صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
بدھ 24 اپریل 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
>
قرآن کریم
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
قرآن سے انسیت
انس لغت میں وحشت كے مقابل میں استعمال ھوتا ہے۔ اور انسان كا كسی چیز سے مانوس ھونے كا یہ معنی ہے كہ اسے اس چیز سے كوئی خوف و اضطراب نہیں ہے
کیفیات و صفات حروف
جس طرح حروف مخارج سے ادا ھوتے ھیں اسی طرح حروف کی مختلف صفتیں ھوتی ھیں مثلاً استعلاء ،جھر ، قلقلہ وغیرہ۔ کبھی مخرج اور صفت میں اتحادھوتا ھے جیسے ح اور عین اور کبھی مخرج ایک ھوتا ھے اور صفت الگ ھوتی ھے جیسے ھمزہ اور ہ ۔
انس با قرآن (حصّہ سوّم)
قرآن سے انس كے متعلق روایت كے رتبہ كو پھچاننا اس طرح كہ ھر كوئی اپنے ظرف كی وسعت كے مطابق اس منبع فیض الھی سے بھرہ مند ھوسكتا ہے ۔
اقسام حروف
حروف تھجی کی انداز، ادا ئیگی، احکام اور کیفیات کے اعتبار سے مختلف قسمیں ھیں ۔
حضرت اليسع عليہ السلام
قران كى تعبير اس بات كى نشاندہى كرتى ہے كہ وہ بھى خدا كے بزرگ پيغمبروں ميں سے تھے اور ان بزرگوں ميں سے تھے جن كے بارے ميں فرماياگيا ہے _
حضرت ادريس عليہ السلام
بہت سے مفسرين كے قول كے مطابق ادريس عليہ السلام،نوح عليہ السلام كے دادا تھے ان كا نام توريت ميںاخنوخ اور عربى ميں ادريس (ع) ہے جسے بعضدرس كے مادہ سے سمجھتے ہيں، كيونكہ وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے قلم كے ساتھ خط لكھا
تجوید کے شعبے
علم تجوید میں مختلف قسم کے مسائل سے بحث کی جاتی ھے۔ کبھی قرآن کے جدا حروف کے بارے میں دیکھا جاتا ھے
حروف
چونکہ علم تجوید میں قرآن مجید کے حروف سے بحث ھوتی ھے اس لئے ان کا جاننا ضروری ھے ۔
حضرت لقمان
حضرت لقمان كا نام سورہ لقمان كى دو آیا ت ميں آیا ہے، آیا وہ پيغمبر تھے يا صرف ايك دانا اور صاحب حكمت انسان تھے ؟ قران ميں اس كى كوئي وضاحت نہيں ملتى، ليكن ان كے بارے ميں قران كا لب ولہجہ نشان دہى كرتا ہے كہ وہ پيغمبر نہيں تھے
انس با قرآن (حصّہ دوّم)
بطون قرآن سے متعلق دو سوال مطرح ہیں ایك یہ كہ آیا قرآن بطن ركھتا ہے؟ دوسرے یہ كہ ان بطون كی تعداد كتنی ہے؟
سورۂ یوسف (ع) کی 68 ویں آیت کی تفسیر
اور جب [ برادران یوسف (ع) ] جس طرح ان کے باپ [ یعقوب (ع) نے ] کہا تھا ( مصر میں ) داخل ہوئے تو اس میں کوئی چیز ایسی نہیں تھی جو الہی فیصلہ کے تحت پیش آنے والے حادثہ سے ان کو بچا سکتی
علم تجوید اور اس کی اھمیت و ضرورت
تجوید اس علم کا نام ھے جس سے قرآن کے الفاظ اور حروف کی بھتر سے بھتر ادائیگی اور آیات و کلمات پر وقف کے حالات معلوم ھوتے ھیں ۔
انس با قرآن
اس پہلی رات سے جب قرآن رسول اكرم (ص) پر نازل ھوا معنویت كی پیاسی سرزمین حجاز رحمت الھی كا مركز قرارپائی اور اس چشمہ فیض الھی سے ارتباط كے راستے ھموار ھوگئے اور قرآن زمین وآسمان كوملانے كی كڑی ھوگیا۔
سورۂ یوسف (ع) کی 67 ویں آیت کی تفسیر
