے سے آزاد کرانے کی ہرممکن کوشش کریں اور اس دن تک فلسطینی تنظیموں کا ساتھ دیتے رہیں جب تک قدس شریف آزاد نہ ہو جاۓ کیونکہ یہ نتظیمیں قدس کے باشندوں کو تعلیمی طبی اور دیگر طرح کی امداد فراہم کرتی ہیں اسی بناپر انہیں بین الاقوامی امداد کی شدید ضرورت ہے اس کے علاوہ ان تنظیموں پر مسجد الاقصی اور قدس کے دیگر مقدسات کی حمایت و نگہداشت کی سنگین ذمہ داری بھی ہے ۔

 س: قدس شریف کو صیہونی حکومت یہودی رنگ دینا چاہتی ہے اس کی یہ سازش کس حد تک آگے بڑھی ہے ؟

شیخ عکرمہ :صیہونی حکومت نے انیس سو سڑسٹھ میں قدس شریف پر قبضہ کرنے کے بعد سے ہی اس شہر کو یہودی رنگ دینا شروع کردیا تھا اور یہ سازش اب تک جاری ہے صیہونی قدس شریف میں کالونیاں بنانے اور یہودی بستیوں کے باشندوں کو آباد کرنے میں تیزی سے سرگرم عمل ہیں اور اس غرض سے انہوں نے بہت سی تنظیمیں بھی بنا رکھی ہیں بنابریں ان خطروں کے پیش نظر یہاں اس بات کی ضرورت ہے کہ اسلامی ملکوں کی جانب سے قدس شریف کے لیۓ ایک بجٹ معین کیا جاۓ تاکہ اس شہر اور شہریوں کی ضرورتوں کو پورا کیا جا سکے ۔

س: آپ نے قدس کے فلسطینی باشندوں کی بات کی ہمیں یہ بتائیں کہ یہ لوگ کس طرح صیہونی حکومت کی جارحانہ پالیسیوں کا مقابلہ کرتے ہیں ؟

شیخ عکرمہ : قدس کے فلسطینی باشندے استقامت وثابت قدمی کا مظہر ہیں وہ قدس شریف میں باقی رہنے اور مسجد الاقصی میں آ کر اعلان وجود کرتے رہنے پر یقین رکھتے ہیں ،فلسطینیوں نے اپنا تشخص باقی رکھنے اور آئندہ آنے والی نسلوں کو اپنی ھویت اور تشخص سے آگاہ کرنے کے لیۓ تنظیمیں تشکیل دی ہیں اور یہ لوگ مسجد الاقصی کی مرمت و حفاظت کرکے اس شہرکو یہودی رنگ دینے کی سازشوں کا مقابلہ کرتے ہیں ۔

 س؛ ہمیشہ خبروں میں یہ دیکھا اور سنا جاتا ہے کہ صیہونی حکومت رمضان المبارک بالخصوص اس ماہ کے آخری جمعہ کو قدس شریف میں شدید حفاظتی انتظامات کرتی ہے اور مسلمانوں کو صحن مسجد تک پہنچنے نہیں دیتی لیکن اس کے باوجود لاکھوں مسلمان کسی نہ کسی طرح مسجد الاقصی پہنچ جاتے ہیں اس کی کیا وجہ ہے ؟

شیخ عکرمہ : صیہونی حکومت ہرسال رمضان المبارک اور اس کے آخری جمعہ کو قدس شریف میں سخت حفاظتی انتظامات کرتی ہے اور مسجد الاقصی کے راستوں میں طرح طرح کی رکاوٹیں کھڑی کرکے مسلمانوں کو مسجد تک پہنچنے نہیں دیتی لیکن فلسطینی اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کرمسجد الاقصی پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں اور جیسا کہ ہرسال دنیا دیکھتی ہے کہ صیہونیوں کی تمام تر کوششوں کے باوجود مسجدالاقصی نمازیوں سے پوری طرح بھری ہوئی ہوتی ہے ۔

 س: کیا عالمی یوم قدس جیسی مناسبتیں ملت فلسطین کے حقوق کی بازیابی اورقدس شریف کی آزادی کے لیۓ مفید واقع ہو سکتی ہیں ؟

