کیسا سنگم تھا ایک مدّت سے
کیسا سنگم تھا ایک مدّت سے |
تیرا محرم تھا ایک مدّت سے |
عمر ساری اسے تلاش کیا |
ایک ھمدم تھا ایک مدّت سے |
ہم نے خو ہی عذا کی اپنا لی |
جب محرم تھا ایک مدّت سے |
ایک صفحہ تھا زندگی بھر کا |
ایک ہی غم تھا ایک مدّت سے |
اس کی آنکھوں کے گرد حلقے تھے |
میں بھی پرنم تھا ایک مدّت سے |
جل گئی ہو کمائی عمروں کی |
ایسا عالم تھا ایک مدّت سے |
خشک ہونٹوں میں زندگی گزری |
ساتھ قلزم تھا ایک مدّت سے |
زندگی ہر طرح سے ٹوٹی پر |
میں مجسّم تھا ایک مدّت سے |
اب علی مجھ کو بھی بکھرنا تھا |
غم بھی کیا کم تھا ایک مدّت سے |
شاعر کا نام : ڈاکٹر کاشف سلطان
کتاب کا نام : محبت بانجھ رشتہ ہے
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
وہ جس کی بات میں لہجوں کا کوئی کال نہ تھا
رات بھر اکیلا تھا اور دن نکلتے ہی