ایک پرندہ اور جگنو
سر شام ايک مرغ نغمہ پيرا |
کسي ٹہني پہ بيٹھا گا رہا تھا |
چمکتي چيز اک ديکھي زميں پر |
اڑا طائر اسے جگنو سمجھ کر |
کہا جگنو نے او مرغ نواريز! |
نہ کر بے کس پہ منقار ہوس تيز |
تجھے جس نے چہک ، گل کو مہک دي |
اسي اللہ نے مجھ کو چمک دي |
لباس نور ميں مستور ہوں ميں |
پتنگوں کے جہاں کا طور ہوں ميں |
چہک تيري بہشت گوش اگر ہے |
چمک ميري بھي فردوس نظر ہے |
پروں کو ميرے قدرت نے ضيا دي |
تجھے اس نے صدائے دل ربا دي |
تري منقار کو گانا سکھايا |
مجھے گلزار کي مشعل بنايا |
چمک بخشي مجھے، آواز تجھ کو |
ديا ہے سوز مجھ کو، ساز تجھ کو |
مخالف ساز کا ہوتا نہيں سوز |
جہاں ميں ساز کا ہے ہم نشيں سوز |
قيام بزم ہستي ہے انھي سے |
ظہور اوج و پستي ہے انھي سے |
ہم آہنگي سے ہے محفل جہاں کي |
اسي سے ہے بہار اس بوستاں کي |
شاعر کا نام : علامہ محمد اقبال ( iqbal )
کتاب کا نام : بانگ درا ( bang e dara )
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
ہندوستانی بچوں کا قومی گیت
صبح کا ستارہ