• صارفین کی تعداد :
  • 2916
  • 11/23/2009
  • تاريخ :

ہم اور ہماری عید (حصّہ سوّم)

عید قربان

اپنا کلیجہ کھو دینے والی ماں کا کلیجہ سونے چاندی کے زیورات سے ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ مسجدوں یا درسگاہوں کی تعمیر کا مسئلہ ہو تو اپنی ثروت دکھانے کے لئے ہم کیا کیا نہیں کرتے ہیں۔ اسی طرح اگر ہم عید منانے کی بات کریں تو ہمارا خدا ہی حافظ ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام  کے تئیں محبت کے اظہار کے طور پر ہم قربانی کرتے ہیں مگر حقیقت یہی ہے کہ ہمیں سماج پر اپنا دبدبہ قائم کرنے کا بس موقع ہاتھ آنا چاہیے اور کیا خوب کہ اگر بہانہ مذہب کے ساتھ جڑا ہو۔ کہانی ہماری اپنی ہوتی ہے، کردار ہمارے اپنے ہوتے ہیں مگر عنوان ہم خدا یا اس کے رسول کا دیتے ہیں.

بقول عامر عثمانی پری وشوں سے چاہ تھی بتوں سے رسم و راہ تھی خدا کا نام لے لیا بطور زیبِ داستاں ہم قربانی کا جانور خرید کر لاتے ہیں اسے ذبح کرتے ہیں اور پھر اسے تقسیم کرتے ہیں اورہم یہ سمجھ بیٹھتے ہیں ۔ بس ہم سے خدا راضی ہو گیا اور جنت ہمارے نام ہو گئی۔ کبھی لمحہ بھر کے لئے ہم نے یہ غور کرنے کی زحمت گوارا نہیں کی کہ جانوروں کی قربانی کرنا ہی ادئیگی فرض نہیں ہے بلکہ اس کے لئے دو اہم شرائط ہیں جن کو پورا کئے بغیر قربانی کوئی معنیٰ ہی نہیں رکھتی ہے۔ اول یہ کہ قربانی کرنے کے بعد ہماری سیرت اور ہمارا کردار سنور جانا چاہیے۔ ہمارا دل جذبہ ایثار اور درد الفت سے سر شار ہو جانا چاہیے اور دوم یہ کہ قربانی دین اسلام کے وضع کردہ رہنما اصولوں کے عین مطابق ہونی چاہیے۔ ہمارے سماج میں پچھلے کئی برسوں سے یہ روایت پروان چڑھ رہی ہے کہ کچھ بھی ہو قربانی کا جانور ہمارے آنگن بھی کھونٹے سے بندھا ہونا چاہیے ۔ جو شخص مقروض ہے اس کی قربانی کرنا کیا معنی رکھتا ہے؟ جس شخص کے پاس مال حرام کے ذخائر ہیں اس کی قربانی اس کے لئے کیا رنگ لائے گی؟ جس کا ہمسایہ سوکھی روٹی اور پانی پربھی گذارا نہیں کر سکتا ہو کیا ہزاروں روپے خرچ کرکے قربانی کرنا اسے زیب دیتا ہے؟ کیا حرام کی دولت کما کر قربانی کرکے ہم اللہ کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں یا پھر یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ کارنامہ تو ہمارا ہے کہ ہم برسہا برس سے قربانی کرتے چلے آ رہے ہیں۔ قربانی کا گوشت ہم سینکڑوں میل دور تک تقسیم کرتے ہیں اور ساتھ میں ہیرے جواہرات بھی رکھ دیتے ہیں. بہرحال جو بھی ہو موجودہ حالات کو دیکھ کر یہی کہا جا سکتا ہے کہ دین کے حوالے سے ہم نے اپنی طرح اور طرف دونوں بدل دیے ہیں۔ عیدقربان کاافسوس ناک مرحلہ تب آتا ہے جب گوشت تقسیم کرنے کی باری آ جاتی ہے۔

تحریر :  صابر حسین ایثار ( کشمیر عظمی ڈاٹ نیٹ )


متعلقہ تحریریں:

عید الفطر اور عید قربان کی نماز

قربانى كرنا