• صرف تيرا ہى دودھ كيوں پيا
    • جس وقت حضرت موسى عليہ السلام ماں كا دودھ پينے لگے،فرعون كے وزير ہامان نے كہا: مجھے لگتا ہے كہ تو ہى اسكى ماں ہے_ بچے نے ان تمام عورتوں ميں سے صرف تيرا ہى دودھ كيوں قبول كرليا؟
    • اللہ كى عجيب قدرت
    • اس چيز كانام قدرت نمائي نہيںہے كہ خداآسمان و زمين كے لشكروں كو مامور كركے كسى پُرقوت اور ظالم قوم كو نيست و نابود كردے
    • دريا كى موجيں گہوارے سے بہتر
    • غالباً صبح كا وقت تھا_ابھى اہل مصر محو خواب تھے_مشرق سے پو پھٹ رہى تھي_ماںنے نوزائيدہ بچے اور صندوق كو دريائے نيل كے كنارے لائي،بچے كو آخرى مرتبہ دودھ پلايا_
    • جناب موسى عليہ السلام تنور ميں
    • وہ دايہ مادر موسى (ع) كے گھر سے باہر نكلي_ تو حكومت كے بعض جاسوسوں نے اسے ديكھ ليا_ انھوںنے تہيہ كرليا كہ وہ گھر ميں داخل ہوجائيں گے_ موسى (ع) كى بہن نے اپنى ماں كو اس خطرے سے آگاہ كرديا ماں يہ سن كے گھبراگئي_ اس كى سمجھ ميں نہ آتا تھا كہ اب كيا كرے
    • حضرت موسى عليہ السلام
    • تمام پيغمبر كى نسبت قرآن ميں حضرت موسى (ع) كا واقعہ زيادہ آيا ہے_تيس سے زيادہ سورتوں ميں موسى (ع) و فرعون اور بنى اسرائيل كے واقعہ كى طرف سومرتبہ سے زيادہ اشارہ ہوا ہے_
    • دین ،قرآن مجید کی نظر میں
    • دین،اللہ کے نزدیک صرف اسلام ہے اور اہل کتاب نے علم آنے کے بعد ہی جھگڑا شروع کیا صرف آپس کی شرارتوں کی بنا پر اور جو بھی آیات الہی کا انکار کرے گا توخدابہت جلد حساب کرنے والا ہے
    • سورۂ حمد کي آيات نمبر 7-6 کي تفسير
    • جیسا کہ ہم نے عرض کیا خدائے رحمن و رحیم کا ایک بندۂ عارف جب یہ محسوس کرتا ہے کہ پورا عالم ہستی خدا نے ہی خلق و ایجاد کیا ہے اور سب کے سب اس کے سامنے سراپا تسلیم ہیں تو خود کو عبادت گزاروں کے ایک عظیم قافلے کے ساتھ ہم قدم و ہم آہنگ پاتا اور آواز دیتا ہے
    • سورۂ حمد کي آيت نمبر 5 کي تفسير
    • قرآن حکیم کی قرات و تلاوت کے سلسلے میں بھی یہ بات یاد رکھنا چاہئے کہ قرآن کی تلاوت اگرچہ دیکھنے اور پڑھنے کے عنوان سے بھی عبادت شمار ہوتی ہے لیکن اس کا پڑھنا اس کے مطالب کو سمجھنے اور عملی کرنے کے لحاظ سے لازم اور احسن ہے اسی لئے خدا نے سورۂ ص میں فرمایا
    • سورۂ حمد کي آيات نمبر 4-2 کي تفسير
    • اسی قرآن حکیم کے سورۂ زمر کی اٹھارہویں آیت میں اپنے مخلص بندوں کا تعارف کراتے ہوئے خدا نے ایک خصوصیت یہ بتائی ہے کہ وہ باتیں سب کی سنتے ہیں مگر جو اچھی باتیں ہوتی ہیں
    • امت کا علاج قرآن پاک ( حصّہ دوّم )
