• صارفین کی تعداد :
  • 1622
  • 9/8/2009
  • تاريخ :

امریکہ کا خود ساختہ زخم (حصّہ دوّم)

نائن الیون

چیئرمین جائنٹ چیف آف سٹاف جنرل رچرڈ مائرز امریکی سینیٹ کے سامنے بیان دیتے ہوئے سینیٹرز کو ان اقدامات کے بارے میں مطمئن نہ کرسکے جو پینٹاگون کے دفاع کیلئے کئے گئے تھے ، چنانچہ یہ سینیٹرز اس نتیجے پر پہنچے کہ حملہ کے بچاؤ کیلئے (دانستہ) کوئی کوشش نہیں کی گئی۔

پینٹاگون کی حفاظت کے لئے امریکی محکمہ دفاع میں طیاروں کے دو سکارڈن متعین کئے جاتے ہیں۔ اس صورت میں بوئنگ طیارے کو پینٹا گون کی عمارت پر اس آسانی سے حملے کی اجازت کیسے دی گئی؟

15ستمبر2001ء کو مصر کے صدر حسنی مبارک نے جو امریکہ کے قریبی اتحادی ہیں اور خود پائلٹ رہ چکے ہیں9/11کے سانحہ کے بارے میں اپنے ایک بیان میں کہا۔”پینٹاگون کی عمارت زیادہ بلند نہیں ہے ، چنانچہ رستے کی رکاوٹوں کا اندازہ کرکے اس سے بچنے کے لئے حملہ آوروں کو بہت عرصے تک اس علاقے میں پرواز کرنا پڑی ہوگی تاکہ پینٹاگون کو ہٹ کرتے ہوئے ان عمارتوں سے بچ کر گزر سکیں جو رستے میں حائل ہو سکتی تھیں ، چنانچہ فلوریڈا میں بہت تھوڑے عرصے کے لئے پرواز کی تربیت حاصل کرنے والے لوگ یہ کام کیسے کر سکتے تھے؟ بہت سے پائلٹ فلائنگ کی تربیت حاصل کرکے پائلٹ کا لائسنس حاصل کرنا چاہتے ہیں تو کیا وہ اس سطح کا دہشت گردی کا منصوبہ انجام دے سکتے ہیں؟میں یہ بات بطور ایک پائلٹ کہہ رہا ہوں“۔

تھیری میسن نے اس خیال کا اظہار بھی کیا ہے کہ پینٹا گون کی عمارت سے جہاز نہیں ٹکرایا بلکہ ایک ایسا میزائل مارا گیا جس کے کوڈ سے صرف یوایس آرمی ہی واقف ہو سکتی تھی۔

جہاں تک نیویارک کے جڑواں ٹاورز کا تعلق ہے تھیری میسن کا کہنا ہے کہ اپنے فلائٹ روٹ سے دور ہٹ کر (ایک دوسرے شہر کے) ٹاورز کو ہٹ کرنے کے لئے پائلٹس کے لئے ضروری تھا کہ وہ کم بلندی تک آتے ، نہ صرف یہ بلکہ اپنے جہاز کو انہیںLaterally یعنی افقی طور پر ایڈجسٹ کرنا بھی ضروری تھا ۔ ان جہازوں یعنی 767 بوئنگ کا ونگ767فٹ کا ہوتا ہے جبکہ جڑواں ٹاوروں کی چوڑائی 201فٹ تھی۔ صرف183فٹ کے فاصلے سے جہاز اپنے نشانے کو مس کرسکتے تھے۔440میل فی گھنٹہ کی رفتار سے یہ فاصلہ ایک سیکنڈ کے تیسرے حصے میں طے ہوجاتا ہے۔ اس امر کا احساس کرتے ہوئے کہ ان جہازوں کیManeavoravility کم ہوتی ہے۔ اس طرح کا کام کسی بہت ماہر پائلٹ کے لئے بھی بہت مشکل ہوتا ، چہ جائیکہ یہ کرشمہ ایک تربیتی پائلٹ دکھانے میں کامیاب ہو۔ اس سلسلے میں فلانگ کا طویل تجربہ رکھنے والے جن پائلٹس سے بات کی گئی وہ اس طرح کے کسی بھی آپریشن کے بارے میں وثوق سے نہ کہہ سکے کہ وہ آسانی سے ایسا کرسکیں گے، لیکن انہوں نے کہا کہ ایک شوقیہ پائلٹ کے لئے تو یہ بالکل ناممکن نظر آتا ہے، البتہ اس کا ایک ہی طریقہ ہوسکتا ہے اور وہ یہ کہ متذکرہ ٹارگٹ یعنی ٹاور کے اندر سے کوئی ریڈیو سگنل دیا جائے جو پائلٹ کی رہنمائی کرے۔

تحریر : عطاالحق قاسمی ( روزنامہ جنگ )


متعلقہ تحریریں:

امام خمینی کی نظر میں اتحاد

امریکہ اورعراق کا استعماری معاہدہ

عالم اسلام اور مغرب کے مابین تعلقات

نئی جنگ سرد کے آغاز میں سرمایہ داری بمقابلہ شیعہ اسلام