صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
جمعہ 19 اپریل 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
ایران
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
ایک حسّاس مرحلہ
میري نظر ميں آج اسلامي حکومت دنیا ميں رونما ہونے والے واقعات کے مقابلے ميں پہلے سے زیادہ حساس حیثیت کي حامل ہے۔
اسلامي نظام کے بنیادي اصول
اسلامي نظام چند چیزوں پر مشتمل ہے ، اول یہ کہ اسلامي عدل و انصاف اور اسلامي احکام معاشرے ميں نافذ ہوں
ایرانی ثقافت میں شب یلدا ( حصہ دوّم )
بعض اسلامی مآخذ کے مطابق یہ خیال کیا جاتا ہے کہ دراصل شب یلدا وہی رات ہے جب حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش ہوئی تھی
حق گو درویش
بیان کیا جاتا ہے کہ حجاج بن یوسف کے زمانے میں ایک ایسے بزرگ تھے جن کی دعا قبول ہوتی تھی۔
دشمن کي دشمني کو سمجھیں
البتہ یہ بات عر ض کرتا چلوں کہ دشمنوں کي موجودگي کا احساس اس بات کا باعث نہ بنے کہ ہم یہ سوچنے لگیں کہ پوري دنیا ہماري دشمن ہے، ساري ملتیں ہماري دشمن ہيں، تمام انسان ہم سے عداوت رکھتے ہيں
عدلیہ کی نگرانی
عدلیہ کو چاہئے کہ قانون کی نگرانی کا خیر مقدم کرے۔ قانون، نگرانی کا ایک ذریعہ ہے۔ قانون خود عدلیہ کے اندر رکھا گیا ایک ایسا عنصر ہے
حکیم سنائی
حکیم سنائی کا پورا نام ابوالمجد بن آدم اور ان کا تخلص سنائی تھا ۔ وہ 470 ہجری میں موجودہ افغانستان کے شہر غزنی میں پیدا ہوۓ
ایرانی ثقافت میں شب یلدا
ایران میں شب یلدا یا شب چلہ ایرانی مہینے بنام آذر کی آخری رات ، سردیوں کی پہلی رات اور سال کی سب سے لمبی رات کو کہا جاتا ہے
انقلاب اسلامي کے اندروني مسائل
ہمارے انقلاب کو بھي ابتدا سے ایسے طاغوت کا سامنا رہا ہے البتہ دین ،روح دین،دیني تحرکات اور دیني توانائي ان طاغوتیوں کے مقابلے کیلئے ایک بہت بڑي طاقت ہے
کچی اینٹوں سے بنا ایران کا سب سے بڑا گنبد
ایران کا سب سے قدیم گنبد صوبہ فارس میں سروستان شہر کے 9 کلومیٹر جنوب اور نظر آباد نامی دیہات کے قریب واقع ہے ۔
طاغوت سے مقابلہ
اگر ہم پوري تاریخ کا مطالعہ کریں تو باخوبي اس بات کا مشاہدہ کریں گے کہ دین کے بد ترین دشمن ،طاغوتي طاقتیں رہي ہيں
جج، عدلیہ کا محور
عدلیہ کا محور جج ہوتا ہے جبکہ بقیہ امور اور ذیلی ادارے جج کے کام میں مدد کے لئے ہیں۔ عدالت کے اندر اور فیصلہ سنائے جانے کے عمل میں جو کچھ ہوتا ہے
فضول خرچ فقیر
کہتے ہیں، ایک بادشاہ اپنے مصاحبوں کے درمیان خوش و خرم بیٹھا اس مطلب کے شعر پڑھ رہا تھا کہ آج دنیا میں مجھ جیسا خوش بخت کوئی نہیں ، کیونکہ مجھے کسی طرف سے کوئی فکر نہیں ہے ۔
فتح کی خوشخبری