اور کہا : اے میرے بچو ! ( مصر میں داخلے کے وقت ) تم سب لوگ ایک ہی دروازہ سے ساتھ ساتھ داخل نہ ہونا بلکہ الگ الگ دروازوں سے جانا ، میں اللہ کی طرف سے کسی ایسے حادثہ کو جو حتمی ہو ، نہیں ٹال سکتا ، حکم اور فیصلہ تو صرف اللہ کا چلتا ہے
حفظ قرآن کے فوائد (حصّہ دوّم)
آغاز بعثت پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں قرآن کو تحریف اور مٹنے سے بچانے کے لئے آیات الٰھی کو حفظ کرنے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہ تھا
سورۂ یوسف (ع) کی 66 ویں آیت کی تفسیر
حضرت یعقوب علیہ السلام نے فرمایا : میں ہرگز اس ( بنیامین کو تم لوگوں کے ساتھ نہیں بھیجوں گا مگر یہ کہ اللہ کو ( حاضر و ناظر قرار دے کر ) ایک عہد مجھ سے کرو کہ اسے تم میرے پاس ضرور واپس لاؤ گے
قرآن اور مسلمان
قرآن کریم ہماری آسمانی کتاب اور ہمارے پیغمبر کا جاویدانی معجزہ ہے۔ یہ کتاب ۲۳ سال کی مدت میں تدریجاً ہمارے پیغمبر پر نازل ہوئی
اور اب سورۂ یوسف (ع) کی ( 62 تا 65 ) وین آيات سے جو سبق ملتے ہیں ان کا ایک خلاصہ
صلہ رحمی اور عزیز و اقارب کے ساتھ حسن سلوک کی بنیاد اس بات پر ہے کہ انسان اپنے بھائیوں اور عزیزوں کی برائیوں کے جواب میں بھی ان کی مدد و خدمت کرے ، انتقام اور کینہ ؤ دشمنی سے حتی الامکان پرہیز کرے ۔اگرچہ اس راہ میں بعض اوقات خون جگر پینا پڑتا ہے ۔
سورۂ یوسف ( ع ) کی 65 ویں آیت کی تفسیر
اور جب انہوں نے اپنا سامان کھولا دیکھا کہ جو رقم انہوں نے ( اناج کے لئے مصر میں ) چکائی تھی انہیں واپس کردی گئی ہے ۔
ہمیشہ باقی رہنے والا معجزہ
حضرت محمد مصطفی (ص) آپ صاحب معجزہ تھے اور اپنی زندگی کے مختلف ایام میں لوگوں کو معجزہ سے روشناس کرایا ہے اور کثرت سے حدیث اور تاریخی کتابوں میں اس کی طرف اشارہ ملتا ہے
حفظ قرآن کے فوائد (حصّہ دوّم)
کتاب تنھائی میں بھترین ھمنشین ھے ۔ قرآن خوبصورت ،خوب سیرت اور موثر ترین کتاب شمار کی جاتی ھے ۔
سورۂ یوسف ( ع ) کی 63، 64 ویں آیات کی تفسیر
پس جس وقت وہ لوگ اپنے باپ کے پاس واپس پلٹے کہنے لگے : بابا ! ہمیں آئندہ کے لئے غلہ کی پیمائش سے منع کردیا گیا ہے لہذا ہمارے ساتھ ہمارے بھائی ( بنیامین ) کو بھی بھیجنا ہوگا کہ ہم لوگ وہاں غلہ حاصل کر سکیں اور ہم ان کی حفاظت کے ذمہ دار ہیں
سورۂ یوسف ( ع ) کی 62 ویں آیت کی تفسیر
[ یوسف (ع) نے ] اپنے کارندوں سے کہا : ( ان کے بھائیوں نے اناج کے بدلے ) جو قیمت ادا کی ہے ان کے بوجھ (یا گٹھر) میں رکھ دو ، شاید وہ اپنے اہل خاندان میں واپس پہنچکر ان کو پہچان لیں ( کہ یہ تو وہی سکّے ہیں جو انہوں نے ادا کئے تھے
حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) (حصّہ هشتم)
قرآن دعوت حضرت ابراہيم عليہ السلام كو اس طرح بيان كرتاہے :ہم نے ابراہيم (ع) كو بھيجا;اور جب اس نے اپنى قوم سے كہا كہ :خدائے واحد كى پرستش كرو اوراس كے لئے تقوى اختيار كروكيونكہ اگر تم جان لو تو يہ تمہارے لئے بہترہے
