• صارفین کی تعداد :
  • 3778
  • 8/7/2010
  • تاريخ :

حضرت اليسع عليہ السلام

بسم الله الرحمن الرحیم

''اليسع''جن كا نام صرف دو مرتبہ قرآن ميں آيا ہے (1)

قران كى تعبير اس بات كى نشاندہى كرتى ہے كہ وہ بھى خدا كے بزرگ پيغمبروں ميں سے تھے اور ان بزرگوں ميں سے تھے جن كے بارے ميں فرماياگيا ہے _''ہم نے ان ميں سے ہر ايك كو عالمين پر بر ترى و فضيلت بخشي_'' (2)

بعض كا نظريہ يہ ہے كہ يہ بنى اسرائيل كے مشہور پيغمبر ''يوشع بن نون'' ہيں جن پر '' الف ولام ''داخل ہوا ہے اور اس كا ''شين'' ''سين'' سے بدل گيا ہے اور كسى غير عربى كے نام پر يہ عبرى نام ہے، الف و لام كا داخل ہونا كوئي نئي چيز نہيں ہے، جس طرح سے كہ عرب ''اسكندر'' كو ''الاسكندر'' كے نام سے پہچانتے ہيں _

جب كہ بعض دوسرے اسے ايك عربى لفظ سمجھتے ہيں جو ''يسع'' (مادہ ''وسعت'' فعل مضارع) سے ليا گيا ہے اور اسمى پہلو اختيار كر نے كے بعد الف و الام جو مشخصات اسم ميں سے ہے اس پر اگيا ہے _

سورہ انعام كى ايت اس بات كى نشاندہى كرتى ہے كہ وہ اولاد ابراہيم عليہ السلام ميں سے تھے ليكن يہ واضح نہيں كرتى كہ ايا وہ بنى اسرائيل ميں سے تھے يا نہيں ؟تو ريت كى كتاب ''بادشاہان ''ميں ان كانام ''اليشع ''بن''شافات''لكھا ہوا ہے اور عبرانى زبان ميں اليشع كا معنى ''ناجي''اور'' شافات''كامعنى ''قاضي'' ہے_

بعض اسے اور ''خضر(ع) '' كو ايك ہى سمجھتے ہيں ليكن اس سلسلے ميں كوئي واضح دليل موجود نہيں ہے اور يہ جو بعض اسے''ذالكفل''  ہى سمجھتے ہيں تو يہ قرآن كے صريح بر خلاف ہے كيونكہ قرآن نے ذالكفل كا ''اليسع'' پر عطف كيا ہے _ بہر حال وہ ايك بلند مقام اور پر استقامت پيغمبر ہيں اور ان كى زندگى سے سبق حاصل كرنے كے لئے ہمارے لئے يہى كافى ہے _

حوالہ جات :

(1) سورہ ص ايت 48

(2) سورہ انعام ايت 86

 

قصص القرآن

منتخب از تفسير نمونه

تاليف : حضرت آيت الله العظمي مکارم شيرازي

مترجم : حجة الاسلام و المسلمين سيد صفدر حسين نجفى مرحوم

تنظيم فارسى: حجة الاسلام و المسلمين سير حسين حسينى

ترتيب و تنظيم اردو: اقبال حيدر حيدري

پبليشر: انصاريان پبليكيشنز - قم


متعلقہ تحریریں:

خدا نے جو كلمات آدم عليہ السلام پر القا كئے وہ كيا تھے ؟

شيطان كا وسوسہ