کہتے ہیں۔ ملک عرب کا ایک بادشاہ بڑھاپے کی عمر کو پہنچ گیا تھا۔ اسی زمانے میں اسے ایک سخت مرض نے آ پکڑا جس کے باعث وہ اپنی زندگی سے مایوس ہوگیا اور یہ تمناّ کرنے لگا کہ موت کا فرشتہ جلد آئے اور اسے ان تکلیفوں سے چھڑوا لے۔
عدلیہ کا فلسفہ وجودی
عدلیہ کا فلسفہ وجودی یہ ہے کہ معاشرے میں انسان مطمئن ہوکر زندگی بسر کرے۔ انہیں یہ یقین ہو کہ اگر کسی نے ان کے ساتھ نا انصافی کی تو ایک ایسا ادارہ موجود ہے
بزدل غلام
بیان کیا جاتا ہے کہ ایک بادشاہ کشتی میں بیٹھ کر دریا کی سیر کر رہا تھا۔ کچھ درباری اور چند غلام بھی ساتھ تھے۔
بیوقوف بادشاہ
کہتے ہیں، ایک بادشاہ رعیت کی نگہداری سے بے پروا اور بے انصافی اور ظلم پر دلیر تھا اور ان دونوں باتوں کا یہ نتیجہ برآمد ہو رہا تھا
فاطمہ بيگم موسوي
فاطمہ بيگم موسوي اپنے شوہر كے شانہ بشانہ شہنشاہي حكومت كے خلاف جہاد ميں شامل ہوئي ۔مدتوں تك مختلف گهروں ميں خفيہ طور پر زندگي بسر كرتي رہي۔
ڈاكٹر نور احمد لطیفی
جب ڈاكٹر شہرياري كے كمرے كي تلاشي لي گئي تو ان كي كتابوں كے درميان امام خميني كي ايك فو ٹو ملي ۔ پوچها گيا : يہ كس كا فوٹو ہے؟
نیمایوشیج
نیمایوشیج کا اصل نام اسفندیاری اور تخلص نیما تھا ۔ والد کا نام ابراہیم نوری تھا ۔ نیما 1274 ہجری شمسی میں مازندران کے ایک گاؤں یوش میں پیدا ہوۓ ۔ ان کے والد کھیتی باڑی اور گلہ بانی کیا کرتے تھے ۔
بے تدبیر بادشاہ
کہتے ہیں، پچھلے زمانے میں ایک بادشاہ نہ اپنے ملک کے انتظام والنصرام کی طرف توجہ دیتا تھا اور نہ لشکریوں کی دلجوئی اور خبر گیری کرتا تھا۔
شہيدہ مريم فرہانيان كي زندگي پر اجمالي نظر
شہيدہ مريم فرہانيان 14جنوري 1964كو آبادان كے ايك متوسط مذہبي گهرانہ ميں پيدا ہوئيں۔زندگي كے ابتدائي ايام چين و سكون كے ساته گهر كے پرسكون ماحول ميں گزارے اور صرف يہي دور ہے جو اس شہيدہ كي زندگي كا پرسكون دور تها۔
بادشاہ اور قیدی
کہتے ہیں۔ ایک بادشاہ کی عدالت میں کسی ملزم کو پیش کیا گیا۔ بادشاہ نے مقدمہ سننے کے بعد اشارہ کیا کہ اسے قتل کر دیا جائے ۔
مٹی سے بنی ایران کی بلند ترین عمارت
اس عمارت کو قلعہ سیب ، کلاسب ، یا قلعہ سب کے ناموں سے پکارا جاتا ہے ۔ یہ ایک تاریخی عمارت ہے جو ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان کے مشرقی حصے میں واقع ہے ۔
اسلامی جمہوریت
ایک بنیادی نکتہ یہ ہے کہ اسلامی نظام میں اسلام پسندی عوام پسندی سے الگ نہیں ہے۔ اسلامی نظام میں عوام پسندی اسلام کی جڑوں میں پیوست ہے۔ جب ہم اسلام کی بات کرتے ہیں تو یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ اس میں عوام کو نظر انداز کیا جائے
شیخ سعدی کی حکایت نمبر (3)
علماء میں سے ایک ، ایک شہزادے کی تربیت کرتا تھا ۔ اسے بےپروا ہی سے مارتا اور بے پناہ ظلم کیا کرتا تھا ۔
بادشاہ کا خواب