سورہ یوسف ۔ع ۔ ( 61-56) ویں آیات کی تفسیر
نبی رحمت (ص) اور ان کی ذریت طاہرہ (ع) پر درود و سلام کے ساتھ ، الہی تعلیمات پر مشتمل پیام قرآن لے کر حاضر ہیں
سورۂ یوسف ( ع ) کی 55 ویں آیت کی تفسیر
[ یوسف (ع) نے ] کہا : مجھ کو سرزمین (مصر) کے خزانوں کا ذمہ دار بنادے میں محافظ بھی رہوں گا اور علم و دانائي سے بھی کام لوں گا ۔
’’اعجاز قرآن ‘‘ پر سچے واقعات (حصّہ سوّم)
قران شریف مجسم معجزہ ہے۔ اس کا سب سے بڑا معجزہ اہل قریش کا راہ راست پر آ جانا ہے۔ تاریخی اوراق سے پتہ چلتا ہے کہ قران پاک کے نزول سے پہلے اہل عر ب شعر و شاعری میں ممتاز تھے۔
سورۂ یوسف ( ع ) کی 54 ویں آیت کی تفسیر
بادشاہ نے کہا : انہیں [ یوسف (ع) کو ] میرے پاس لے آؤ میں ان کو اپنے امور میں مشیر بناؤں گا اور جب ان سے بات کی تو کہا : تم آج سے ہمارے نزدیک وقار و عزت کے ساتھ امین کی حیثیت سے رہوگے ۔
حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) (حصّہ هفتم)
ليكن قرآن كى دوسرى آيات نشاندہى كرتى ہيں كہ ابراہيم عليہ السلام نے اپنى آخرى عمر ميں خانہ كعبہ كى تعمير كے بعد اپنے باپ كے لئے طلب مغفرت كى ہے
’’اعجاز قرآن ‘‘ پر سچے واقعات (حصہ دوّم)
دنیا میں بہت سے افراد ایسے ہیں جنہیں قران پاک کے معجزات کا تجربہ ہوا ہے۔ایک صاحب جنہوں نے 1947میں قیام پاکستان کے بعد بھارت سے پاکستان ہجرت کیِ۔
کیا قرآن کا اعجاز صرف فصاحت و بلاغت میں منحصر ہے؟
اس میں کوئی شک نھیں ہے کہ قرآن مجید کا اعجاز صرف فصاحت و بلاغت اور شیریں بیانی سے مخصوص نھیں ہے
قرآن مجید کے متعلق مستشرقین کا نظریہ
قرآن مجید کے متعلق مستشرقین کا نظریہ
سورہ یوسف (ع ) 53 ویں آیت کی تفسیر
اور [ یوسف (ع) کہتے ہیں ] میں کبھی اپنے آپ کو بری ( و آزاد ) نہیں چھوڑوں گا کیونکہ نفس ہمیشہ برائیوں کی طرف حکم دیتا ہے مگر یہ کہ میرا پروردگار رحم کرے ( اور ) یقینا میرا پروردگار بڑا بخشنے اور رحم کرنے والا ہے ۔
حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) (حصّہ ششم)
قرآن ايك طرف حضرت ابراہيم (ع) كے آزر كے مقابلے ميں ادب كى نشاندہى كرتاہے _كہ اس نے كہا كہ مجھ سے دور ہوجا تو ابراہيم (ع) نے بھى اسے قبول كرليا
حضرت علی (ع) تفسیر بالرائے سے پرہیز کے سلسلہ فرماتے ہیں
جیسا کہ اس کے قبل اشارہ کیا جا چکا ہے کہ انسان ایسے خیالات اور خواہشات رکھتا ہے کہ کبھی کبھی وہ قرآن کے مطابق نہیں ہوتے
حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) (حصّہ پنجم)
حضرت ابراہيم عليہ السلام كى ان كے چچا كى ہدايت كے سلسلے ميں منطقى باتيں جو خاص لطف ومحبت كى آميزش ركھتى تھيں گزرچكى ہيں
قرآن کے بارے میں حضرت علی (ع) کی وصیت تفسیر بالرائے
واضح ہے کہ نفسانی خواہشات سے ہاتھ اٹھانا اورالٰہی احکام اور قرآنی معارف کے سامنے سراپا تسلیم ہونا نہ صرف ایک آسان کام نہیں ہے
حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) ( حصّہ چهارم )
