• صارفین کی تعداد :
  • 2613
  • 8/8/2011
  • تاريخ :

مياں محمد بخش، صوفي شاعر

میاں محمد بخش کا مزار
مياں محمد بخش پنجاب ميں عربي ، فارسي روايت کے آخري معروف ترين صوفي شاعر تھے- آپ کي ولادت 1824ء ميں مير پور کے علاقہ کھڑي شريف ميں ہوئي-

 آپ نے اس علاقے کي مشہور ديني درسگاہ سمر شريف ميں تعليم حاصل کي - حافظ غلام حسين سے علم حديث پڑھا- حافظ ناصر سے ديني علوم کے علاوہ شعر و ادب کے رموز سے بھي آشنائي حاصل کي- جلد ہي عربي اور فارسي زبانوں ميں عبور حاصل کر ليا- اس کے بعد پنجاب بھر کا سفر کيا اور علماء اور مشائخ سے ملاقاتيں کيں -واپس آکر ضلع میر پور ہي ميں سائيں غلام محمد کے مريد ہوئے- آپ کي دانست ميں مرشد کامل کا اہم وصف محض صاحب کرامات ہونا ہي نہيں، بلکہ حسن واخلاق کي بلندي کو چھونا بھي ہے-

مياں محمد بخش حاکمانِ وقت سے دور دور رہتے تھے- اکابرين کي سيرت نے آپ کي زندگي ميں روحاني انقلاب بر پا کر ديا تھا- آپ موسيقي کے دقيق رموز پر بھي ماہرانہ نظر رکھتے تھے- اسي لئے آپ کي شاعري ميں موسيقيت بدرجہ اتم ر چي ہوئي ہے-

آپ نے متعدد کتابيں تصنيف کيں- آپ نے جس عہد ميں آنکھ کھولي، وہ بڑا پر آشوب دور تھا- 1857ء کي جنگ آزادي، انگريزوں کا کشمير کو سکھ مہاراجہ کے حوالے کرنا ، سکھوں کے پنجاب بھر ميں مظالم انہي کے دور ميں ہوئے- آپ کي شاعري ، فکر اور مطالعے کے ڈانڈے قرآن و حديث، فارسي شعراء عطار ، رومي ، جامي کے علاوہ منصور حلاج اور خواجہ حافظ سے لے کر پنجابي شعراء تک پھيلے ہوئے ہيں- آپ نے اپني شاعري ميں تصوف ہندي اور ايراني روايت کو جذب کر کے ذاتي اور اجتماعي سوز و گداز کے فيضان سے فکر انگيز اور دلکش پيرائے ميں ڈھالا ہے- ابن عربي اور مولانا روم کي صوفيانہ روايت ، پنجابي شاعري کي روايت کے اثر سے دو آتشہ ہوگئي ہے- آپ کي تخليق کردہ مشہور داستان ”‌سفر عشق” جو کہ قصہ سيف الملوک کے نام سے معروف ہے آپ ہي کے افکار و تخيلات کا پر تو نظر آتي ہے- آپ کي شاعري کي تين خصوصيات ہيں، سوزوگداز، پندونصائح کے شائبے کے بغير لطيف پيرا يہ اظہار اور تمثيلي انداز- ابن عربي کے فلسفہ وحدت الوجود کي آپ ايسي تعبير کے حامي ہيں، جو ذرّے ذرّے ميں جمالِ حقيقي سے روشناس کرواتي ہے- انسان کو تعصبات اور فخر وغرور سے بچاتي ہے- اسي رويے نے آپ کي شاعري ميں گہرائي اور گيرائي پيدا کي ہے اور فکر کو وسيع اور ہمہ گير بتايا ہے- آپ نے خارجي احوال و کوائف کي ترجماني کے علاوہ من کي دنيا کي سياحت بھي کي ہے- خارجي اور داخلي زندگي آپ کي شاعري ميں الگ الگ نہيں بلکہ باہم مربوط نظر آتي ہيں- آپ کے مطابق جيتے جي مرجانا اور مر کر بھي جيتے رہنا ہي فقر ہے- آپ اپني شاعري ميں عمل پر بہت زور ديتے ہيں، کيونکہ عمل کے بغير کوئي بھي کام پورا نہيں ہوتا- آپ کي تصنيف ”‌قصہ سيف الملوک ” کي ساري کي ساري فضا عمل پر ہي قائم کي گئي ہے- مياں محمد بخش کا انتقال 1907ء ميں ہوا -


 متعلقہ تحريريں :

تلفظ اور املا

پيار کا پہلا شہر (حصّہ پنجم)

پيار کا پہلا شہر (حصّہ چهارم)

بے قراري سي بے قراري ہے

پيار کا پہلا شہر (حصّہ سوّم)