• صارفین کی تعداد :
  • 4312
  • 11/21/2009
  • تاريخ :

ابو ریحان البیرونی

ایران کے دارالحکومت تہران کے لالہ پارک میں نصب البیرونی کا مجسمہ

ابو ریحان محمد بن احمد البیرونی المعروف البیرونی (پیدائش: 9 ستمبر 973 ء، وفات: 1048 ء) ایک اور بہت بڑے محقق اور سائنس دان تھے۔ وہ خوارزم کے مضافات میں ایک قریہ، بیرون میں پیدا ہوئے اور اسی کی نسبت سے البیرونی کہلائے۔ البیرونی بو علی سینا کے ہم عصر تھے۔ خوارزم میں البیرونی کے سرپرستوں یعنی آلِ عراق کی حکومت ختم ہوئی تو اس نے جرجان کی جانب رخت سفر باندھا وہیں اپنی عظیم کتاب "آثار الباقیہ" مکمل کی۔ حالات سازگار ہونے پر البیرونی دوبارہ وطن لوٹا۔ اور وہیں دربار میں عظیم بو علی سینا سے ملاقات ہوئی۔

1. کارنامے

البیرونی نے ریاضی، علم ہیئت، تاریخ اور جغرافیہ میں ایسی عمدہ کتابیں لکھیں جو اب تک پڑھی جاتی ہیں۔ ان میں کتاب ”الہند“ ہے جس میں البیرونی نے ہندو‎ؤں کے مذہبی عقائد، ان کی تاریخ اور برصغیر پاک و ہند کے جغرافیائی حالات بڑی تحقیق سے لکھے ہیں۔ اس کتاب سے ہندو‎ؤں کی تاریخ سے متعلق جو معلومات حاصل ہوتی ہیں ان میں بہت سی معلومات ایسی ہیں جو اور کہیں سے حاصل نہیں ہوسکتیں۔ اس کتاب کو لکھنے میں البیرونی نے بڑی محنت کی۔ ہندو برہمن اپنا علم کسی دوسرے کو نہیں سکھاتے تھے لیکن البیرونی نے کئی سال ہندوستان میں رہ کر سنسکرت زبان سیکھی اور ہندوئوں کے علوم میں ایسی مہارت پیدا کی کہ برہمن تعجب کرنے لگے ۔

البیرونی کی ایک مشہور کتاب "قانون مسعودی" ہے جو اس نے محمود کے لڑکے سلطان مسعود کے نام پر لکھی۔ یہ علم فلکیات اور ریاضی کی بڑی اہم کتاب ہے ۔ اس کی وجہ سے البیرونی کو ایک عظیم سائنس دان اور ریاضی دان سمجھا جاتا ہے ۔

البیرونی نے پنجاب بھر کی سیر کی اور "کتاب الہند" تالیف کی، علم ہیئت و ریاضی میں البیرونی کو مہارت حاصل تھی۔ انہوں نے ریاضی، علم ہیئت، طبیعات، تاریخ، تمدن، مذاہب عالم، ارضیات، کیمیا اور جغرافیہ وغیرہ پر ڈیڑھ سو سے زائد کتابیں اور مقالہ جات لکھے۔

البیرونی کے کارناموں کے پیش نظر چاند کے ایک دہانے کا نام "البیرونی کریٹر" رکھا گیا ہے، انہوں نے تاریخ، ریاضی اور فلک پر کوئی سو سے زائد تصنیفات چھوڑی ہیں جن میں کچھ اہم یہ ہیں:

کتاب الآثار الباقیہ عن القرون الخالیہ. کتاب تاریخ الہند. کتاب مقالید علم الہیئہ وما یحدث فی بسیط الکرہ. کتاب القانون المسعودی فی الہیئہ والنجوم. کتاب استخراج الاوتار فی الدائرہ. کتاب استیعاب الوجوہ الممکنہ فی صفہ الاسطرلاب. کتاب العمل بالاسطرلاب. کتاب التطبیق الی حرکہ الشمس. کتاب کیفیہ رسوم الہند فی تعلم الحساب. کتاب فی تحقیق منازل القمر. کتاب جلاء الاذہان فی زیج البتانی. کتاب الصیدلہ فی الطب. کتاب رؤیہ الاہلہ. کتاب جدول التقویم. کتاب مفتاح علم الہیئہ. کتاب تہذیف فصول الفرغانی. کتاب ایضاح الادلہ علی کیفیہ سمت القبلہ. کتاب تصور امر الفجر والشفق فی جہہ الشرق والغرب من الافق. کتاب التفہیم لاوائل صناعہ التنجیم. کتاب المسائل الہندسیہ. مقالہ فی تصحیح الطول والعرض لمساکن المعمورہ من الارض.

ان کی دریافتوں کی فہرست خاصی طویل ہے، انہوں نے نوعیتی وزن متعین کرنے کا طریقہ دریافت کیا، زاویہ کو تین برابر حصوں میں تقسیم کیا، نظری اور عملی طور پر مائع پر دباؤ اور ان کے توازن پر رسرچ کی، انہوں نے بتایا کہ فواروں کا پانی نیچے سے اوپر کس طرح جاتا ہے، انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ایک دوسرے سے متصل مختلف الاشکال برتنوں میں پانی اپنی سطح کیونکر برقرار رکھتا ہے، انہوں نے محیطِ ارض نکالنے کا نظریہ وضع کیا اور متنبہ کیا کہ زمین اپنے محور کے گرد گھوم رہی ہے.

بشکریہ وکیپیڈیا


متعلقہ تحریریں:

خواجہ حافظ شیرازی

خواجہ فرید الدین عطار