• صارفین کی تعداد :
  • 3513
  • 12/8/2009
  • تاريخ :

جناب عباس علمدار علیہ السلام

جناب عباس علمدار علیہ السلام

آپ کی فضیلت کے لئے وہ دعا کافی ھے جسے امام جعفرصادق علیه السلام نے جناب عباس علیہ السلام کی زیارت کے موقع پر اذن دخول میں پڑھی جس کے الفاظ یہ ھیں :

اے فرزند امیرالمومنین! ”خدا اس کے مقرب رشتوں ،رسولوں ،صالح بندوں تمام شہداء وصدیقین کے پاک وپاکیزہ سلام ھرصبح وشام آپ پر ھوں “حضرت امام جعفرصادق (ع ) نے حضرت احدیت کے سلام سے شروع کیا، کارزار کربلا میں حضرت عباس ع  نے اپنے بھائی امام حسین وحجت خدا کی تصدیق کرکے مرتبہ حق الیقین حاصل کیا، وفاداری کا مظاھرہ انسان یا قرابت و برادری کی وجہ سے کرتا ھے، یا اس لئے کرتا ھے کہ خدا نے واجب قرار دیا ھے، کہ اس کے اولیاء سے وفاداری کی جائے، حضرت امام جعفرصادق (ع)  کی زیارت کے فقرات سے  واضح ھوتا ھے، کہ حضرت عباس علیہ السلام نے فقط بھائی و رشتہ دار اور فرزند رسول (ص) سمجھ کر امام حسین (ع) کی نصرت نھیں کی بلکہ آپ امام حسین علیہ السلام کو حجت خدا اور امام علیہ السلام واجب الطاعة سمجھ رھے تھے، اگرچہ کربلا کے ھر شھید نے دشت نینوا میں کسی طرح نصرت امام حسین علیہ السلام میں دریغ نھیں کیا، لیکن یہ سارے شھید اپنی ساری قربانیوں کے باوجود شھید علقمہ کے ھم مرتبہ نھیں ھو سکتے، کیونکہ آپ کی بصیرت راسخ، آپ کا علم وافر، آپ کا ایمان محکم، آپ کا کردارمضبوط، اور آپ کا مقصد عالی تھا، لہٰذا امام جعفرصادق (ع)  نے مذکورہ بالا الفاظ میں آپ کو مخاطب فرمایا، کہ یہ فضیلت قمر بنی ھاشم سے مخصوص تھی جس میں کربلا کا کوئی دوسرا شھید شریک نھیں تھا۔ [i]

جناب عباس علیہ السلام کا ایک معجزہ

علامہ جلیل شیخ عبدُالرحیم تستری -رحمۃ اللہ علیہ کہتے ھیں :”میں نے کربلا میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت کی، زیارت کے بعد حرم حضرت عباس علیہ السلام میں پہنچا وھاں میں نے دیکھا کہ ایک بدّو اپنے بیمار لڑکے کو لیکر آیا جس کے پیروں کو فالج کا اثر تھا، ضریح حضرت سے اس کو باندھ دیا اور رو رو کر دعائیں کرنے لگا تھوڑی دیر گزری تھی کہ بچہ صحیح و سالم ھو کر حرم میں با آواز بلند کہنے لگا:”عباس علمدار نے مجھ کو شفا بخشی “لوگوں نے اس کو گھیر لیا اور تبرک کے طور پراس کے کپڑے پھاڑ ڈالے، میں نے جس وقت یہ منظر دیکھا ضریح کے قریب گیا اورحضرت علیہ السلام سے درخواست کی ،کہ آپ ناآشنائے ادب کی دعاؤں کو سن لیتے ھیں اور ھماری دعاؤں کو جب کہ ھمیں آپ کی معرفت بھی ھے مستجاب نھیں فرماتے، ٹھیک ھے اب میں آئندہ آپ کی زیارت کے لئے نھیں آؤن گا، بعد میں مجھے یہ خیال ھوا کہ میں نے گستاخی کی ھے خدا سے اپنی غلطی کی معافی مانگتا رھا، جب میں نجف پہنچا تو استاد بزرگوار شیخ مرتضیٰ انصاری رحمۃ اللہ علیہ میرے پاس تشریف لائے اور پیسوں کی دو تھیلیاں دیتے ھوئے فرمایا: ”لویہ تمھارے پیسے ھیں جوتم نے حضرت عباس علیہ السلام سے طلب کئے تھے، ایک سے اپنا مکان بنوا لو اور ایک سے حج کرلو“میں نے بھی حضرت سے یھی دو سوال کئے تھے۔ [ii]

لہٰذااس مقام مقدس پراپنے لئے اورخصوصاََ ھرمومن کے لئے ،زائر کوجناب سکینہ علیھا السلام کا واسطہ دے کردعائیں مانگنی چاہئے۔

آسماں والوں سے پوچھو مرتبہ عباس کا
نام لیتے ھیں ادب سے انبیاء عباس کا
پوری ھو جاتی ھے ھاتھ اٹھنے سے پہلے ھر مراد
مانگ لو دے کر خدا کو واسطہ عباس کا

(نیر جلال پوری)

حوالہ جات:

[i] ”صحیفہٴ وفا“ابوالفضل ،ائمہ طاہرین علیہ السلام کی نظر میں

[ii] ۔”صحیفہٴ وفا”ابوالفضل ،ائمہ طاہرین علیہ السلام کی نظر میں