• صارفین کی تعداد :
  • 4016
  • 11/24/2009
  • تاريخ :

اپنی دلکش نگاہوں کو اب پھیر لو

پیلا پهول

اپنی دلکش نگاہوں کو اب پھیر لو
اب تو میں ایک منزل کا رستہ نہیں
بٹ رہا ہوں یوں رشتوں کی خیرات میں
خود ہی اپنے لیۓ میں تو بچتا نہیں
مجھ کو مجبور کرنے سے کیا فا‎ئدہ
خود کو بانٹوں بھی تو اور بٹتا نہیں
پچھلے دس سال سے کرب غربت میں ہوں
زندگی کہہ رہی ہے کہ عجلت میں ہوں
فیصلہ تم کرو کس مصیبت میں ہوں
اور ہر فیصلہ کرکے اتنا کرو
اپنی دلکش نگاہوں کو اب پھیر لو
جان جاں زندگی جب کہ عجلت میں ہے
اور عشق کا سارا سامان  فرصت  میں ہے
پھر بتاؤ کہ کیا کچھ سمیٹوں گا میں
میں کہ نادار ساعت ھزاروں سفر
عمر کے ڈھیر پر آخری رہگزر
اور تنہائی کہ مشورت کے لیۓ
خود سے ملنے کئ میل چلنا پڑے
ایسے حالات میں ایسے حالات میں
روشنی کم رہے سانس مدھم رہے
تم میرا ساتھ دو کام کچھ بانٹ لو
اپنی دلکش نگاہوں کو اب پھیر لو

 

شاعر کا نام : ڈاکٹر کاشف سلطان

کتاب کا نام : محبت بانجھ رشتہ ہے

پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ  تحریریں:

میں جس گمان میں رہتا ہوں  ایک مدّت سے

اک پگھلتی ہوئی روشنی کے تلے