لڑكیوں كی تربیت ( حصّہ دوّم )
لڑكی آئندہ میں گھر كی پرورش كرنے والی ہے ۔ اس لئے كہ گھر چلانا آج كی دنیا میں ایك قابل توجہ فن كی حیثیت ركھتا ہے كہ جس نے مربیوں كے لئے ضروری بنا دیا ہے كہ لڑكیوں كی تعلیم كے طریقون می تبدیلی لائیں اور ان كی درسیات میں جدید درسی سبجیكٹ اور علمی معارف كا اضافہ كریں تاكہ لڑكیوں كو آمادہ كریں تاكہ وہ آئندہ میں، گھر كے لئے ایك شائستہ پرورش كرنے والی بن سكیں۔
انھیں درسی سبجیكٹ میں سے ایك، حفظان صحت اور تندرستی سے متعلق علوم ہیں ۔ بیماری سے روك تھام اور ان كا مناسب علاج ہے ۔ اسی طرح غذا تیار كر نے اور انھیں مختلف اشتہا دلانے والی جذاب شكل و صورت دینا اور مرغوب بنا نے سے متعلق فنون ہیں ۔ خیاطی (سلائی) كپڑوں كے مختلف قسموں كو پہچاننا اور لباس كے محفوط ركھنے كے ظریقے گھر كے مالی امور كی تدبیر اور اس طرح كے دیگر فنون و معارف بھی ان میں شامل ہونا چاہئے یہ بھی بہت مناسب ہے كہ ان تمام چیزوں كے ساتھ ساتھ كچ ہنر و فن سے متعلق دروس كو جو كہ گھر كے لئے مختص ہیں انھیں بھی وہ سیكھیں مثال كے طور پر گھر كے لئے كن اسباب و سائل كو انتخاب كیا جائے پھولوں كو كس طرح سجایا جائے و غیرہ جو كہ سلیم وصحت مند ذوق كی عكاسی كرتے ہیں۔
لڑكیوں كے اندر جو مہم ترین جذبہ، مدرسہ پیدا سكتا ہے وہ لڑكی ہونے پر فخر كا جذبہ ہے اور ایسے ہم اعمال پر فخر و مباھات كرنا ہے كہ جو گھر كے مربی كو ضرور انجام دینا چاہئے اسی طرح كی تعلیمات سے لڑكیاں گھریلو امور سے آئندہ ذوق و شوق پید كر لیں گی جس كا نتیجہ یہ ہوگا كہ لڑكیاں گھریلو كاموں كو ایك اہم ھنر تصور كریں گی اور ان كے دل كی گہرائیوں می یہ احساس پیدا ہو جائے گا كہ ان كے وجود كا اصلی اور آخری مقصد ۔۔۔وہ خود چاہے جتنی پڑھی لكھی كیوں نہ ہوں۔۔۔ ایك بہترین اور نمونہ كہے جانے كے قابل گھر كو بنانا اور ایك آئیڈیل پریوار كی بنیاد ركھنا ہے اور بالاخر ان كا یہ جذبہ ایك ترقی یافتہ معاشرہ تیار كرنے میں بڑا موثر ہوگا۔
ایك بہت بڑی غلطی یہ ہے كہ كوئی تصور كرلے كہ ماں كی ذمہ داری صرف فرزند پیدا كرنا ہے درحالی كہ جو ماں باپ صاحب فرزند ہو جانے كے بعد ان كی تربیت پر توجہ نہ دیں انھوں نے خود اور معاشرہ دونوں كو بہت سخت نقصان پہنچایا ہے ۔
بچوں كی تربیت میں پہلا دور بڑی اہمیت كا حامل ہے جس كے بارے میں ماہرین نفسیات دانشمندوں اور مربیوں نے بہت سے مقال لكھ ڈلے ہیں كیونكہ اس پہلے دور میں تہذیب و ادب اور بچے كہ شخصیت سنوانے والے اسباب و علل كی بنیاد پڑتی ہے واضح سی بات ہے كہ ماں ہی مدرسہ كی تعلیم تربیت سے پہلے كے مرحلہ میں پہلی مربی ہے لہٰذا لازم ہے كہ كل كی ماں بننے كے لئے لڑكیوں كی اچھی طرح تربیت كی جائے اور ماؤں كو چاہئے كہ اپنی لڑكیوں كو بچوں كی زندگی میں آنے والے مختلف ادوار كی تعلیم دیں اور انھیں تربیت كے جملہ امور سے آگاہ كریں۔
ڈاكٹر سید محمد باقر حجتی
مترجم: زہرا حیدری
(گروہ ترجمہ سایٹ صادقین)
متعلقہ تحریریں :
مرد و عورت کي کثير المقدار مشکلات کا علاج
اسلام ميں خواتين کي فعاليت و ملازمت
اسلام میں مستورات کی رہنمائی
اسلام اور حجاب