    • مسلم حکمرانوں ایک طرف امت کے روشن مستقبل کی خاطر قرآنی تعلیمات سے مستفید ہوں تو دوسری طرف وہ اسلامی تاریخ کے صحراؤں میں غور و فکر کی گھڑ دوڑ میں حصہ لیں
    • امت کا علاج قرآن پاک
    • مسلمانوں کی تنزلی زوال کی بنیادی وجوہات میں جہاں ایک طرف باہمی فسق و فجور نفاق استعماری حکومتوں کی غلامی کرپشن لوٹ مار اقربا پروری ایسے بے ضمیر عناصر شامل ہیں
    • قرآن سے شفاعت ( حصّہ پنجم )
    • من جملہ بعض اعتقادات امامیہ میں سے ثبوت شفاعت ہے نہ مجموعی طور سے کہ قرآن مجید کی بہت سی آیات اور وحی و تنزیل سے وارد شدہ روایات اس بات پر دلالت کرتی ہیں
    • قوم لوط (ع) كا اخلاق
    • اسلامى روايات وتواريخ ميں جنسى انحراف كے ساتھ ساتھ قوم لوط (ع) كے برے اور شرمناك اعمال اور گھٹيا كردار بھى بيان ہوا ہے
    • صبح كے وقت نزول عذاب كيوں؟
    • يہاں پر ذہن ميں يہ سوال پيدا ہوتاہے كہ نزول عذاب كےلئے صبح كا وقت كيوں منتخب كيا گيا رات كے وقت ہى عذاب كيوں نازل نہيں ہوا ؟
    • كيا صبح قريب نہيں ہے؟
    • بالآخر انھوں نے لوط سے آخرى بات كہي: نزول عذا ب كا لمحہ اور وعدہ كى تكميل كا موقع صبح ہے اور صبح كى پہلى شعاع كے ساتھ ہى اس قوم كى زندگى غروب ہوجائے گى
    • اے لوط (ع) آپ پريشان نہ ہويئے
    • آخر كار پروردگار كے رسولوں نے حضرت لوط كى شديد پريشانى ديكھى اور ديكھا كہ وہ روحانى طور پر كس اضطراب كا شكار ہيں تو انہوں نے اپنے اسرار كار سے پردہ اٹھايا
    • اے كاش ميں تم سے مقابلہ كرسكتا
    • بہر حال جب حضرت لوط عليہ السلام نے ان كى يہ جسارت اور كمينہ پن ديكھى تو انھوں نے ايك طريقہ اختيار كيا تاكہ انھيں خواب غفلت اور انحراف وبے حيائي كى مستى سے بيدار كرسكيں
    • قوم لوط (ع) آپ كے گھر ميں داخل ہوگئي
    • شہروالوں كو جب لوط عليہ السلام كے پاس آنے والے نئے مہمانوں كا پتہ چلا تو وہ ان كے گھر كى طرف چل پڑے، راستے ميں وہ ايك دوسرے كو خوش خبرى ديتے تھے
    • صرف ايك خاندان مومن اور پاك
    • فرآن سے بخوبى ثابت ہوتاہے كہ اس علاقے كى تمام آباديوں اور بستيوں ميں صرف ايك ہى خاندان مومن اور پاك نفس تھا اور خدانے بھى اسے عذاب سے نجات دى جيسا كہ قرآن ميں مذكور ہے
    • يہ ہے گناہ گاروں كا انجام
    • آخركار حضرت لوط عليہ السلام كى دعا مستجاب ہوئي اور خدا كى طرف سے اس قوم تباہ كار كے خلاف سخت سزا كا حكم صادر ہوا ،وہ فرشتے جو عذاب نازل كرنے پر مامور تھے قبل اس كے كہ سرزمين لوط پر اپنا فرض ادا كرنے كے لئے جاتے
