• صارفین کی تعداد :
  • 4045
  • 4/25/2010
  • تاريخ :

حسین شناسی یعنی حق پرستی (حصّہ سوّم)

امام حسين(ع)

 حسینی کے معنی یہ نہیں ہیں کہ ہم حسین علیہ السلام کا نام لیتے ہیں۔ نام حسین تو سب لیتے ہیں، ساری مخلوق حسین علیہ السلام کا نام لیتی ہے، کون نہیں لیتے؟ ہندو لیتے ہیں، مسیحی لیتے ہیں، یہودی لیتے ہیں، سنی لیتے ہیں، شیعہ لیتے ہیں۔ یہ سب حسین علیہ السلام کا نام لیتے ہیں۔ کون ہے جو نہیں لیتا، گاندھی کے بارے میں مشہور ہے کہ انگریز حیران تھے کہ اس شخص نے کیسے اس قوم میں ایک روح پھونک دی ہے۔ کہتے ہیں کہ جب وہ انٹرویو لینے آئے گاندھی کا اور اس سے پوچھنے لگے کہ آپ نے کیسے اس قوم میں روح پھونک دی ہے اس نے کہا کہ میں نے تاریخ پڑھی ہے اور مجھے معلوم ہوا کہ اس سے پہلے ایک کربلا میں حسین علیہ السلام نامی ایک انسان گزرا ہے، اس نے مجھے سکھایا ہے کہ اس طرح کا کام بھی کیا جا سکتا ہے، میں نے وہاں سے سیکھا ہے۔ حالانکہ وہ حسین علیہ السلام کے خدا کو نہیں مانتا، حسین علیہ السلام کے رسول کو نہیں مانتا، حسین علیہ السلام کے جد کو نہیں مانتا، حسین علیہ السلام کے مذہب پر نہیں ہے۔ لیکن پھر بھی سید الشہداء کی عظمت کا داعی ہے۔ گاندھی کو ہم حسینی نہیں کہہ سکتے، آیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ گاندھی حسینی ہے، پیرو حسین علیہ السلام ہے۔ دوسرے لفظوں میں ہم کہتے ہیں حسینی یعنی شیعہ، شیعہ حسین علیہ السلام، شیعہ علی علیہ السلام۔ خود سیدالشہداء علیہ السلام سے حدیث ہے کہ ایک شخص آیا، ظاہراً بصرہ سے تھا، امام علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں آپ کا شیعہ ہوں۔ اسکا یہ جملہ امام علیہ السلام پر بہت ناگوار گزرا۔ حضرت نے اسے روکا۔ اس سے کہا کہ تم نے بہت بڑا دعویٰ کیا ہے۔ اپنی حد سے تجاوز کیا ہے۔ حضرت نے کہا کہ تم محب ہو ہمارے، شیعہ نہیں ہو۔ تھوڑی دل کو تسلی ہو گئی اور معلوم ہوا کہ محب اور شیعہ میں بہت فرق ہے، حضرت نے فرمایا کہ یہ جو تم ہماری یاد کرتے ہو، ہمیں یاد کرتے ہو، ہمیں ملنے آئے ہو، ہماری زیارت کو آئے ہو، ہمارے دکھوں میں روتے ہو، یہ دلیل ہے کہ تم ہم سے محبت رکھتے ہو۔ یہ ہم مانتے ہیں، تمہاری محبت کو تصدیق کر کے مہر لگاتے ہیں، اس پر تم محب ہو ہمارے، یہ تمہارے اعمال بتاتے ہیں، تم محب ہو ہمارے۔ بعض اوقات دیکھیں کہ بیٹا ملک سے باہر چلا جاتا ہے، ماں یہاں پر موجود ہے دیہات میں، اور یہاں بیٹھ کر بیٹے سے محبت کرتی ہے، بیٹا کوسوں دور ہے اس سے۔ بیٹا فرض کریں امریکہ میں بیٹھا ہے یا امریکہ سے بھی اس طرف پرے کہیں بیٹھا ہو، ماں یہاں اس دیہات میں پاکستان میں،یہاں بیٹھ کر محبت کر رہی ہے۔ پس محبت کیلئے تو زمین اور زمانے فاصلہ نہیں بنتے، رکاوٹیں نہیں بنتے، لہٰذا دور سے بھی محبت کی جا سکتی ہے۔ پس ہو سکتا ہے کچھ لوگ دور بیٹھ کر محبت کریں۔ خود دور ہو لیکن محبت ہو۔ محبت تو رکاوٹ نہیں قبول کرتی۔

امام علیہ السلام اس کو یہی کہہ رہے تھے۔ شیعہ اور محب میں یہی فرق ہے، شیعہ اس محب کو کہتے جو محبت بھی کرتا ہے اور دور بھی نہیں ہوتا۔ اپنے امام سے دور نہیں ہوتا۔ لیکن محب وہ ہوتا ہے جو محبت کرتا ہے لیکن دور بیٹھ کر، محبت کرتا ہے قریب نہیں ہوتا۔ شیعہ وہ ہوتا ہے جو ساتھ چلتا ہے۔

تحریر : حجۃ الاسلام والمسلمین سید جواد نقوی

بشکریہ مجلہ امید، قم۔


متعلقہ تحریریں:

خطبات امام حسین علیہ السلام ( شہادت یا واقعیت کا اعتراف )

خطبات امام حسین علیہ السلام (کربلا کے نزدیک)