شیخ عکرمہ :درحقیقت اس طرح کی مناسبتیں عالمی راۓ عامہ کے نزدیک مسئلہ قدس کے زندہ رہنے کا سبب ہیں اور ان سے دنیا بھر کے مسلمان مسئلہ فلسطین اور قدس شریف کی طرف متوجہ ہوتے ہیں البتہ یہ کہنا ضروری ہیکہ مسلمان ملکوں نے صرف پروپگینڈے کی حدتک قدس شریف کی مدد کرنے کی بات کی ہے ان کی جانب سے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے ۔

 س: بعض سیاسی حلقوں کا یہ کہنا ہیکہ سازبازاور مذاکرات کے ذریعے سے بھی قدس شریف کو آزاد کرایا جا سکتا ہے اس بارے میں آپ کا کیا نظریہ ہے ؟

شیخ عکرمہ : جیسا کہ آپ جانتے ہیں صیہونی حکومت قدس شریف کے بارے میں ہرطرح کے مذاکرات سے انکارکرتی ہے اور اس نے بارہا اعلان کیا ہیکہ وہ قدس شریف کو ہرگزمذاکرات کے ایجنڈے پر قبول نہیں کرے گی اس کے علاوہ صیہونی حکام کا یہ بھی دعوی ہیکہ قدس شریف ہمشہ کے لیۓ اسرائیل کا دارالحکومت ہے وہ تو اس شہر میں عرب اور مسلمانوں کی موجودگی کی بھی نفی کرتے ہیں ۔

صیہونیوں کے مقابل ہماراموقف یہ ہے قدس شریف عربی اوراسلامی سرزمین ہے اور یہی ارادہ خداوندی بھی ہے ،اور جس طرح سے صیہونیوں نے ہمارے حقوق تسلیم نہیں کیے ہیں اسی طرح ہم نے بھی صیہونیوں کے حقوق تسلیم نہیں کیے ہیں بنابریں سازبازاور مذاکرات کے ذریعے فلسطین کے حقوق کی بازیابی اورقدس شریف کی آزادی کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔

 س: آپ مسجدالاقصی کے امام رہ چکے ہیں اور روزآنہ اس مقدس مقام میں نماز ادا کرتے ہیں آپ کی نظرمیں مسجد الاقصی کو کن امور سے سب سے زیادہ خطرے لاحق ہیں؟

شیخ عکرمہ :دراصل مسجدالاقصی کو دوطرح کے خطرے لاحق ہیں ایک تو مسجدالاقصی کے نیچے کی جانے والی کھدائی ہے اور دوسرا خطرہ انتھا پسند یہودیوں کا ہے جو صحن مسجد میں آ کر دینی آداب بجا لانا چاہتے ہیں لیکن مسجد کے پہرہ دار اور رضاکار فلسطینوں نے اب تک مسجدا لاقصی کو اس خطرے سے محفوظ رکھا ہوا ہے اوراس مقدس مقام کو انتھاپسند یہودیوں کے توہین آمیزاقدامات سے بچایا ہوا ہے،البتہ مسجد الاقصی کے نیچے ہونے والی کھدائی کے بارے میں یہ کہوں کہ ہم اس خطرناک عمل کو روکنے میں بے بس ہیں کیونکہ کھدائی کے مقامات تک ہماری رسائی نہیں ہے ۔

مسجدالاقصی کے نیچے انجام پانی والی کھدائی سے حرم کی مشرقی دیوارکو شدید نقصان پہنچا ہے اور اس دیوار میں بڑے بڑے دراڑ پڑ گۓ ہیں ماہرین کا کہنا ہیکہ یہ داراڑیں زیرزمین کھدائی کی وجہ سے ہیں ۔(یو این این)

 س: قدس شریف کے سابق مفتی ہونے کی حیثیت سے آپ ہمیں یہ بتائیں کہ مسئلہ فلسطین پر حضرت امام خمینی کے افکار و نظریات کے کیا اثرات مرتب ہوئیں ؟

شیخ عکرمہ :بے شک امام خمینی کے افکار ونظریات سے عام طورسے فلسطین کا مسئلہ اور خاص طورسے قدس شریف کا مسئلہ عالمی سطح پر سامنے آیا ہے ،حضرت امام خمینی نے دنیا کو ان خطروں سے آگاہ کیا ہے جو قدس شریف کو لاحق ہیں ۔

بشکریہ شیعہ سینٹر


متعلقہ تحریریں:

آیۃ اللہ العظمی سید محمد حسین فضل اللہ دام ظلہ کا انٹرویو

اسعد بن علی