    • جہاں پر عفت ايك عيب ہو
    • قوم لوط كے افراد جو بادہ شہوت وغرور سے مست ہوچكے تھے، اس رہبر الہى كى نصيحتوں كو جان ودل سے قبول كرنے اور خود كو اس دلدل سے باہر نكالنے كى بجائے اس كے مقابلے پر تل گئے اور ان سے كہا
    • قرآن سے شفاعت ( حصّہ چہارم )
    • قیامت کے دن تین دفتر ہوں گے ایک (الٰہی) نعمتوں کا دیوان ہوگا اور دوسرا حسنات کا جس میں وہ درج ہوں گے اور تیسرا گناہوں کا ، نعمتوں اور حسنات کے دفتر میں مقابلہ ہوگا۔
    • سورۂ حمد کي آيت نمبر 1 کي تفسير
    • ہمیں معلوم ہے آج کی ترقی یافتہ صنعتی دنیا میں، جو وسیلے یا مشینی ساز و سامان ایجاد ہوتے ہیں ان کی تخلیق و ایجاد کرنے والے افراد یا کمپنیاں ان کے ساتھ ہی اپنے خریداروں کو ان چیزوں سے استفادہ کے لئے ایک تعارفی بک لٹ یا رسالہ بھی دیتی ہیں
    • سورۂ رعد کي آيت نمبر 29-31 کي تفسير
    • خداوند منان کی یاد اور ذکرمیں ہی قلوب کو سکون و اطمینان ملتا ہے اور مومنین ہمیشہ، ہرقسم کی تکلیف و پریشانی میں خدا کو یاد کرتے اور دل و دماغ کو پرسکون رکھتے ہیں اس بات کی طرف متوجہ کرنے کے بعد قرآن کریم نے اس آیت میں مومنین کی ایک خصوصیت یہ بھی بتائی ہے
    • سورۂ رعد کي آيت نمبر 24-28 کي تفسير
    • جیسا کہ آپ کے پیش نظر ہے اس سے قبل کی آیتوں میں خدائے سبحان نے مومنین کے درمیان صاحبان عقل و خرد کی نو خصوصیات ذکر کی تھیں جن میں سب سے پہلی، دوسری اور تیسری خصوصیت یہ تھی کہ وہ اپنے اللہ کے وفادار ہیں عہدشکنی نہیں کرتے اور صلہ رحمی سے کام لیتے ہیں
    • قرآن سے شفاعت ( حصّہ دوّم )
    • کافی میں کلینی علیہ الرحمہ نے اپنی سند کے ساتھ سعد خفاف سے نقل کیا ہے کہ ان کا بیان ہے کہ حضرت امام محمد باقر - نے فرمایا: اے سعد! قرآن کے معانی و مطالب حاصل کرو۔
    • قرآن سے شفاعت
    • قرآن کریم قیامت کے دن اپنے پڑھنے والے شخص کی شفاعت کرے گا امام زمانہ بھی اپنے فرماں برداروں کی شفاعت فرمائیں گے۔
    • قرآن، حقیقی نور
    • خداوند متعال کی تجلی کا ایک مظہر نور ہے۔ خداوند تعالی اپنے کو نور سے تشبیہ دیتا ہے اور فرماتا ہے
    • بعض بلاؤ ں کی حکمت
    • کبھی کبھی خداوند متعال کی حکمت اور حق کی رحمانیت اس بات کا موجب ہوتی ہے کہ غیر طبیعی راستوں سے اپنے بندوں پر لطف کرے اور اپنی نعمت ان پر نازل کرے۔
    • کیفیت حرکات
    • وقف کے ساکن کی طرح حرکات کو بھی ادا کرنے کے مختلف طریقے ھیں جن میں مشھور اشباع اور امالہ ھے ۔
    • وقف و وصل