بیان کیا جاتا ہے ، ملک خراسان کے ایک بادشاہ نے سلطان محمود کو سبکتگین کو خواب میں اس حالت میں دیکھا کہ وہ قبرمیں پڑا ہے۔
شیخ سعدی کی حکایت نمبر (2)
ایک دانا آدمی اپنے بیٹوں کو نصیحت کر رہا تھا کہ پیارے بیٹو ! ھنر سیکھو کیونکہ دنیا کے مال و دولت پر اعتماد کرنا نامناسب ہے ۔
ان حوادث سے انقلاب کمزور نہیں ہو سکتا
اگر چہ آج سانحہ ہفتم تیر کو کئی سال گذر چکے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ مختلف جہات سے اس واقعے کی یاد آج بھی تازہ ہے۔
سانحہ ہفتم تیر (اٹھائیس جون 1981 ) تاریخ انقلاب میں ناقابل فراموش واقعہ
ہفتم تیر کا سانحہ ہمارے انقلاب کی تاریخ میں ایک ناقابل فراموش واقعہ ہے اور آج بھی عالمی اور سیاسی سطح پر اس سانحے کو چھیڑا اور اس پر احتجاج کیا جا سکتا ہے۔
نارنجستان میوزیم
اس میوزیم کی عمارت نارنجستان قوام کے نام سے مشہور ہے جو قوام کمپلکس کا حصہ ہے ۔ اس حصے کو بیرونی حصے کے طور پر بنایا گیا تھا جس میں مہمان بیٹھا کرتے تھے ۔
جزیرہ قشم میں صرف تجارتی مراکز ہی نہیں اور بھی بہت قابل دید مقامات ہیں
اگر آپ قدرتی مناظر، تاریخی آثار، نایاب جانور اور مختلف رسم و رواج اور رہن سہن کے آداب سے واقفیت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ایک بار ایران کے جزیرہ قشم ضرور جائیں کیونکہ جزیرہ قشم ہی وہ جگہ ہے جہاں پر آپ کو مختلف طرح کی چیزیں ایک ہی جگہ میسر ہونگی ۔
شیخ سعدی کی حکایت نمبر (1)
وزراء میں سے ایک کا بیٹا کم عقل تھا ۔ اس نے اسے علماء میں سے ایک کے پاس بھیجا کہ اس کی تربیت کرو تاکہ وہ عقلمند ہو جاۓ ۔
دشمنوں کا ادھورا خواب
یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ہمارے دشمن اس حساس دور میں چاہتے تھے کہ اس مذموم سازش کے ذریعے حکومت کا تختہ الٹ دیں۔ انقلاب سے شہید بہشتی جیسی عظیم شخصیت کا چھننا کوئی مذاق نہیں ہے
لوگوں کے ایمان، سانحہ ہفتم تیر کے وقت بھی اسلامی جمہوریہ ایران کے مستحکم رہنے کا راز
سانحہ ہفتم تیر ( اٹھائيس جون) کے بارے میں ایک جملہ عرض کروں کہ شاید اس سانحے کے متعدد جہات میں یہ جہت سب سے دلچسپ ہو
گیلان میں شفا بخش چشمے
بہت ہی کم لوگ ایسے ہونگے جو ایران کے صوبہ گیلان کو وہاں پر پاۓ جانے والے پانی کے مفید اور شفا بخش چشموں کی بدولت پہچانتے ہیں
جمناسٹک گھر (زور خانہ)
جمناسٹک گھر، ایران اور مغربی و جنوبی ایشیا میں بین الاقوامی سطح کا قدیم ترین ادارہ اور اسپورٹس کلب ہے ۔
امیر دولت شاہ
امیر دولت شاہ کا خاندان اسفرائن میں آباد تھا ۔ ان کا خاندان اپنے علاقے میں نہایت ہی شریف اور قابل احترام تھا اور علاقے کے لوگ ان کے خاندان کو عزت کی نگاہ سے دیکھا کرتے تھے ۔
ایران کا سب سے لمبا بازار
