• صارفین کی تعداد :
  • 2949
  • 10/13/2009
  • تاريخ :

وضو  پر گفتگو (حصّہ دوّم)

وضو بنانا

نیچے دئیے گئے بیان کی روشنی میں ملاحظہ کر یں:

الف ۔ترتیب

چہرے کے دائیں ہاتھ کے دھونے سے پہلے دھوئیں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ سے پہلے دھوئیں اور کا مسح سے پہلے کریں۔

ب۔ موالات

اس سے مرادافعال وضو کو ایک دوسرے کے بعد بجالانا ہے، اگر حالات ایسے پیدا ہوجائیں کہ جس سے افعال وضو کے درمیان فاصلہ واقع ہوجائے، مثلاًپانی ختم ہوجائے،یا بھول جائے، تو ایسی صورت میں جس عضو کو دھورہا ہے، یا مسح کررہا ہے اس سے پہلے والے اعضاء کہ جن کو دھوچکا ہے، یا مسح کرچکا ہے خشک نہ ہوئے ہوں تو یہ کافی ہے(وضو ایسی  صورت میں صحیح ہے) اور اگر تمام اعضا ء خشک ہوچکے ہوں تو وضو باطل ہے یہاں یہ اشارہ کرنا مناسب ہے کہ اگرہوا کی گرمی یا حرارت جسمانی کی بناپراعضاء خشک ہو جائیں تو کوئی حرج نہیں ہے جب کہ اعضاء وضو کو دھونے میں عرفاًفاصلہ نہ ہوا ہو تو وضو صحیح ہے۔

جواب:      امکان کی صورت میں اپنا وضو خود کریں کسی سے مدد وغیرہ نہ لیں۔

سوال:     اگر میں اپنا وضو خود نہ کرسکوں تو؟

جواب:      اگر آپ وضو کرنے پر قدرت نہیں رکھتے توپھر آپ کسی دوسرے سے مددلے سکتے ہیں، اس طرح کہ وہ آپ کے ہاتھ کو بلند کرکے اس کے ذریعہ آپ کا چہرہ دھوئے، پھر آپ کے ہاتھوں کو دھوئے، پھر آپ کے دائیں ہاتھ سے آپ کے سر کا مسح کرائے، پھر دونوں پاؤں کا مسح، دونوں تری والے ہاتھوں سے کرائے۔

(د)۔وضو کا پانی  جلدتک پہنچنے سے کوئی چیز مانع نہ ہو، جیسے رنگ یا انگوٹھی وغیرہ ۔

(ھ)۔کوئی ایسا سبب پیش نہ آئے جو پانی کے استعمال کے لیے مانع ہو، جیسے کوئی مرض، اگر کوئی اور مانع درپیش ہوتو پھر آپ پر وضو کے بدلے تیمم واجب ہے۔

سوال:     اگر میں نے پہلے وضو کیا اور اس کے بعد کسی نماز کا وقت آجائے تو کیا میں دوبارہ وضو کروں؟

جواب:      جب تک آپ کا وضو ٹوٹ نہ جائے اس وقت تک آپ پر وضو کرنا واجب نہیں ہے۔

سوال:     میرا وضو کیسے اور کس طرح ٹوٹے گا؟

جواب:      وضو کو توڑنے والی سات چیزیں ہیں:

پیشاب، پاخانہ، نیند اور ہر وہ چیز جو عقل کو زائل کردیتی ہے۔مثلاً بیہوشی، نشہ، استحاضۂ قلیلہ، اور متوسطہ وغیرہ (استحاضہ وجنابت کی گفتگو میں ملاحظہ کیجئے)

پھر میرے والد کی آنکھوں میں ایک چمک سی پیدا ہوئی، میں نے محسوس کیا کہ ان کے ذہن میں کوئی قاعدہ یا چند قواعد جمع ہوگئے ہیں، پس جو میں نے محسوس کیا تھا وہ صحیح تھا۔

اس وقت میرے والد نے فرمایا کہ میں وضو کے بارے میں اپنی گفتگو کو چند عام قواعد پر ختم کروں گا جو آپ کے لیے مفید ہوںگے۔

پہلا قاعدہ

”کسی نے وضو کیا پھر اس کے بعد شک ہوا کہ کیا اس کا وضو (ان سات وضو توڑنے والی چیزوں میں سے) کسی چیز سے ٹوٹ گیا ہے یا وہ اپنے وضو (طہارت) پر باقی ہے پس وہ اپنے وضو اور اپنی طہارت پر باقی ہے“

سوال:     مثلاً:

جواب:      صبح کو آپ نے وضو کیا، آپ کو اس وقت یقین تھا اور پھر نماز ظہر کا وقت ہوا تو آپ نے نماز پڑھنے کا ارادہ کیا آپ کو شک ہوا کہ کیا کوئی ایسی چیز واقع ہوئی ہے جس سے آپ کا وضوٹوٹ گیا ہو یا کوئی چیز واقع نہیں ہوئی، پس آپ اپنی طہارت پر باقی ہیں اس وقت آپ یوں سمجھیں کہ میں باوضو ہوں اور آپ نماز پڑھ لیں ۔

 

نام کتاب آسان مسائل (حصہ اول) 
فتاوی حضرت آیت اللہ العظمی' سید علی سیستانی مدظلہ العالی 
ترتیب عبد الہادی محمد تقی الحکیم  
ترجمہ سید نیاز حیدر حسینی 
تصحیح ریاض حسین جعفری فاضل قم
ناشر مؤسسہ امام علی،قم القدسہ، ایران
کمپوزنگ ابو محمد حیدری 

 


متعلقہ تحریریں:

استحاضہ پر گفتگو

نفاس پر گفتگو

حیض پر گفتگو

موت پر گفتگو