قرآن كريم ميں بعض ان نعمات ميں سے ايك كى طرف اشارہ ہوا ہے كہ جو خدا وند تعالى نے حضرت ابراہيم كو عطا كى تھيں
قرآن کے بارے میں حضرت علی (ع) کی وصیت
امیر المومنین حضرت علی (ع) کا وہ نورانی بیان، جس میں عالم قیامت، روز محشر، اس دن پیروان قرآن کے اپنے اعمال سے راضی ہونے اور قرآن سے روگردانی کرنے والوں کو عذاب میں مبتلا ہونے کی خبر دی ہے
حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) ( حصّہ سوّم )
اور انھيں ہر قسم كى لغزش اور انحراف سے بچايا _
حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) ( حصّہ دوّم )
حضرت ابراہيم عليہ السلام كب مبعوث نبوت ہوئے، اس سلسلے ميں ہمارے پاس كوئي واضح دليل موجود نہيں ہے_
قرآن مجید کے متعلق بار سنٹ ھیلر کا نظریہ
قرآن مجید عربی زبان کا بے مثال شاھکار ھے۔ اس بات کا اعتراف کرنا چاھئے کہ قرآن کا صوری جمال اس کی عظمت معنوی سے کم نھیں ھے ، قوت الفاظ ، کلمات کا انسجام اور افکار کی تازگی میں تخلیق نو اور ظھور میں اس قدرجلوہ گر ھے
حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام)
حضرت ابراہيم عليہ السلام كا نام قرآن مجيد ميں 69/مقامات پر آياہے اور 65/سورتوں ميں ان كے متعلق گفتگو ہوئي ہے، قرآن كريم ميں اس عظيم پيغمبر كى بہت مدح و ثناء كى گئي ہے_
سورہ یوسف ۔ع ۔ (52 -50) ویں آیات کی تفسیر
نبی رحمت حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور ان کے اہلبیت اطہار علیہم السلام پر درود و سلام کے ساتھ الہی تعلیمات پر مشتمل پیام قرآن میں آج ہم اپنی یہ سلسلہ وار گفتگو سورۂ یوسف (ع) کی پچاسویں آیت کی تشریح و تفسیر سے شروع کررہے ہیں
اصحاب فيل
مفسرين اور مو رخين نے اس داستان كو مختلف صورتوں ميں نقل كيا ہے اور اس كے وقوع كے سال ميں بھى اختلاف ہے ليكن اصل داستان ايسى مشہور ہے كہ يہ اخبار متواتر ميں شمار ہوتى ہے
قرآن مجید کے متعلق ج۔ م روڈویل کا نظریہ :
اس بات کا یقین ھونا چاھئے کہ قرآن مجید عالی ارشادات و عمیق نظریات کا حامل ھونے کی وجہ سے لائق احترام و اھتمام کتاب ھے ۔
اصحاب فيل ( حصّہ پنجم )
قابل توجہ بات يہ ہے كہ خدا نے اس ماجرے ميں مستكبرين اور سركشوں كے مقابلہ ميں اپنى قدرت اعلى ترين صورت ميں دكھادى ہے_
سورہ یوسف ۔ع ۔ (44,49) ویں آیات کی تفسیر
الہی تعلیمات پر مشتمل آسان و عام فہم سلسلہ وار تفسیر پیام قرآن میں آج ہم اپنی گفتگو سورۂ یوسف (ع) کی آیات چوالیس اور پینتالیس کی تلاوت اور ترجمہ و تشریح کے ساتھ شروع کررہے ہیں
قرآن مجید کے متعلق ف۔ف اربوٹنٹ کا نظریہ
تعجب اس بات پر ھے کہ قرآن مجید لغت گرامر و جملہ بندی کے اعتبار سے عربی قواعد و دستورات کے عین مطابق ھے
اصحاب فيل ( حصّہ چهارم )
قابل توجہ بات يہ ہے كہ قرآن مجيد نے اس مفصل و طولانى داستان كو چند مختصر اور چبھنے والے انتہائي فصيح و بليغ جملوں ميں بيان كرديا ہے_
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن