• صارفین کی تعداد :
  • 2643
  • 8/15/2010
  • تاريخ :

ایرانی ادبیات کی اہمیت

فارسی
 اگر ایرانی ادبیات کی تاریخ ہخامنشی دور سے شمار کی جاۓ تو کوئی ڈھائی ہزار سال سے یہ وطن نظم و نثر میں ادبی آثار کا حامل نظر آتا ہے ۔ ذیل میں ہم اس دور کی اہمیّت اور قدر و قیمت کا خلاصہ اس طرح پیش کر سکتے ہیں ۔

٭ کیا عبادت کے لحاظ سے اور کیا معانی کے لحاظ سے ہر تمدن میں آریائی ادبیات کا پایہ بہت بلند ہے ۔ ایران کے عالم اور ایران کے شاعر حکمت ، فلسفہ اور اجتمائی اور اخلاقی مسائل کو قدیم ترین زمانے سے بہترین فارسی سبک میں پیش کرتے آۓ ہیں ۔ حد یہ کہ بڑے بڑے قصیدے جو امیروں کی خوشامد اور وزیروں سے انعام حاصل کرنے کے لیۓ لکھے گۓ ہیں ۔ ان میں بھی لطیف معانی اور دلکش مضامین درج کۓ ہیں کہ  اس صنعت شعر کو ایرانی قوم کی استعداد فکر اور وسعت خیال کے ایک نمونے کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے ۔

٭ اس میں شک نہیں کہ بہت سے فارسی قصیدوں میں طول کلام ، عبارت پردازی، قافیہ پیمائی اور اخلاقی برائیاں موجود ہیں لیکن اس کے باوجود قصیدے میں بہت سی بنیادی خوبیاں بھی پائی جاتی ہیں جن میں سے چند ایک یہ ہیں ۔

1۔ قصیدہ گو شاعروں نے اونچے درجے حاصل کرنے ،سلاطین سے انعام پانے اور لوگوں سے داد پانے کے لیۓ بہت محنت سے کام لیا ہے اور فارسی میں بہترین ترکیبیں ایجاد اور موزوں ترین الفاظ استعمال کۓ اور انہیں زندہ کیا ہے ۔ اسی طرح انہوں نے اپنی زبان کی بقا کے لیۓ بہت بڑی خدمت انجام دی ہے ۔

2۔ تملق گوئی کو مذموم جانتے ہوۓ بھی انہوں نے نہایت اچھوتے مضامین، نازک تشبیہیں، ماہرانہ اور استادانہ تخلیقات مدحیہ قصیدوں میں پیش کۓ ہیں۔ یہ چیزیں ایرانی قوم کی تمیز فکر ، بلند تخیل اور لطیف قریحہ گوئی پر دلالت کرتی ہیں اور ہر قوم ایسے لطیف معانی پیش  نہیں کر سکتی ۔

3۔ فارسی قصیدوں میں نہایت بلند پایہ مضامین درج کیۓ گۓ ہیں ۔

4۔ قصیدوں میں ضمنی طور پر بہت سے تاریخی مطالب ،عادات اور حکائتیں آئی ہیں، ان سے پچھلے زمانے کی تاریخ پر کافی روشنی پڑتی ہے ۔

5۔ ایرانی امثال اور حکیمانہ اقوال ان میں جمع ہو کر محفوظ ہو  گۓ ہیں ۔

6۔ قصیدوں کی ابتداء میں وہ بے نظیر تغزل درج ہے جو ایرانی استادوں کے لطیف احساسات اور قدرت بیان کلام کا ثبوت ہے ۔

7۔ بادشاہوں کی مدح و ستائش کے ضمن میں جو پند و نصیحت کی گئی ہے وہ بڑے دلکش اور شیریں انداز میں کی گئ ہے ۔ اس پر اثر کلام نے سخت اور ظالم مغول جیسے بادشاہوں کے اخلاق کی سختی کو یکسر بدل دیا ۔ اس لحاط سے یہ قصیدے بہت زیادہ قابل قدر اور قابل تعریف ہیں ۔

8۔ ایسے قصیدے جو بالکل دینی اور اخلاقی ہیں وہ چاپلوسی اور خوشامد سے یکسر خالی ہیں ۔ ان میں علمی ، حکیمانہ مطالب یا شاعر نے خود اپنے حالات یا اپنے افکار درج کۓ ہیں ایسے قصیدوں کو کسی طرح نظرانداز نہیں کیا جا سکتا ۔

٭ ایرانی ادبیات نے قصیدہ ، قطعہ، نثر، اشعار، امثال، حکیمانہ اور اخلاقی داستانوں کے ذریعہ عوام کی زندگی پر بڑا گہرا اثر ڈالا ہے یہ چیزیں قدیم زمانے سے ہی نہایت دلنواز اور فصیح فارسی میں لکھی جاتی ہیں۔ ان چیزوں نے لوگوں کے اخلاق کو سدھارنے میں زبردست حصّہ لیا ہے اگر بعض شاعروں نے کبھی از راہ تفنن اخلاق اور آداب کے خلاف اشعار بھی لکھے ہیں تو ان کا یہ کلام بہترین اشعار کے مقابلہ میں ہیچ ہے ۔

پیشکش: سیّد اسد الله ارسلان


متعلقہ تحریریں:

عمر خیام اردو میں

زبان اوستا اور پہلوی