    • کسی عبارت کے پڑھنے میں انسان کو کبھی ٹھرنا پڑتا ھے اور کبھی ملانا پڑتا ھے ، ٹھرنے کا نام وقف ھے اور ملانے کا نام وصل ھے ۔
    • حروف
    • چونکہ علم تجوید میں قرآن مجید کے حروف سے بحث ھوتی ھے اس لئے ان کا جاننا ضروری ھے ۔ عربی زبان میں حروف تھجی کی تعداد ۲۹ ھے ۔ ٹ ۔ ڈ ۔ ڑ وغیرہ ھندی کے مخصوص حروف ھیں اور پ ۔ چ ۔ ژ ۔ گ فارسی کے مخصوص حروف ھیں۔ ان کے علاوہ جملہ حروف تینوں زبانوں میں مشترک ھیں
    • جنت کے ریسٹورینٹ
    • کسی دعوت میں ، کسی تفریحی مقام پر ، کسی ہوٹل پر خدمتکاروں کی طرف سے غذا کا پیش کیا جانا اور بعض اوقات تنہا بیٹھ کر کھانا کھایا جانا درحقیقت ایسے مواقع ہیں جب انسان کھانے پینے سے زیادہ لطف اندوز ہوتا ہے ۔
    • جنت کے درواز ے کب کھلیں گے ؟ (حصّہ دوّم)
    • ایک دن میں مسجد میں داخل ہوا اور ایک جوان کو خضوع اور روتے ہوۓ نماز میں دیکھا ۔ میں نے خود سے کہا ! اس جوان سے جانی پہچانی خوشبو آتی ہے ۔ میں رکا یہاں تک کہ اس نے سلام پھیرا ۔
    • سورۂ رعد کي آيت نمبر 24-22 کي تفسير
    • وہ لوگ جنہوں نے اپنے پروردگار کی (نظر) توجہ کے لئے صبر ( و استقامت) سے کام لیا ہے اور نماز قائم کی ہے اور جو کچھ ہم نے ان کی روزی قرار دی ہے
    • حضرت لوط عليہ السلام
    • جناب لوط عليہ السلام خدا كے عظيم پيغمبر تھے اور حضرت ابراہيم (ع) كے ہم عصر تھے اور جناب ابراہيم(ع) سے قريبى رشتہ دارى تھى (كہا جاتاہے كہ (آپ جناب ابراہيم (ع) كے خا لہ زاد بھائي تھے
    • حرکات
    • حروف پر آنے والی علامتوں کی پانچ قسمیں ھیں جن میں سے تین کو حرکات کھا جاتا ھے ۔ زبر ۔ زیر ۔ پیش ۔
    • کیفیات و صفات حروف
    • جس طرح حروف مخارج سے ادا ھوتے ھیں اسی طرح حروف کی مختلف صفتیں ھوتی ھیں مثلاً استعلاء ،جھر ، قلقلہ وغیرہ۔ کبھی مخرج اور صفت میں اتحادھوتا ھے جیسے ح اور عین اور کبھی مخرج ایک ھوتا ھے اور صفت الگ ھوتی ھے جیسے ھمزہ اور ہ ۔
    • قرآني معارف كا ڈھانچہ اور نظام
    • اس ميں كائنات (زمين، آسمانوں اور ستاروں) ، فضائي موجودات (رعد و برق و بادو باراں و غيرہ) اور زميني مخلوقات (پہاڑ اور دريا وغيرہ) نيز ضمني طور پرعرش و كرسي فرشتہ، جن اور شيطان وغيرہ سے متعلق بحثيں شامل ہيں ۔
    • آیات کی تقسيم كا تيسرا طريقہ
    • يہ ہے كہ خود اللہ كو محور قرار ديں اور قرآني معارف كي تقسيم بندي عرض ميں نہيں بلكہ ايك دوسرے كے طول ميں انجام ديں يعني قرآني معارف كو ايك ايسے بہتے ہوئے دريا اور آبشار كي مانند خيال كريں كہ جس كا منبع و سرچشمہ فيض الہي ہے