• صارفین کی تعداد :
  • 5028
  • 12/30/2009
  • تاريخ :

وہ شام ابھی تک ہوتی ہے

شام

وہ مندر ہے یا جوتی ہے
اک بت کے لیے وہ ہوتی ہے
لفظ ابھی بھی زندہ ہے
یہ بات ابھی تک روتی  ہے
وہ شام جسے تم بھول گۓ
وہ شام ابھی تک ہوتی ہے
میں آج بھی اس کا رستہ ہوں
وہ آج بھی رستہ کھوتی ہے
وہ رات تمہیں کچھ یاد بھی ہے
وہ رات یہاں پر ہوتی ہے
میں روز بکھر سا جاتا ہوں
وہ  روز یہ ہار پروتی ہے

 

شاعر کا نام : ڈاکٹر کاشف سلطان

کتاب کا نام : محبت بانجھ رشتہ ہے

پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان

 


متعلقہ  تحریریں:

کیسا سنگم تھا ایک مدّت سے

تمام عمر کے ساتھی سے دل بہلتا کیا

میں جس گمان میں رہتا ہوں  ایک مدّت سے

اک پگھلتی ہوئی روشنی کے تلے