• صارفین کی تعداد :
  • 4562
  • 11/18/2009
  • تاريخ :

آیت اللہ العظمیٰ اراکی

آیت اللہ العظمیٰ اراکی

آیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد علی اراکی۔ آیت اللہ حائری کے نمایاں شاگردوں میں گنے جاتے ہیں آپ ایک روحانی کنبہ میں ۱۳۱۲ہجری میں شہر اراک میں پیدا ہوئے اور وہیں تربیت پائی گیا رہ سال کی عمر میں علم دین کی تحصیل شروع کی ۱۳۳۲ ہجری کے بعد جب اراک میں آیت اللہ حائری کے ہاتھوں اراک کا مجمع علمی قائم ہوا تو آپ نے ان کے درس میں شرکت کی اور آٹھ سال تک کسب فیض کرتے رہے اور اس اثنا میں بڑی بڑی علمی ہستیوں جیسے مرحوم آیت اللہ سید محمد تقی خوانساری اور مرحوم آیت اللہ سید حمد خوانساری کے ساتھ علمی مباحثہ کیا ۔ آیت اللہ اراک اپنے استاد سے گہری وابستگی رکھتے تھے اور اس رابطہ کے علاوہ جو ایک شاگرد کا استاد سے ہوتا ہے وہ اس مرد الٰہی کے کمالات معنوی کے شیدا تھے۔

آپ حوزہ علمیہ اراک میں آیت اللہ حائری کے درس میں باقاعدگی سے حاضر ہوتے تھے اور استاد کے فرمودات کو قلم بند کیا کرتے تھے۔ اس کا محصل ایک کتاب علم اصول میں ایک کتاب صلوة (نماز) میں ایک رسالہ اجتہاد و تقلید اور ایک رسالہ ولایت فقیہ ہے۔

آیت اللہ اراکی علوم اسلامی کی تدریس و تحقیق اور علمائے دین کی تربیت میں مشغولیت کے باوجود معرفت الٰہی کے طریق و سیر و سلوک معنوی سے کبھی غافل نہیں ہوئے اور ان حالات میں رہ کر ہمیشہ لوگوں کو دینی ضروریات کو پورا کرنے کی پناہ گاہ و مامن بنے رہے۔

اگرچہ یہ بزرگ ہمیشہ مرجیعت کو قبول کرنے سے احتراز کرتا رہا لیکن اجتماعی میدان میں ستم زدہ عوام کے ساتھ بے تکان کوشش میں برابر حاضر رہا بلکہ سر گرم و ضیاء بار کردار ادا کرتارہا۔ آپ امام خمینی کی رہبری میں تحریک اسلامی ایران کے آغاز سے امام کے طرفدار اور عوام کے رہنما مانے جانے لگے اور اپنے معنوی کمالات کی کثرت اور سن رسیدگی کے باعث ہمیشہ مورد احترام تھے اور ان کی طرف سے شیخ الفقہاء کا لقب پایا تھا۔ مگر خود مخصوص انکساری و تواضع کے ساتھ امام خمینی  کو یا بن رسول اللہ کہہ کر خطاب کرتے تھے۔

امام خمینی  کی رحلت کے بعد آیت اللہ العظمیٰ اراکی جہان تشیع کے بزرگ مراجع تقلید کی صف میں آگئے اور حکومت جمہوری اسلامی کے رہبروں کی تائید فرماتے تھے۔

اسلام ان اردو ڈاٹ کام


متعلقہ تحریریں:

آیة اللہ جناب شیخ عبداللہ  جوادی آملی

آیة اللہ دستغیب کی مختصر سوانح حیات