یہ بازار ایران کے شہر زنجان میں واقع ہے اور اس کی لمبائی تقریبا دو کلومیٹر ہے ۔ یہ شہر کے مرکز میں واقع تاریخی عمارات کے قریب دروازہ قلتوق کےساتھ واقع ہے ۔
ایرانی ادبیات کی قدر و قیمت
ایرانی ادبیات کی تاریخی قدروقیمت بھی ہے کیونکہ یہ ایران کے بےشمار عاقل ترین افراد کے اخلاق ، افکار ، آداب ، احساسات ،نصائع اور پند کا مجموعہ ہے جو صدیوں سے محفوظ ہے جو صدیوں سے محفوظ چلا آ رہا ہے اور ہم جو ان کے اخلاف ہیں
مشہد ایک چھوٹے گاؤں سے ایران کےدوسرے بڑے شہر ہونے تک (حصّہ دوّم)
مشہدِ مقدس اور قُم ایران کے دو ایسے شہر ہیں جنہیں دنیائے شیعت میں مکّہ، مدینہ، نجفِ اشرف اور کربلا کے بعد اہم ترین زیارات تصور کیا جاتا ہے
شہید رجائي اور شہید باہنر ، عہد ساز شخصیات
آج کل اسلامی جمہوریۂ ایران میں ہفتہ حکومت منایا جا رہا ہے اس موقع پر ہم نے سوچا کہ کیوں نہ ان بزرگ ہستیوں کا ذکر چھیڑا جائے جنہوں نے ظلم وستم سے مقابلہ کرنے کواپنا نصب العین بنایا تھا
گلستان محل
مجموعہ محل گلستان ، ایران کے دارلحکومت تہران میں تقریبا 200 سال پرانی ایک بہت ہی خوبصورت یادگار عمارت ہے جہاں ایک زمانے میں قاجاری سلسلے کے بادشاہ رہا کرتے تھے ۔
ایران کے لوگوں کے کھانے ( حصّہ دوّم )
زیادہ تر ایرانی کھانےکے ساتھ ٹھنڈا پانی پینا تو پسند کرتے ہی ہیں مگر کھانے کے بعد چاۓ پینے کا رواج تقریبا سارے ایران میں یکساں دیکھنے کو ملتا ہے۔
اوحدالدین محمد بن محمد انوری
اوحدالدین محمد بن محمد یا اوحدالدین علی بن اسحاق انوری چھٹی صدی ہجری کے دوسرے حصے میں پیدا ہوۓ ۔
موزه طبيعت و حيات وحش ايران
“ موزه طبيعت و حيات وحش ايران “ کا قیام تہران کی شہری انتظامیہ کی طرف سے 1372 شمسی میں عمل میں آیا ۔
ایرانی ادبیات کی اہمیت
اگر ایرانی ادبیات کی تاریخ ہخامنشی دور سے شمار کی جاۓ تو کوئی ڈھائی ہزار سال سے یہ وطن نظم و نثر میں ادبی آثار کا حامل نظر آتا ہے ۔ ذیل میں ہم اس دور کی اہمیّت اور قدر و قیمت کا خلاصہ اس طرح پیش کر سکتے ہیں ۔
سامانی دور حکومت
سامانی حکومت کے جد کا نام سامان تھا اور اس کا تعلق اشراف بلخ سے جا ملتا ہے ۔ اس خاندان کو ایران کی تاریخ میں خاص مقام حاصل ہے جس کی وجہ ان حکمرانوں کی فارسی زبان کے لیۓ بےلوث خدمت ہے ۔
ہر اختلاف انگیز صدا شیطان کی صدا ہے (حصّہ پنجم)
آخر میں ہفتۂ وحدت کے سلسلے میں ہمارے ہموطنوں یا دنیا کے مسلمانوں کے نام کیا پیغام دینا چاہیں گے؟
ایران کے لوگوں کے کھانے
ایران کی آب و ہوا بھیڑ بکریوں کے لیۓ بہت ہی موزوں ہے ۔ بکری کو غریب آدمی کی گاۓ ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے مگر یہ جانور تازہ دودھ کے لیۓ کچھ موزوں نہیں ہے ۔
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن