علي عليہ السلام کي متوازي شخصيت
اميرالمومنين علي عليہ السلام کي ذات ايک بہت بڑے اقیانوس کے چھپے ہوئے کنارے کي طرح ہے کہ ايک انسان کے لئے جس کا پوري طرح سے احاطہ کرنا ناممکن ہے آپ جس طرف سے بھي فضيلت کے اس سمندر ميں وارد ہونے کي کوشش کریں گے آپ عظمت کي ايک کائنات کا بچشم خود مشاہدہ کریں گے، عجائبات کي ايک دنيا مختلف ندياں، گہرائياں، قسم قسم کے دريائي حيوانات اس طرف کو چھوڑ کر ايک دوسرے کنارے سے وارد ہوں تو پھر بھي يہي منظر دکھائي دے گا۔ اگر اس اقيانوس کے تيسرے چوتھے يا دسويں حصے کي طرف جائيں يا جس طرف سے بھي اس کے اندر داخل ہوں اسي طرح کے عجائب و غرائب انسان کو حيرت ميں ڈالتے رہيں گے ذات اميرالمومنين عليہ السلام بھي کچھ اسي طرح ہے اور اس بات میں کوئي مبالغہ نہيں ہے ان کي ہمہ گير و آفاقي شخصيت کے لئے يہ مثال بھي نارسا دکھائي ديتي ہے ان کي ذات واقعاً عجائب و غرائب کا ايک شگفتہ انگيز مجموعہ ہے۔ يہ اظہارات ايک انسان کے عجز و ناتواني کو بتا رہے ہيں جس نے خود ايک مدّت تک آپکي شخصيت کو زير مطالعہ رکھا ہے اور پھر يہ محسوس کيا کہ اس فضيلت مآب ذات علي عليہ السلام کو ايک معمولي ذہن اپني اس عقل و فہم کے ذريعہ سمجھنے سے قاصر ہے اس لئے کہ ان کي ذات ہر طرف سے شگفت آور نظر آتي ہے ۔
علي عليہ السلام پيغمبر اکرم ۰ کي ہو بہو ايک مثال:
اگرچہ اميرالمومنين عليہ السلام حضور اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے شاگرد خاص اور ان کي ہو بہو تصوير ہيں مگر يہي عظيم المرتبت شخصيت جو ہماري نظروں کے سامنے ہے، خود کو پيغمبر صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے مقابل ناچيز سمجھتے اور آنحضرت کي شاگردي پر فخر کرتے ہيں مگر جب ہم انہيں بحیثیت ايک بشر ديکھتے ہيں تو وہ ايک انسان سے بالاتر نظر آتے ہيں، کيونکہ ہم اس جيسي عظمتوں کي حامل ذات کا تصور ہي نہيں کر سکتے انسان کے ذرائع معلومات يعني عقل و ادراک و فہم (البتہ ميں ٹيليويژن و کيمرہ کي بات نہيں کرتا جو کہ انساني ذہن سے بھي حقير تر ہيں اور ذہن انساني ہر مادي اسباب سے بلند و برتر ہے) اس سے کہيں نا چيز و کمتر ہيں کہ وہ اميرالمومنين عليہ السلام کي شخصيت کو ايسے لوگوں کے سامنے پوري طرح پيش کر سکے جو تہذيب نفس اور روحاني کشف و شہود کي منزل تک پہنچ ہي نہيں سکے ہيں۔
البتہ اس بات سے بھي انکار نہيں کيا جا سکتا کہ کچھ ايسے عرفا بھي ہيں جو روحاني پاکيزگي اور تہذيب نفس کي وجہ سے کشف و شہود کي منزل پر پہنچ کر ممکن ہے آپ کي شخصيت کے کچھ پہلوؤں کو درک کر سکيں ليکن ہم جيسے لوگ ان تک رسائي نہيں رکھتے۔ ميں آپ کے سامنے اميرالمومنين عليہ السلام کي ايک خصوصيت بيان کرنا چاہتا ہوں کہ جس خصوصيت کو ميں اميرالمومنين عليہ السلام کي ذات ميں توازن سے تعبير کرتا ہوں جو آپ کي زندگي ميں ايک عجيب و غريب توازن ہے يعني بظاہر کچھ صفات آپ کي ذات ميں اس طرح خوبصورتي سے يکجا ہيں کہ جو خود اپني جگہ حسن کا ايک مرقع بن گئي ہیں جبکہ ايک انسان کے اندر يہ صفات اکھٹي ہوتي دکھائي نہیں آتیں باہم نہيں دکھائي پڑتيں، اور علي عليہ السلام کے وجود میں ايسي متضاد صفات ايک دو نہيں بلکہ بے نہايت جمع ہو گئيں ہيں۔
اقتباس از شخصیت امیرالمومنین حضرت امام علي عليہ السلام حضرت آیت اللہ العظميٰ سید علي خامنہ اي کے مجموعہ خطابات کي روشني ميں
بشکریہ شيعه اسٹیڈیز ڈاٹ کام
متعلقہ تحریریں:
علی علیہ السلام؛ نومسلم ولندیزي خاتون کی نگاہ میں
ولادت علی (ع) کے سلسلہ میں علماء، مؤرخین و محدثین اہل سنت کا نظریہ