• صارفین کی تعداد :
  • 4254
  • 8/31/2009
  • تاريخ :

خواتين، معاشرہ اور حجاب!

حجاب

ميں نے ايک بين الاقوامي فورم ميں بہت ہي اہم اور معروف تقرير ميں خاندان اور گھرانے سے متعلق گفتگوکي۔ بعد ميں جو رپورٹ ہميںملي وہ اِس بات کي عکاسي کررہي تھي کہ اُس ملک کے باشندوں نے ميري تقرير کے اُسي حصے کو بہت توجہ سے سنا اور بہت زيادہ پسنديدگي کا اظہار کيا ۔ وجہ يہ ہے کہ اُن ممالک ميں خاندان اور گھرانوں کي صورتحال بہت خراب ہوچکي ہے اور وہاں کے معاشرتي نظام ميں خواتين مختلف قسم کي ظلم کي چکي ميں پِس رہي ہے ۔ ليکن ہمارے يہاں مرد و عورت کے درميان ايک حد اورفاصلہ موجود ہے۔ اِس حد اور فاصلے کا مطلب يہ نہيں ہے کہ مرد و عورت ايک جگہ علم حاصل نہيں کريں، ايک جگہ عبادت انجام نہ ديں اور ايک جگہ کاروبار اور تجارت نہ کريں، اس کي مثاليں ہمارے يہاں زيادہ موجود ہيں، بلکہ اس کا معني يہ ہے کہ وہ اپني معاشرتي زندگي ميں اپنے اخلاق و کردار کيلئے اپنے درميان حد اور فاصلے کو قرار ديں اوريہ بہت اچھي چيز ہے۔ ہمارے معاشرے ميں خواتين (مردوں کے ساتھ معاشرتي تعلقات کے باوجود) اپنے حجاب کي حفاظت کرتي ہيں۔ ہماري عوام نے حجاب کيلئے چادر کو منتخب کيا ہے۔

البتہ ہم نے کبھي يہ نہيں کہا کہ ’’حجاب و پردے کيلئے صرف چادرکو ہي ہونا چاہيے اور چادر کے علاوہ کوئي اور چيز قابل قبول نہيں ہے‘‘، ہاں ہم نے يہ کہا ہے کہ ’’چادر دوسري چيزوں سے زيادہ حجاب کيلئے موزوں اور بہترين ہے‘‘۔

ہماري خواتين اِس بات کي خواہاں ہيں کہ وہ اپنے پردے کي حفاظت کريں لہٰذا وہ چادر کو پسند کرتي ہيں۔ چادر ہماري خواتين کا قومي لبا س ہے۔ چادر قبل اس کے کہ اسلامي حجاب ہو، ايک ايراني حجاب ہے۔ چادر ہماري عوام کا منتخب کيا ہوا حجاب اور خواتين کا قومي لباس ہے۔

 

کتاب کا نام  عورت ، گوہر ہستي
تحریر حضرت آيت اللہ العظميٰ امام سيد علي حسيني خامنہ اي دامت برکاتہ
ترجمہ سيد صادق رضا تقوي
پیشکش شعبۂ تحریر  و پیشکش تبیان

 


متعلقہ تحریریں :

اسلام  میں طلاق

يورپ کي موجودہ تمدن کي بنياد

ہمارے معاشرے میں  جہیز ایک المیہ

دوسروں کی تقلید یا اپنی ثقافت پر فخر کریں